اسلام آباد، وزیرِداخلہ کی زیر صدرات امن عامہ بارے خصوصی اجلاس ،سابق گورنر ہرات کے اغواء اور ایک پولیس اہلکار کے قتل پر پولیس سے جواب طلبی،سابق گورنر ہرات اغواء کیس میں 24گھنٹوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے،جلد اچھی خبر متوقع ہے، وزیر داخلہ کو بریفنگ ،چوہدری نثار کی آئی جی اسلام آباد کو شہید پولیس اہلکار کے لواحقین کو فوری تیس لاکھ کی امداد دینے کی ہدایت، زخمی اہلکار کو خصوصی طبی امداد اور مالی معاونت کی بھی ہدایت،ناکوں پر اہلکاروں کی حفاظت کے لئے مناسب انتظام پر توجہ د ی جائے ،وزیر داخلہ

اتوار 14 فروری 2016 11:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14فروری۔2016ء ) وزیرِداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی زیر صدرات امن عامہ کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں افغان صوبہ ہرات کے سابق گورنر کے اغواء اور آئی جی پی روڈ پرایک پولیس اہلکار کے قتل پر پولیس سے جواب طلبی کرلی گئی ہے ۔ آئی جی اسلام آباد پولیس کی جانب سے وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ ہرات کے سابقہ گورنر کے اغواء کے حوالے سے گزشتہ 24گھنٹوں میں پولیس کی تفتیش میں واضح پیش رفت ہوئی ہے اور ا نشاء اللہ بہت جلدسابق گورنر کی بازیابی کے حوالے سے اچھی خبر کی توقع ہے۔

اجلاس میں پولیس اہلکار کی شہادت کے حوالے سے وزیرِداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اظہارِ تعزیت کی اورشہید اہلکار کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ آئی جی اسلام آباد پولیس کو شہید اہلکار کے لواحقین کو فوری طور پر تیس لاکھ روپے کی رقم بطور ابتدائی امداد دینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھاکہ فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والے اہلکاروں کی جان کا کوئی معاوضہ نہیں ہو سکتا تاہم حکومت ایسے اہلکاروں کے خاندانوں کی کفالت اوران سے تعاون کیلئے ہر ممکنہ کوشش کرتی رہے گی زخمی اہلکار کو خصوصی طبی امداد اور مالی معاونت کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

وزیر داخلہ کی جانب سے ایف سی کے اہلکار بسم اللہ خان کو بہادری سے دہشت گردوں کا پیچھا کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے عوض وزیرِداخلہ کی طرف سے تین لاکھ روپے کے انعام کا اعلان بھی کیاگیاپولیس اہلکار کے قاتلوں تک پہنچنے کیلئے تمام ذرائع کو استعمال کیا جائے اور قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ وزیرِداخلہ کی آئی جی کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ناکوں پر ڈیوٹی سر انجام دینے والے اہلکاروں کی حفاظت کے لئے مناسب انتظام کرنے پر توجہ د ی جائے جبکہ اعلیٰ افسران کی جانب سے ناکوں پر اچانک چیکنگ کو بھی ممکن بنایاجائے