کیری کا پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کا دفاع، طیا رو ں کی فروخت پیچیدہ معاملہ ہے ،پاکستان امریکہ کا اتحادی اور اسکی فوج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کافی ساتھ دیا ، ایف 16 کی فرو خت پر مخا لفت نہ کی جا ئے،امریکی وزیرِ خارجہ کی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو بریفنگ، پاکستان اب بھی طالبان، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کو پناہ دے رہا ہے، امریکی عوام کا پیسہ پاکستان پر خرچ نہیں کرنے دیا جائے گا،سینیٹر باب کارکر،بھارت سمیت کسی کو اس سودے پر تشویش نہیں ہونی چاہیے ، اوباما انتظامیہ نے خطے کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا ۔ پینٹا گو ن

جمعرات 25 فروری 2016 09:24

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2016ء)امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے پاکستان کو آٹھ ایف 16 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے تاہم پاکستان امریکہ کا اتحادی ملک ہے اور اس کی فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کافی ساتھ دیا ہے۔کیری نے یہ بیان امریکی سینیٹ کی خارجہ معاملات کی کمیٹی کے سوالات کے جواب میں دیا ہے۔

کمیٹی کے سربراہ سینیٹر باب کارکر پاکستان کو یہ طیارے بیچنے کے خلاف ہیں اور انھوں نے اسی ماہ جان کیری کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ اوباما انتظامیہ کو امریکی عوام کا پیسہ پاکستان پر خرچ نہیں کرنے دیا جائے گا۔ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینیٹر کارکر نے پاکستان پر دوہری پالیسی اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ حال ہی میں افغانستان کے دورے سے واپس آئے ہیں اور وہاں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان اب بھی طالبان، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کو پناہ دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا، ’وہ بیشک یہ طیارے دیں اور کسی اور کمپنی کی جگہ امریکی کمپنی سے خریدیں۔ لیکن وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ اس میں امریکی عوام کے ٹیکس کے پیسے سے انھیں چھوٹ ملے۔‘کارکر کا کہنا تھا کہ خارجہ معاملات کی کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے وہ امریکی عوام کا ایک پیسہ بھی اس پر خرچ کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔اس کے جواب میں جان کیری کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ہوئی ملاقات کے دوران وہ واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کو تمام شدت پسندوں کہ خلاف بلا تمیز کارروائی کرنی ہوگی۔

کیری کا کہنا تھا، ’پاکستانی فوج دہشت گردی کے خلاف کافی ساتھ دے رہی ہے اور ان کے ہزاروں لوگ اس جنگ میں مارے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ فوجی ملک کے مغربی علاقوں میں بڑی فوجی کارروائی کر رہے ہیں جس سے حقانی نیٹ ورک کو ان ٹھکانوں کو چھوڑنا پڑا ہے۔‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ پورا معاملہ کافی پیچیدہ ہے اور وہاں کچھ اور طاقتیں بھی کام کر رہی ہیں جن کے بارے میں وہ اس فورم پر بات نہیں کر سکتے۔

امریکی دفترِ خارجہ نے رواں ماہ ہی پاکستان کے لیے تقریبا 86 کروڑ ڈالر کا بجٹ منظور کیا ہے جس میں سے 27 کروڑ ڈالر فوجی سازوسامان کے لیے رکھے گئے ہیں۔امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ان آٹھ ایف 16 طیاروں اور اس سے منسلک سازوسامان کی قیمت تقریباً 70 کروڑ ڈالر ہے یعنی اگر یہ طیارے فروخت کیے جاتے ہیں تو اس مد میں پاکستان 43 کروڑ ڈالر خود ادا کرے گا۔

امریکی کانگریس کے پاس اس سودے کی منظوری دینے یا اسے رد کرنے کے لیے 30 دن کا وقت ہے۔بھارت نے بھی اس سودے پر خاصی تنقید کی ہے اور دہلی میں امریکی سفیر کو بلا کر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔تاہم پینٹاگون نے کہا ہے کہ بھارت کو اس سودے سے کسی طرح کی تشویش نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اوباما انتظامیہ نے خطے کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا ہے۔پینٹاگون کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو الگ الگ نظر سے دیکھتا ہے۔