فول پروف سیکورٹی کی حکومتی یقین دہانی تک پاکستانی ٹیم کو انڈیا نہیں بھیجاجائے گا،چوہدری نثار،آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی یقین دہانی کی بغیر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ایک لاکھ سے زائدشائقین کے درمیان نہیں چھوڑا جاسکتا،سرفراز مرچنٹ کے ایم کیوایم پر ”را’‘ سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر کمیٹی بنادی ، سمن بھی جاری کردیئے،ایف آئی اے رابطے کی کوشش کررہی ہے،کسی کے پاس ایم کیو ایم کے ’را‘ سے تعلقات اور منی لانڈرنگ کے ثبوت ہیں تو ایف آئی اے کمیٹی کو دے، الزامات پر کارروائی ممکن نہیں،پریس کانفرنس

جمعہ 11 مارچ 2016 10:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11مارچ۔2016ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پر الزامات سے متعلق مصطفیٰ کمال سے بھی بات کریں گے اور اگر کسی کے پاس ایم کیو ایم کے ’را‘ سے تعلقات اور منی لانڈرنگ کے ثبوت ہیں تو ایف آئی اے کمیٹی کو فراہم کیے جائیں کیونکہ صرف الزامات کی بنیاد پر کارروائی ممکن نہیں ہے ، حکومت نے حتمی فیصلہ کیاہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے فول پروف سیکورٹی کی حکومتی سطحی پر یقین دہانی تک پاکستانی ٹیم کو انڈیا نہیں بھیجاجائے گا ،آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے کرائی جانے والی یقین دہانی کی بغیر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ایک لاکھ سے زائدشائقین کے درمیان نہیں چھوڑاجاسکتاہے سیکورٹی کے ساتھ دباؤ بھی اہمیت کا حامل ہے ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے حوالے سے گزشتہ کئی روز سے بہت سی پریس کانفرنس کا ذکر سن رہا ہوں لیکن میں نے جو کچھ کہا تھا پچھلی کانفرنس میں اس میں پیش رفت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ ایم کیوایم پر ”را’‘ سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر کمیٹی بنادی گئی ہے جب کہ سرفراز مرچنٹ سے بیان لینے کے لیے انہیں سمن بھی جاری کردیے گئے ہیں اور ایف آئی اے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے خلاف کارروائی کے لیے ٹھوس ثبوت چاہئیں۔صرف الزامات کی بنیاد پر کسی جماعت کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی جب کہ ایم کیوایم پر الزامات سے متعلق مصطفیٰ کمال سے بھی بات کریں گے۔چوہدری نثار نے کہا کہ یہ کمیٹی صرف سرفراز مرچنٹ کے بیان پر مخصوص نہیں بلکہ منی لانڈرنگ اور ”را“ سے تعلقات سمیت دیگر تمام غیر قانونی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی تحقیقات کرے گی اور اگر کسی کے پاس اس حوالے سے کسی قسم کے ثبوت یا معلومات ہیں تو وہ ایف آئی اے کے ساتھ شیئر کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے اس لیے حکومت سندھ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے پاس اس حوالے سے کسی قسم کا ریکارڈ موجود ہے تو وہ بھی شیئر کیا جائے۔وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ جلسے جلوسوں، میڈیا میں بیانات سے اور الزامات کی بنیاد پر کس بھی کیس کو منتقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکتا ۔

جب کہ آزاد میڈیا سے عدالتوں اور ریاست کو فائدے کے ساتھ کچھ نقصانات بھی ہورہے ہیں جہاں کوئی بھی پریس کانفرنس کرکے کچھ بھی بول دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے علم میں جب بھی قانون شکنی یا کرپشن کی خبر آتی ہے تو اس پر نوٹس لیتا ہوں لیکن پچھلے کچھ دنوں سے کہا جارہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی کمیٹی نہیں بنائی جارہی جب کہ ایگزیکٹ کے معاملے پر فوری کمیٹی بنادی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس اتنا آسان نہیں جتنا لوگوں نے اسے سمجھ رکھا ہے ۔یہ برطانیہ کا کیس ہے کیوں کہ پیسہ وہیں بھجوایا گیا جب کہ شواہد اور ملزمان بھی لندن میں موجود ہیں۔وزیرداخلہ نے کہا کہ لوگوں کے کہنے پر کسی بھی جماعت کو ملک دشمن نہیں قرار دیا جاسکتا۔ اس کے لیے شواہد کا ہونا بھی ضروری ہے جب کہ ایم کیو ایم اپنا ایک مینڈیٹ رکھتی ہے اور میری کوشش ہوتی ہے کہ میں کسی کے ساتھ نا انصافی نہ کروں۔

انہوں نے کہا کہ آج ٹی وی پر بیٹھے جو لوگ بڑے بڑے تجزیہ کار بنے پھررہے ہیں اور مختلف قسم کے الزامات لگا رہے ہیں وہ اس وقت کہاں تھے جب یہ سب کچھ ہورہا تھا۔ یہاں تک کہ پچھلی حکومتوں نے تو انہوں نے اپنے ساتھ بھی شامل کیے رکھا۔ انہوں نے سرفراز مرچنٹ سے درخواست کی کہ حکومت پاکستان ان کی تحفظ کی یقین دہانی کرواتی ہے۔وہ پاکستان آئیں اور ایف آئی اے سے تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ان الزامات پر بالکل سنجیدہ ہے اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا جب کہ اس کے علاوہ بھی پاکستان کے مفاد کو کسی نے نقصان پہنچایا تو اس سے بھی قانونی طریقے سے نمٹا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے حتمی فیصلہ کیاہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے فول پروف سیکورٹی کی حکومتی سطحی پر یقین دہانی تک پاکستانی ٹیم کو انڈیانہیں بھیجاجائے گا ،آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے کرائی جانے والی یقین دہانی کی بنیادپر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ایک لاکھ سے زائدشائقین کے درمیان نہیں چھوڑاجاسکتاہے سیکورٹی کے ساتھ دباؤ بھی اہمیت کا حامل ہے۔