نیب نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کردیا،ریفرنس ڈاکٹر عاصم سمیت 8ملزموں کیخلاف دائر کیاگیا،40 صفحات پر مشتمل ریفرنس میں 3 ہزار 74 شواہد ریفرنس میں شامل،لوڈشیڈنگ کے نام پر کھاد کارخانوں کو گیس کی فراہمی کم کی، حکومت کو کھاد کی درآمد پر ساڑھے 4 کھرب زرِتلافی کی مد میں دینا پڑے،سابق مشیر پیٹرولیم پر غیر قانونی طور پر کمیشن لینے، منی لانڈرنگ، ڈاکٹر ضیاالدین ٹرسٹ کا ناجائز استعمال اور سرکاری زمینوں پر قبضے کے بھی الزامات

جمعہ 26 فروری 2016 10:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26فروری۔2016ء)قومی احتساب بیورو (نیب) نے کراچی کی احتساب عدالت میں سابق مشیر پیٹرولیم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کردیا ہے۔ ریفرنس ڈاکٹر عاصم سمیت 8ملزموں کیخلاف دائر کیاگیا،ڈاکٹر عاصم کے خلاف 3 ہزار 74 شواہد ریفرنس میں شامل،ریفرنس میں 40 صفحات پر مشتمل ہے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی منظوری کے بعد دائر کیے گئے ریفرنس میں ڈاکٹر عاصم حسین پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے حکومت کی پالیسی کے برعکس گیس کی لوڈشیڈنگ کے نام پر کھاد کے کارخانوں کو گیس کی فراہمی کم کی، گیس کم ملنے کی وجہ سے کھاد کی پیداوار متاثر ہوئی اور حکومت کو کھاد کی درآمد اور فراہمی پر ساڑھے چار کھرب روپے زرِتلافی کی مد میں دینا پڑے۔

(جاری ہے)

سابق مشیر پیٹرولیم پر ریفرنس میں غیر قانونی طور پر کمیشن لینے، منی لانڈرنگ، ڈاکٹر ضیاالدین ٹرسٹ کا ناجائز استعمال اور سرکاری زمینوں پر قبضے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ڈاکٹر عاصم کے خلاف نیب کے ریفرنس میں ضیاالدین ہسپتال کے گروپ فنانس مینیجر عبدالحمید، کے ڈی اے کے دو سابق ڈائریکٹرز اطہر حسین اور مسعود حیدر، کراچی ڈاکس لیبر بورڈ کے چیف ایگزیکٹو صفدر حسین، سابق سیکریٹری پیٹرولیم اور سابق چیف سیکریٹری سندھ محمد اعجاز چوہدری شریک جرم ظاہر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر عاصم کو رینجرز نے گزشتہ سال 26 اگست کو گرفتار کیا تھا اور 90 دن کا ریمانڈ مکمل ہونے پر 25 نومبر کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔پولیس کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد نیب نے ڈاکٹر عاصم کو اپنی تحویل میں لے کر احتساب عدالت سے کئی بار ان کا ریمانڈ لیا۔خیال رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین پر منی لانڈرنگ اور پیٹرولیم کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے قدرتی گیس کوٹے کی غیر منصفانہ تقسیم کا الزام ہے، جس کی وجہ سے ادارے کو شدید مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔اس کے علاوہ ان پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور انہیں اپنے ہسپتال میں طبی امداد دینے کا بھی الزام ہے۔