”ایل این جی سکینڈل تحقیقات“، نیب کاوزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا کے بینک اکاؤنٹس میں رقوم کی ترسیل کی چھان بین کا فیصلہ ،اوگرا قواعد کے برعکس نواز شریف حکومت نے 48ارب کی ایل این جی کم ریٹس پر پاور کمپنیوں کو فروخت کرکے قومی خزانہ کو اربوں کا نقصان پہنچایا ، نیب ذرائع

جمعرات 18 فروری 2016 09:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18فروری۔2016ء) نیب حکام نے ایل این جی درآمد سکینڈل میں مبینہ 48 ارب کرپشن کی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزارت پٹرولیم نے 48ارب روپے کی ایل این جی درآمد کی تھی جس میں مبینہ طور پر بھاری کرپشن کی گئی ہے ۔

سیکرٹری پٹرولیم اور وزیر پٹرولیم نے 19جہاز ایل این جی کے درآمد کئے ہیں اور ایک جہاز ایل این جی کی قیمت پچیس ملین امریکی ڈالر ہے ۔ نیب حکام نواز شریف حکومت کی طرف سے اربوں روپے کے ایل این جی سکینڈل کی تحقیقات کرا رہا ہے جس میں ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے میں مبینہ کرپشن بھی تحقیقات کا حصہ ہے ۔ خبر رساں ادارے کو نیب ذرائع نے بتایا کہ ایل این جی سکینڈل میں مبینہ کرپشن کو آگے بڑھاتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا ، پی ایس او کے ایم ڈی عمران شیخ اور سوئی سدرن کمپنی کے افسران کے بینک اکاؤنٹس میں رقوم کی ترسیل کی چھان بین کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم نے اڑتالیس ارب کی ایل این جی کو اوگرا قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نواز شریف کے قریبی رفقاء کی پاور کمپنیوں کو کم ریٹس پر ایل این جی فروخت کی جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ اوگرانے ایل این جی کی قیمت بارے حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں کیا ۔ وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیب ایل این جی منصوبہ کو تباہ کرنے کیلئے تحقیقات کرارہا ہے سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا کو نیب پہلے ہی طلب کرکے بیانات قلمبند کرچکا ہے وزیر پٹرولمی شاہد خاقان عباسی کا بیٹا دبئی میں کاروبار بھی کررہا ہے