صدر ،وزیر اعظم ممتاز قادری کو پھانسی کی سزاروک کر اسے باعزت رہا کرنے کا حکم جاری کریں ،پروفیسر ابراہیم ، معاملہ توہین رسالت اور عشق رسولﷺ کا ہے اور اسے ایک فرد کا معاملہ نہ سمجھا جائے،توہین رسالت ایکٹ کے تحت اگر مقدمہ کی سماعت ہوتی توانصاف کے تقاضے پورے ہوتے، خطبہ جمعہ سے خطاب

ہفتہ 13 فروری 2016 09:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2016ء)چیئرمین ملی یکجہتی کونسل برائے خطبات جمعہ پروفیسرمحمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور صدر پاکستان ممتازحسین قادری کی پھانسی روک کر اسے باعزت رہا کروانے کا حکم جاری کریں ۔ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے ہر مسجد ومحراب سے ممتاز حسین قادری کی رہائی کیلئے آواز اٹھائینگے،صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو پھانسی کی یہ چنگاری شعلہ بن کرملک کو اپنے لپیٹ میں لے سکتا ہے،معاملہ توہین رسالت اور عشق رسولﷺ کا ہے اور اسے ایک فرد کا معاملہ نہ سمجھا جائے،توہین رسالت ایکٹ کے تحت اگر مقدمہ کی سماعت ہوتی توانصاف کے تقاضے پورے ہوتے،ان خیا لات کا اظہار پروفیسر محمد ابراہیم خان نے جامع مسجد حدیقة العلوم مرکز اسلامی پشاور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم نے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے ائمہ مساجد و خطیبوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خطبات جمعہ میں ممتاز حسین قادری کو پھانسی کی سزاء رکوانے کیلئے اپنے ممبر و محراب سے آوازاٹھائیں انہوں نے کہا کہ توہین رسالت ﷺ کا معاملہ کسی شخص کاذاتی معاملہ نہیں بلکہ پوری امت کا حساس معاملہ ہے اگر حکومت بروقت اپنے توہین رسالتﷺکے قانون پر عملدرامدکرتی تو پھر ایسے واقعات رونما نہ ہوتے اور کوئی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور نہ ہوتا،انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر نے بحیثیت گورنرتب ایک گستاخ رسولﷺ آسیہ بی بی سے ملاقات کی تھی اور مسلسل اس سے نہ صرف یکجہتی کا اظہار کرتے رہے بلکہ اسکی رہا ئی کیلئے کوشش شروع کی تھی، اور اس وقت علمائے کرام کی جانب سے بار بار ممانعت کے باوجود وہ اسلامی اور توہین رسالتﷺ کے قانون کو کالا قانون قراردیتے رہے جسکی وجہ سے وہ اپنے ہی گارڈ کے ہاتھوں اپنے انجام بد سے دوچار ہوا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت نے توہین رسالت ﷺ کے معاملہ کو دہشت گردی میں بدل دیا اور اس مقدمہ کی کاروائی توہین رسالتﷺ کے قانون کے تحت ہونے کی بجائے فردی بنائے گئے دہشت گردی کے قانون کے تحت ہوئی اور ممتاز حسین قادری کو پھانسی کی سزا سنائی گئی انہوں نے کہا کہ توہین رسالت ﷺ کی قانون کی موجودگی میں اگر اس مقدمہ کی تفتیش و سماعت ہوتی تو انصاف کے تقاضے پورے ہوتے،انہوں نے کہا اس وقت سلمان تاثیر کے قتل کیلئے قانون کا غلط استعمال کیا گیااور توہین رسالت ﷺ قانون کے تحت مقدمہ درج کرنے کی بجائے مقدمہ دہشت گردی کے قانون کے تحت درج کیا گیا،انہوں نے کہا کہ ملکی قوانین کی موجودگی میں جب کسی ایک فرد کی جانب سے بنائے گئے قوانین پر عمل درامد دہشت گردی کے باعث بنتے ہیں ،انہوں نے صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ممتاز حسین قادری کی پھانسی کی سزاء کالعدم قرار دے کر اس باعزت رہا کروانے کے احکامات جاری کریں اور اپنے آپ کو انجام بد سے بچائیں اور ملک کو بھی اس آگ کی لپیٹ میں لینے سے بچائیں ۔

انہوں نے کہا کہ ممتاز حسین قادری کی سزا کا معاملہ انتہائی حساس ہے یہ عشق رسولﷺ کا مسئلہ ہے اور عشق رسولﷺ پر پوری امت مر مٹنے کو تیار ہے اسلئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان اس معاملے میں اپنا کردا ر ادا کریں ۔