پاکستان میں45 سے زائد مذہبی تنظیمیں داعش کا نام استعمال کرتی ہیں،وزیرداخلہ،یہ تنظیمیں کبھی ختم ہوجاتی ہیں کبھی سراٹھا کر سرگرمیاں شروع کردیتی ہیں،یہی لوگ داعش کے نام سے ایک فرنچائز کھول کر پروپیگنڈا کر رہے ہیں،مولانا عبدالعزیز نے قانون شکنی کی تو قانون کے مطابق کارروائی ہو گی ،عزیر بلوچ کے خلاف انکوائری ہورہی ہے،ٹیکسلا میں 1122 سنٹر کا افتتاح، میڈیا سے گفتگو

بدھ 17 فروری 2016 09:03

ٹیکسلا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17فروری۔2016ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں کالعدم دہشتگرد تنظیم داعش کا کوئی وجود نہیں ہے،پاکستان میں45 سے زائد مذہبی نظریاتی تنظیمیں سرگرم ہیں جو داعش کا نام استعمال کرتی ہیں۔یہ تنظیمیں کبھی ختم ہوجاتی ہیں اور کبھی سراٹھا کر سرگرمیاں شروع کردیتی ہیں اوریہی لوگ داعش کے نام سے ایک فرنچائز کھول کر پروپیگنڈا کر رہے ہیں،پٹھان کوٹ حملے کے حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ کے توسط سے بھارت کوخصوصی تحقیقاتی ٹیم کا دورہ کرنے کے حوالے سے آگاہ کریں گے،مولانا عبدالعزیز نے قانون شکنی کی تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی،ان کے خلاف کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو لیکر آئیں۔

گزشتہ روز ٹیکسلا میں1122سنٹرافتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان میں داعش موجود نہیں ہے میرامطلب یہ تھاکہ داعش کے فیصلہ ساز لوگ پاکستان میں کوئی وجود نہیں رکھتے،داعش کے بارے میں میرابیان غلط وضاحت کے ساتھ پیش کیاگیا۔

(جاری ہے)

داعش مشرق وسطیٰ کی دہشتگرد تنظیم ہے جواس وقت اپنی بقاء کے لئے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے،داعش ہے یا نہیں یہ غلط بات ہے،اس تنازعے میں پڑنا نہیں چاہتے،پاکستان میں 45سے زائد تنظیمیں سرگرم ہیں،دیگر تنظیمیں کارروائی کیلئے داعش کا نام استعمال کرتی ہیں،سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں داعش کے ایشو کے حوالے سے تفصیلی بیان دوں گا،داعش مشرق وسطیٰ کی تنظیم ہے جو افریقہ تک پھیلی ہوئی ہے،ہماری خفیہ ایجنسیاں اسکا باریک نظری سے مشاہدہ کر رہی ہیں،اسکے باوجود ہم کیوں بضد ہیں کہ دہشتگرد تنظیم داعش پاکستان میں موجود ہے،جو دہشتگرد ہے ان کے خلاف ہماری سیکورٹی فورسز کی کارروائی جاری ہے اور اس کے نتیجے میں وہ بھاگ رہے ہیں،داعش کے بارے میں کم سے کم باتیں کرنا چاہتا ہوں،ہم دہشتگردی کے پروفائل کیوں بڑھاتے ہیں،ان کے بیانات اخباروں میں چھاپنے سے گریز کرنا چاہئے،اس حوالے سے ڈی جی آئی بی نے کہا کہ انہوں نے داعش کے بارے میں سرسری بیان دیا تھا۔

انہوں نے جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ جنرل صاحب کی ریٹائرمنٹ میں 9،10مہینے باقی ہیں انہیں حکومت اور فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے،ان کی مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے،ان کی ریٹائرمنٹ کا بیان ذاتی فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے سے متعلق جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم موجود ہے،جی آئی ٹی بھارت کا دورہ کرے گی،اس بارے اظہار خیال نہیں کرنا چاہئے،البتہ اس حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے،عزیر بلوچ کے خلاف انکوائری ہورہی ہے جوکہ90دن کے ریمانڈ پر ہے اس ضمن میں میڈیا پر اظہار خیال درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف31کیسز ہیں،12,13کیسز سنگین نوعیت کے ہیں،جن کی سزا سزائے موت ہے،ان کو جمعہ کے روز خطبہ دینے پر میں نے روکا اور میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیاگیا