قومی اسمبلی،آزاد کشمیر میں سیاسی کارکن کی ہلاکت پر پیپلزپارٹی،تحریک انصاف کا ہنگامہ،واک آؤٹ،پیپلزپارٹی کے ارکان کی اجلاس میں سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت، گولی لاٹھی کی سرکار نہیں چلے گی،ایوان میں حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی، حکومت ہوش کے ناخن لے رہی ہے نہ وزیراعظم وفاقی وزراء کو لگام دے رہے ہیں حکومت نے روش نہ بدلی تو حکومت چلانا مشکل بنا دیں گے،خورشید شاہ، کوٹلی واقعہ پر آزاد حکومت نے جوڈیشل کمیشن قائم کردیا، جوڈیشل کمیشن نے نواز حکومت کو قصور وار ٹھہرایا تو سزا بھگتنے کو تیار ہیں،پرویز رشید

منگل 16 فروری 2016 10:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16فروری۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے آزاد کشمیر میں سیاسی ورکر کی ہلاکت کے خلاف قومی اسمبلی اجلاس میں شدید ہنگامہ برپا کیا اور وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گولی لاٹھی کی سرکار نہیں چلے گی کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔ پیپلزپارٹی کے اراکین نے اجلاس میں احتجاج کرتے ہوئے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔

ایوان کے اندر شدید نعرے بازی کی۔ ایون حکومت مخالف نعروں سے گونجتا رہا تاہم حکومتی بنچ پر بیٹھے اراکین نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔ سیاسی کارکن کی ہلاکت پر کئے جانے والے واک آؤٹ میں ایم کیو ایم نے شرکت نہیں کی۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم پیپلزپارٹی کی مصالحانہ پالیسی کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں حکومت نہ ہوش کے ناخن لے رہی ہے اور نہ وزیراعظم وفاقی وزراء کو لگام دے رہے ہیں حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو حکومت چلانا مشکل بنا دیں گے۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس شروع ہونے سے پیپلزپارٹی نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کردیا ۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولتے ہوئے کہا کہ کشمیر اور پی آئی اے میں ہونے والا واقعہ کھلی دہشت گردی ہے نواز شریف حکومت نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا حکومت طاقت کے ذریعہ حالات کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔

دن بدن نئے نئے واقعات جنم لے رہے ہیں حکومت جارحانہ موڈ میں نظر آتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو نے مفاہمت کی سیاست کو پروان چڑھایا اور ہم نے اس سلسلہ کو جاری رکھا ہوا ہے مگر موجودہ حکومت 80 اور 90 کی دہائی کی سیاست کرنا چاہتی ہے حکومت تشدد کے راستہ پر گامزن ہوچکی ہے۔ ماڈل ٹاؤن میں 14 لوگ شہید ہوئے ان کے ذمہ داروں کو سزا ہوئی تو کشمیر کا واقعہ نہ ہوتا انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کی تاریخ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو جھوٹے مقدمہ میں پھانسی دی گئی اگر یہی واقعہ پشاور یا دیگر علاقوں میں ہوتا تو حالات کہیں سے کہیں ہوتے کشمیر ‘ پی آئی اے میں ہونے والا واقعہ کھلی دہشت گردی ہے۔

اس طرح کے واقعات کو آمرانہ ذہنیت کہا جائے گا اس سے جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم اگر اپنی زبان کنٹرول کرتے تو اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوتے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی جغرافیائی حدود کو خیال میں رکھنا چاہیے ایک طرف مودی حکومت کی ہر جگہ پر مخالفت کرتے ہیں دوسری طرف کشمیر میں ایسے واقعات کروا رہے ہیں اس طرح تو بھارت کے موقف کو مضبوط کررہے ہیں آزاد کشمیر کا اپنا آئین اور حکومت ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان پر ظلم ڈھائے جائیں آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو پہاڑی بکرا بھی کہا گیا لیکن وزیراعظم نے متعلقہ وزیر کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لیا۔

کشمیر میں انتخابات سے پہلے عوام کو مینڈیٹ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کشمیر میں ہونے والے واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں اگر یہ آواز حکمرانوں تک نہیں پہنچتی آزاد کشمیر کی سرکار تک کو پہنچ سکتی ہے ۔ لاٹھی‘ گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی اس پر وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ایک بندے کی حلاکت کے ذمہ دار وزیراعظم آزاد کشمیر ہیں ان کے بیانات کے سبب حالات یہاں تک پہنچے ہیں کوٹلی واقعہ پر آزاد حکومت نے جوڈیشل کمیشن قائم کردیا ہے اگر جوڈیشل کمیشن نے نواز حکومت کو قصور وار ٹھہرایا تو ہم سزا بھگتنے کو تیار ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی کارروائی سے قبل ہی مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کی گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں جو کہ سراسر نا انصافی ہے تمام حقائق کو اپوزیشن لیڈر کے سامنے رکھنے کو تیار ہوں اگر انہوں نے کوئی سزا تجویز کی تو میں خود بھگتوں گا۔