سنگین غداری کیس میں سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی درخواست منظور،شریک ملزمان کا نام شامل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار، ایمرجنسی نفاذ کی دستاویزات پر مشرف کے دستخط موجود ہیں ۔ وفاق ہی کسی کیخلاف تحقیقات یا شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے یہ اختیار عدالت کا نہیں ،سپریم کورٹ

ہفتہ 27 فروری 2016 10:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 27فروری۔2016ء)سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی درخواست منظور کرتے ہوئے شریک ملزمان کا نام شامل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ۔ شریک ملزمان میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز ، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور سابق وفاقی وزیر زاہد حامد شامل ہیں ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایمرجنسی کے نفاذ کی دستاویزات پر مشرف کے دستخط موجود ہیں ۔

وفاق ہی کسی کیخلاف تحقیقات یا شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے یہ اختیار عدالت کا نہیں ہے خصوصی عدالت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو تفتیش کرنے کا کوئی اختیار نہیں ۔

(جاری ہے)

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعہ کو سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ اور خصوصی عدالت کے اس فیصلے کیخلاف جس میں دونوں عدالتوں نے مشرف کے مقدمے میں درج بالا افراد کو بھی شریک ملزم قرار دیا تھا کو سپریم کورٹ نے چیلنج کیا تھا جس کی سماعت ہوئی اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا جو گزشتہ روز سنایا گیا جس میں عدالت نے حکم دیا ہے کہ تفتیش جاری رکھنے سے ملزم کیخلاف ٹرائل نہیں روکا جاسکتا خصوصی عدالت اکیلے پرویز مشرف کیخلاف ٹرائل جاری رکھے اور جلد از جلد بغیر کسی تاخیر کے اس کو مکمل کرے اور اس کا فیصلہ سنائے عدالت نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت تحقیقات مکمل ہونے تک ٹرائل نہیں روک سکتی اس لئے اس ٹرائل کو جاری رکھا جائے آئین شکنی میں تحقیقات یا کسی مشتبہ شخص کا نام شامل کرنا یا نہ کرنا صرف وفاقی حکومت کا کام ہے اس دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق پرویز مشرف کو تنہا ایمرجنسی کا ذمہ دار سمجھتا ہے