اسلامی نظریاتی کونسل نے پنجاب اسمبلی کا تحفظ نسواں،خیبر پختونخوا کا خواتین پر تشدد بل مسترد کر دیئے،دونوں بل رشتوں کو ختم کرنے، خواتین کو گھروں سے نکالنے اور اپنے مقصد کیلئے استعمال کرنے کی غرض سے بنائے گئے،اسلام نے جتنے حقوق خواتین کو دئیے وہ مغرب نہیں دے سکتا،اسلام میں مر د و خواتین کے حقوق اور خاندانی نظام کو سکولوں کے نصاب میں شامل کیا جائے ،خاوند اور شوہر کے مابین نفاق پیدا کرنا شیطان کا سب سے محبوب عمل ہے،گورنر پنجاب حقوق نسواں بل کو آئین کے مطابق کونسل کو بھجوا کر اس پر رائے طلب کریں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی کی پریس کانفرنس

جمعہ 4 مارچ 2016 09:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 4مارچ۔2016ء) اسلامی نظریاتی کونسل کے اراکین نے متفقہ طور پر پنجاب اسمبلی کے تحفظ نسواں اور خیبر پختونخوا حکومت کی خواتین پر تشدد کے بل کو اسلامی قوانین سے متصادم قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے ،دونوں بل رشتوں کو ختم کرنے خواتین کو گھروں سے نکالنے اور انہیں اپنے مقصد کے لئے استعمال کرنے کی غرض سے بنائے گئے ہیں،اسلام نے جتنے حقوق خواتین کو دئیے ہیں وہ مغرب نہیں دے سکتا ہے ،اسلام میں مر د و خواتین کے حقوق اور خاندانی نظام کو سکولوں کے نصاب میں شامل کیا جائے ،خاوند اور شوہر کے مابین نفاق پیدا کرنا شیطان کا سب سے محبوب عمل ہے ،گورنر پنجاب حقوق نسواں بل کو آئین کے مطابق کونسل کو بھجوا کر اس پر رائے طلب کرے ان خیالات کا اظہار اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی نے پریس کانفرنس کے دوران کیاانہوں نے کہاکہ کونسل کے اراکین نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بھجوائے جانیو الے خواتین پر تشدد اور پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کئے جائے والے حقوق نسواں بل پر غور کیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دونوں بل اسلامی قوانین سے متصادم ہیں انہوں نے کہاکہ اسلام نے خواتین کو جتنی عزت دی ہے وہ کوئی اور نہیں دے سکتا ہے اسلام میں ماں کی اجازت کے بغیر اس بیٹا فرض کفایہ جہاد پر نہیں جا سکتا ہے اگر ماں اپنی مرضی سے بچے کو دودھ نہ پلانا چاہے تو خاوند اس کو مجبور نہیں کر سکتا ہے اسی طرح جب تک ایک لڑکی کی شادی نہ ہوجائے اس وقت تک وہ اپنے والدین اور بھائیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ دونوں قوانین کا بغور جائزہ لینے کے بعد کونسل کے اراکین نے متفقہ طور پر ان کو مسترد کیا ہے کیونکہ یہ قوانین خواتین کو گھروں سے نکال کر تھانوں کچہریوں میں چکر لگوانے خاندانوں میں موجود رشتوں کو ختم کرنے اور اپنے مقصد کیلئے استعمال کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں اور یہ قوانین ایسے مغربی معاشرے کے عکاس ہیں جہاں پر خونی رشتوں کی کوئی قدر نہیں ہوتی ہے اور والدین پر ان کے بچوں اور بچوں پر ان کے والدین کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ دونوں صوبوں کے قوانین میں رشتوں کو کوئی زکر نہیں ہے بلکہ متاثرہ بچہ یا بچی اور متاثرہ مرد اور خاتون کے الفاظ ہیں انہوں نے کہاہم حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام میں مر د خواتین اور بچوں سے متعلق قوانین کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ بچوں کی رشتوں کے بارے میں ذہن سازی کی جا سکے انہوں نے کہاکہ شیطان کا سب سے محبوب عمل خاوند اور بیوی کے مقدس اور محبت بھرے رشتے کے درمیان دراڑیں ڈالنا ہے اور ان بلوں میں یہ تصور دیا جا رہاہے کہ خاندان کے افراد ایک دوسرے کے بدخواہ اور ریاست ان کی خیرخواہ ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں کسی بھی قانون سے پہلے اگر اسے آئین کے مطابق پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا جائے تو بہت سی خرابیوں کا خاتمہ ہو سکتاہے انہوں نے کہاکہ ہم نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے کونسل کو آئین کے مطابق بھجوائے جانے والے مسودے کو مسترد کر دیا ہے تاہم اگرخیبر پختونخوا حکومت کی خواہش ہو تو ہم ان کو قانون سازی کیلئے سفارشات بھجوا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل آئین کے مطابق قائم ادارہ ہے اور حکومت اس ادارے کو جو بھی مسودے بھیجتی ہے اس پر آئین کے مطابق رائے دی جاتی ہے