خواتین تحفظ بل،مرد کو کڑا پہنانا منظور نہیں،خاندان کی بنیاد کو کمزور کیا جا رہا ہے،خواتین ارکان پارلیمنٹ،خواتین کے حقوق انسانی حقوق سے بالاتر نہیں ہیں،شادی کے رشتے کو مذاق بنا دیا گیا،ثمن سلطانہ، ٹریکنگ کڑا منظور نہیں،ڈاکٹر نکہت، خواتین کے تحفظ کا قانون پاس ہونا چاہیے،نفیسہ شاہ،قانون میں اسلامی قوانین کی مخالفت کی گئی،شاہدہ اختر، بل ایک مثبت قدم ہے،شیری رحمان

جمعہ 26 فروری 2016 10:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی سے خواتین پر تشدد کے تحفظ کے بل کے منظوری کے حوالے سے خواتین ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ اس بل کی منظوری کے ذریعے مضبوط خاندان کی بنیاد کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ مرد کو کڑا پہنا کر کمزور کیاجارہا ہے،ٹریکنگ کڑا پہنانا ایسے ہی ہے جیسے چوڑیاں پہنانا ،ٹریکنگ کڑا منظور نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہباہمی اعتماد ہو تو اس کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، ذہن بدلنے کی ضرورت ہے نہ کہ کڑا پہنانے کی ، قوانین خواتین کے تحفظ کیلئے بنائے جائیں نہ کہ ان کیخلاف ، باقی قوانین کی طرح یہ بھی قانون بن گیا ہے لاگو کون کرے گا ۔

خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے خواتین ارکان اسمبلی نے کہا کہ یہ بل اسلامی قوانین اور تعلیمات کے خلاف ہے ہے اس طرح ایک دوسرے پر اعتماد کرنا مشکل ہوجائے گا ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی ثمن سلطانہ جعفری نے کہا کہ حکومت ایسا ہی ایک بل قومی اسمبلی میں پاس کروانا چاہتی ہے لیکن اس بل کو کوئی ہاؤس میں آنے نہیں دے رہا مخالفت کی جارہی ہے خواتین کے حقوق انسانی حقوق سے بالاتر نہیں ہیں۔

شادی کے رشتے کو مذاق بنا دیا گیا ہے ٹریکنگ کڑا پہنانا سننے میں ہی عجیب لگتا ہے۔ڈاکٹر نکہت نے کہا کہ ٹریکنگ کڑا منظور نہیں اس طرح سے مرد کو غلام بنا دیا جائے گا جب حقوق کی بات ہے تو حقوق برابری کے ہونے چاہیں مرد کو کڑا پہنا کر کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے آپس میں اعتماد ہو تو اس کی ضرورت نہیں پڑتی مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے پنجاب اسمبلی کے مرد پہلے خود کڑے پہنیں اور دکھائیں کہ ہم تشدد کیخلاف کھڑے ہیں ۔

پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ کوئی بھی ایسا قانون جو خواتین کے تحفظ کیلئے کام کرے اسے پاس ہونا چاہیے پنجاب نے یہ بل پاس کرنے میں بہت دیر کردی سندھ اور بلوچستان میں یہ بل پہلے پاس ہوچکے ہیں خیر دیر آئے درست آید۔موجودہ حکمرانوں میں منافقت ہے وزیراعظم صاحب نے خواتین کے حقوق پر ایک لمبی چوڑی تقریر تو کی ہے لیکن اس حوالے سے قانون سازی نہیں کررہے خواتین اور اقلیتی برادری کے نام پر پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے ۔

جماعت اسلامی کی خاتون رکن شاہد اختر علی نے کہا کہ خاندان کی مضبوطی کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مردوں کو ٹریکنگ کڑا پہنانا ایسا ہی ہے جیسا مردوں کو چوڑیاں پہنانا باقی قوانین کی طرح یہ قانون بھی بن گیا ہے اسے لاگو کون کروائے گا اس قانون میں اسلامی قوانین اور تعلیم کی مخالفت کی گئی ہے ایک دوسرے پر اعتماد مشکل ہوجائے گا ۔ پیپلز پارٹی کی شیری رحمان کا کہنا ہے کہ یہ بل ایک مثبت قدم ہے چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہیے جس طرح باہر کے ممالک میں جیل سے نکالتے ہوئے کچھ عرصے کیلئے اس کی ٹریکنگ کی جاتی ہے اسی طرح سے یہ کڑا پہنایا جاسکتا ہے خواتین کے حقوق کے حوالے سے یہ ایک مثبت طریقہ ہے اور اسے لاگو کرنے کے لئے بھی اقدامات ہونے چاہیے

متعلقہ عنوان :