بھارتی خفیہ ایجنسی راہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے،سرتاج عزیز،بھارت کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی،پاکستان کسی بھی ملک کو ایٹمی اثاثے منتقل نہیں کرے گا،افغان، طالبان مذاکرات کی ذمہ داری صرف پاکستان پر نہیں بلکہ چار ملکی اتحادی کمیٹی پر عائد ہوتی ہے، تحریک التوا پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

بدھ 9 مارچ 2016 10:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 9مارچ۔2016ء)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان بالا کو بتایا ہے کہ بھارت کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی،بھارتی خفیہ ایجنسی راہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے ،پاکستان کسی بھی ملک کو ایٹمی اثاثے منتقل نہیں کرے گا،افغانستان اور طالبان کے مابین مذاکرات کی ذمہ داری صرف پاکستان پر عائد نہی ہوتی ہے بلکہ امریکہ چین اورافغانستان سمیت چار ملکی اتحادی کمیٹی پر عائد ہوتی ہے ا ن ان خیالات کا اظہار انہوں نے حافظ حمد اللہ ،سینیٹر سحر کامران ،سینیٹر شیری رحمن کی جانب سے امریکی وزیر خارجہ کے پاکستان کے ایٹمی اثاثے سے متعلق تحریک التوا پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا تحریک پر بحث کرتے ہوئے حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اخبارات میں امریکی وزیر خارجہ کے حوالے سے ایک خبر آئی تھی کہ سعودی عرب پاکستان سے ایٹم بم خرید سکتا ہے پاکستان کو ایسے معاملات کا نوٹس لینا چاہیے سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ حکومت کو ہندوستان کی جانب سے الزام تراشی کا نوٹس لینا چاہیے سینیٹر شیر ی رحمن نے کہاکہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو کسی بھی طرح کے ایٹمی پھیلاؤ میں مصروف نہیں ہے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ امریکہ کا پاکستان کے ساتھ رویہ اور معیار دوہرا ہے امریکہ پاکستان کی قربانیوں کا زکر نہیں کرتا ہے بلکہ مذید اقدامات کرنے کا کہتا ہے انہوں نے کہاکہ امریکہ ہندوستان کی حمایت کر رہا ہے تحریک التوا پر بحث کو سمیٹتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ جس اخباری بیان پر یہ تحریک التو ہے وہ رپورٹنگ صحیح نہیں ہے انہوں نے کہا کہ انٹریو میں ایران اور سعودی عرب کے مابین تنازعے کے تناظر میں یہ سوال کیا گیا تھااور امریکی وزیر خارجہ سے اس کو ایک مفروضہ قرار دیا تھاانہوں نے کہاکہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں مگر ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے ہماری اپنی پالیسی ہے اور ہم ایٹمی عدم پھیلاؤ پر کاربند ہے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان کے اکتوبر میں دورے کے دوران واضح طور پر کہاگیا کہ یہ ہماری سیکورٹی کامسئلہ ہے اور ایٹمی صلاحیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور پاکستان کی سلامتی کیلئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے انہوں نے کہاکہ طالبان کا وجود افغانستان پر روس کے حملے کے ایک عشرے بعد آیا ہے امریکہ کے افغانستان پر حملے کے بعد بہت سارے طالبان پاکستان آئے تھے تاہم پاکستان میں اپریشن ضرب عضب کے موقع پر افغان طالبان واپس چلے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ طالبان پاکستان کی بات نہیں مانتے ہیں پاکستان کا رابطہ طالبان کے قطر آفس کے زریعے سے ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور چار ملکی گروپ طالبان اور افغانستان کے مابین مذاکرات کا حامی ہے انہوں نے کہاکہ طالبان کی جانب سے مذاکرات کے سلسلے میں جو شرائط عائد کی گئی ہیں ان پر چاروں ممالک غور کریں صرف پاکستان پر ان کی ذمہ داری عائد نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے افغانستان اور طالبان کے مابین مذاکرات کے سلسلے میں پیش کش کی تھی انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے وزیر دفاع نے یہ بیان دیا تھا کہ پاکستان سے نان سٹیک ایکٹر ہندوستان میں مداخلت کرتے ہیں میں یہ واضح کردوں کہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی راہ پاکستان میں دہشت گردی کی ذمہ دار ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ بیان میں پاکستان کی کشمیر سمیت اہم مسائل کے بارے میں پاکستان کی سفارت کاری کی تعریف کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ ہماری ایٹمی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ہم نے نیوکلیر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے کافی کوششیں کی ہیں چین کی مدد سے ہم نے پیش رفت کی ہے اور اپنی سیکورٹی کے ساتھ دنیا کے سامنے اپنا موقف بہترین انداز میں پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

سینٹ کا اجلاس بدھ کی صبح 10بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے ۔