مصطفیٰ کمال نے اپنی نئی سیاسی جماعت کو “پاک سرزمین” پارٹی کا نام دیدیا ، ہم کراچی میں کوئی سیاسی قوت یا کسی کا اقتدار چھیننے نہیں بلکہ پاکستان حصوصاً کراچی کی خدمت کرنے آئیں ہیں،عوام کوگلیوں محلوں تک اختیارات دیں تو نیب کی ضرورت نہیں پڑے گی لوگ خود ہی اختساب کر لیں گے،نئے صوبے بنانے کی باتیں کرنے سے بہتر ہے ملک کی 25 کروڑ عوام کو اپنائیں اور بلدیاتی نظام دیں، افتخار عالم سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں تھا لیکن وہ ضمیر کی آواز پر ہمارے ساتھ شامل ہوئے، سیاسی جماعت کا نام رکھنے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 24 مارچ 2016 10:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 24مارچ۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما اور سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے اپنی نئی سیاسی جماعت کو “پاک سرزمین” پارٹی کا نام دیا ہے۔سیاسی جماعت کا نام رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 3 مارچ کو جس پارٹی کا اعلان کیا گیا تھا کہ اس کا نام پاک سرزمین رکھ دیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی میں کوئی سیاسی قوت یا کسی کا اقتدار چھیننے نہیں بلکہ پاکستان حصوصاً کراچی کی خدمت کرنے آئیں ہیں،عوام کوگلیوں محلوں تک اختیارات دیں تو نیب کی ضرورت نہیں پڑے گی لوگ خود ہی اختساب کر لیں گے،نئے صوبے بنانے کی باتیں کرنے سے بہتر ہے ملک کی 25 کروڑ عوام کو اپنائیں اور بلدیاتی نظام دیں، مجھ سمیت میرے ساتھ جتنے لوگ ہیں ان کے پاس پہلے عہدے اور سیاسی قوت تھی لیکن ہم نے ان تمام پاورز، اقتدار اور مراعات کو جوتے کی نوک پر رکھا کیوں کہ ہم بت شکن ہیں، کسی سے لڑنے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کے لئے آئے ہیں،یہی ہمارا نصب العین ہے، نائن زیرو سے کامیاب ہونے والے ایم کیو ایم کے ایم پی اے افتخار عالم سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں تھا لیکن وہ ضمیر کی آواز پر ہمارے ساتھ شامل ہوئے،افتخار عمر ہم سے بہت چھوٹے ہیں،انکی عمر میں کوئی کونسلر بھی بن جائے تو بڑی بات ہے۔

(جاری ہے)

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ جب ہمارے پاس اختیارتھا ہم نے ایک ایک شخص کوڈیلیورکرنے کی کوشش کی، افسوس ہے کہ آج پاکستانی مختلف ٹکڑوں میں بٹ گئے ہیں، کوئی مذہب کے نام پر، کوئی مسلکی بنیاد پر، کوئی قومیت کی بنیاد پر اور کوئی سیاسی جماعتوں کی بنیاد پرتقسیم ہے، ہر کوئی اس بات کا پرچار کر رہا ہے کہ جو اس کا ماننے والا ہے وہی درست ہے اور سب غلط ہیں،ہم اس ملک سے باہر جاکر بھی پاکستانی نہیں رہتے جبکہ ملک سے باہر کوئی کسی سیاسی جماعت چاہے بی جے پی یا کانگریس یا عام آدمی پارٹی کے نام سے نہیں کہلاتا بلکہ انڈین کہلاتا ہے، اسی طرح ملک سے باہر کوئی ڈیموکریٹک یا ریپبلکن کا نہیں بلکہ امریکی کہلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی فساد کی جڑ ہی پارٹی کا جھنڈا ہوتا ہے، ہم نے اسی لیے اپنی پارٹی کا جھنڈا ہی نہیں بنایا، الیکشن کمیشن کو اگر جھنڈے کی ضرورت ہے تو اس کے لئے بنادیں گے لیکن کارکنوں کے ہاتھ میں پارٹی کا نہیں پاکستان کا جھنڈا دیں گے، کوئی قانون اور آئین مجھے قومی پرچم لپیٹنے سے نہیں روکتا، ہم پاکستانیوں کورنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے، ہمارے ماننے والے سب سے پہلے سیاسی دشمن کوگلے لگائیں، ہم نے پاکستانیوں کو مزید ٹکڑوں میں نہیں بانٹنا اور ہم کسی پاکستانی سے دشمنی نہیں کرنا چاہتے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ چند لوگ ہزاروں میل دور بیٹھ کر لوگوں کے فیصلے کرتے ہیں، ملک میں جونظام ہے اس میں عوام کی رائے شامل ہونے کا موقع نہیں دیا گیا، اپنے فیصلوں میں عوام کی رائے کو شامل کریں، گھرچلانے کے لئے بھی رائے ضروری ہے تو آپ بغیر رائے ملک کیسے چلا سکتے ہیں، گلی اور محلے کے لوگوں کو بھی فیصلوں میں شامل کریں، ہمارا یقین ہے کہ لوگوں کے مسائل کا حل بلدیاتی نظام ہے، نئے صوبوں کی بات کرنے سے پہلے بلدیاتی نظام بحال کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیہات کے گلی محلے میں کام کو اختیارنہ دیا تو کوئی آپ کا نہیں ہوگا، آئین کے آرٹیکل 148 کے تحت پاکستانیوں کو اختیارات دلوانا ہے،اگرچاہتے ہیں ملک کے 25 کروڑ عوام اس ملک کو اپنائیں تو بلدیاتی نظام دیں،اختیارات نہیں دینے تو نئے صوبے بنا کرکیا کریں گے۔واضح رہے کہ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال 3 اپریل کو انیس قائم خانی کے ہمراہ دبئی سے کراچی پہنچے تھے جس کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم چھوڑنے اور نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، افتخارعالم، رضا ہارون اور انیس ایڈووکیٹ نے ان کے قافلے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔