پاکستان،ایران کا اقتصادی‘ تجارتی تعاون بڑھانے،دہشتگردی کیخلاف اقدامات پراتفاق،پاک ایران گہرے اور برادرانہ تعلقات ہیں ، پاک ایران باہمی تعاون میں توانائی سمیت ہر شعبے میں تعاون پر فروغ دیا جائے گا،نواز شریف،مذاکرات میں دونوں ممالک کو درپیش مسائل پر بات چیت ہوئی، دونوں ممالک قدرتی وسائل کے فروغ میں تعاون کریں گے،صدر روحانی،دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی یادداشتوں پر دستخط، سرحدی علاقوں میں دو کراسنگ پوائنٹ بنانے پراتفاق

ہفتہ 26 مارچ 2016 09:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26مارچ۔2016ء) پاکستان اور ایران نے دو طرفہ تعلقات ‘ اقتصادی‘ تجارتی تعاون بڑھانے سمیت دیگر دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرنے پراتفاق کیا گیا۔ گزشتہ روز اسلام آبادمیں وزیراعظم نواز شریف اور ایرانی صدر حسن روحانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی قیادت نے دو طرفہ تعلقات ‘ تجارت اور اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ میرے لیے خوشی کا لمحہ ہے کہ ایرانی صدر پاکستان کے دورے پر ہیں۔ ایرانی صدر کو جشن نوروز پر مبارکباد دی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ توقع ہے کہ ایرانی قوم صدر روحانی صدر کی قیادت میں ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات ہیں گزشتہ تین برس میں ایران کی سربراہ سے یہ میری تیسری ملاقات ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک ایران باہمی تعاون میں توانائی سمیت ہر شعبے میں تعاون پر فروغ دیا جائے گا۔ اس سے قبل مختلف شعبوں میں تعاون کی یاداشتوں پر دستخط کئے گئے انہوں نے کہا کہ پاک ایران کے سرحدی علاقوں پر دو کراسنگ پوائنٹ بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات وقت کے ساتھ مضبوط سے مضبوط ہوتے جائیں گے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کو درپیش مسائل پر بات چیت ہوئی۔ دونوں ممالک قدرتی وسائل کے فروغ میں مزید تعاون کریں گے پاکستانی قیادت کے ساتھ اہم امور پر بات ہوئی۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی میدان میں تعاون بڑھانے میں بہت سے مواقع موجود ہیں جبکہ میں اپنے دورے کے نتائج سے بہت مطمئن ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی ہماری سلامتی ہے ایران پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے پر عزم ہے ۔ دونوں ملکوں کی سرحدی محفوظ ہونے سے دونوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :