کسی کو احتساب کمیشن کے پر کاٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، خلاف مزاحمت کرینگے ،عمران خان ، ملک سے بدعنوانی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے احتساب کا موثر نظام ناگزیر ہے،پختونخوا احتساب کمیشن کے مستعفی ڈی جی نے صوبائی حکومت یا تحریک انصاف کی قیادت پر ان کے کام میں مداخلت کا الزام عائد نہیں کیا،تحریک انصاف کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی ،پریس کانفرنس سے خطاب ، عمران خان کا پختونخوا میں بلا امتیاز اور سیاسی اثر و رسوخ سے پاک احتسابی نظام کے موثر نفاذ کے عزم کا اعادہ ، احتساب کے قانون میں ترامیم کے جائزے کیلئے اپنی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل دینے کا اعلان

اتوار 21 فروری 2016 10:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21فروری۔2016ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم کی جانب سے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے خلاف دھمکی آمیز لہجے اور بیانات کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اگرچہ تحریک انصاف مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے مابین مک مکا کے نتیجے میں چیئرمین نیب کی تقرری کی شدید ناقد رہی ہے، تاہم اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ وزیراعظم، وزیراعلی اور حکومتی جماعت کے وزراء اپنی جماعت کے بدعنوان عناصر کو احتساب سے بچانے کیلئے چیئرمین نیب اور ان کے ادارے کے حکام کو ہراساں کریں اور دھمکی آمیز بیانات کا سہارا لیں، ملک سے بدعنوانی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے احتساب کا موثر نظام ناگزیر ہے، تحریک انصاف کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی اور کسی کو احتساب کمیشن کے پر کاٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،اس کے خلاف مزاحمت کرینگے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبرپخونخوا کے وزیراعلی پرویزخٹک، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق اور صوبائی وزراء کے ہمراہ اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران نے پختونخوا میں بلا امتیاز اور سیاسی اثر و رسوخ سے پاک احتساب کے نظام کے موثر نفاذ کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور پختونخواہ میں احتساب کے قانون میں کی جانے والی ترامیم کے جائزے کیلئے اپنی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے روز اول سے کرپشن کے خاتمے اور بدعنوان عناصر کے احتساب کا عزم کر رکھا ہے اسے ہر صورت میں یقینی بنائینگے۔ خیبرپختونخوا میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومتی اثر و رسوخ سے بالکل آزاد احتساب کمشین تشکیل دیا گیا، جس کی کارکردگی کو بہتر اور موثر بنانے کیلئے کاوشیں جاری رکھیں گے۔ پختونخوا احتساب کمیشن کے مستعفی ہونے والے ڈی جی نے صوبائی حکومت یا تحریک انصاف کی قیادت پر ان کے کام میں مداخلت کا الزام عائد نہیں کیا۔

پختونخوا احتساب ایکٹ میں لائی جانے والی ترامیم کا مقصد احتساب کے عمل کو بہتر بنانا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کی سربراہی میں ماہرینِ قانون پر مشتمل کمیٹی دو سے چار ہفتوں کے دوران مجوزہ ترامیم کا پوری گہرائی سے جائزہ لے گی اور صوبے میں احتساب کے عمل کو آزاد اور موثر بنانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے روز اول سے کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف آواز بلند کی ہے، مخالفین کی جانب سے پختونخوا احتساب کمیشن کے ڈی جی کے استعفیٰ کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوششیں قابلِ مذمت ہیں۔

پختونخوا احتساب کمیشن کے ڈی جی جنرل حامد کے استعفیٰ کے متن کا جائزہ لیا جائے تو اس میں انہوں نے قانون اور ادارہ جاتی مسائل کے تذکرے پر اکتفا کیا ہے، جس سے یہ معنی کسی صورت اخذ کرنا ممکن نہیں کہ تحریک انصاف یا اس کی صوبائی حکومت صوبے میں احتساب کے عمل میں مداخلت چاہتی ہے یا کرپٹ اور بدعنوان عناصر کو بچانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پختونخوا احتساب ایکٹ میں کی گئی ترامیم کی ضرورت کمیشن کے اراکین اور عوام کی جانب سے موصول ہونے والی فیڈبیک کی روشنی میں پیش آئی جس کا مقصد احتساب مشینری کو مزید موثر بنانا اور احتساب کے عمل کو کسی قسم کی مداخلت سے پاک کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی صوبے میں ایک موثر احتساب کمیشن قائم کیا گیا ہے جس کی تشکیل مختلف مراحل میں مکمل کی گئی اور جس میں معاشرے کے معزز ترین افراد نے میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر افراد کا تعین کیا جس کی منظوری پارلیمنٹ سے لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف احتساب کے ایجنڈے سے کسی صورت پسپائی اختیار نہیں کرے گی اور پختونخوا میں اس نظام کو مزید مستحکم اور موثر بنا کر دکھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں احتساب کمیشن کسی سے امتیازی برتاؤ نہیں کرے گا، بلکہ ہر بدعنوان شخص کا بغیر کسی خوف اور لالچ کے محاسبہ کیا جائیگا۔ ان کے مطابق تحریک انصاف کے ناقدین اور مخالفین کی جانب سے یہ قائم کیا گیا تاثر کہ تحریک انصاف احتساب کے ایجنڈے سے پسپائی اختیار کر رہی ہے، کسی صورت درست نہیں نا ہی پختونخوا کے مستعفی ہونے والے ڈی جی اور نہ ہی کمیشن کے کسی فردنے صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کی قیادت پر کمیشن کے کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے، چنانچہ احتساب کے قانون میں ترامیم سے احتساب کے عمل اور نظام میں بہتری مقصود تھی، تاہم پیدا ہونے والی صورت حال سے عہدہ براء ہونے کیلئے میں ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکل دوں گا اور ترامیم کے جائزے کے بعد دو سے چار ہفتے میں حتمی نتائج اخذ کرینگے۔

اپنی گفتگو کے دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم کی جانب سے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے خلاف دھمکی آمیز لہجے اور بیانات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اگرچہ تحریک انصاف مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے مابین مک مکا کے نتیجے میں چیئرمین نیب کی تقرری کی شدید ناقد رہی ہے، تاہم اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ وزیراعظم، وزیراعلی اور حکومتی جماعت کے وزراء اپنی جماعت کے بدعنوان عناصر کو احتساب سے بچانے کیلئے چیئرمین نیب اور ان کے ادارے کے حکام کو ہراساں کریں اور دھمکی آمیز بیانات کا سہارا لیں۔

ان کے مطابق ملک سے بدعنوانی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے احتساب کا موثر نظام ناگزیر ہے کیونکہ بدعنوانی اور کرپشن کی صورت میں لوٹے گئے قومی وسائل کا سارا بوجھ غریب عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بدعنوانی اور کرپشن کی کیفیت کا اندازہ محض ایک مثال سے کیا جا سکتا ہے کہ خیبرپختونخوا میں باب پشاور فلائی اور کی تعمیر پر فی کلو میٹر تقریباً 84کروڑ روپے خرچ کیے جاتے ہیں، جبکہ لاہور میں آزادی چوک پر بننے والی فلائی اور کی فی کلومیٹرتعمیری لاگت 130کروڑ روپے زیادہ ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو پختونخوا میں احتساب کمیشن بنانے میں دوبرس لگے، تحریک انصاف کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور خیبرپختونخوا میں کسی کو احتساب کمیشن کے پر کاٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔