سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت، ڈی ایس پی عبداللہ جان نے میرے سامنے میرے والد کو گولیاں مارکر چھلنی کیا :گواہ آصف اقبال ،ایس پی رحیم شیرازی نے طاہر القادری کے گھر کے باہر عاصم حسین کو گولیاں مار کر شہید کیا،ڈی ایس پی قلعہ گجر سنگھ نے اہلکاروں کے ہمراہ جاں بحق اور زخمی کارکنوں پر ڈنڈے برسائے ،محمد نواز کا بیان،گزشتہ روز 2اور مجموعی طور پر 9 گواہان کے بیان قلمبند ہوئے، 28مارچ کو اہم شہادت آئیگی ،وکلاء عوامی تحریک

اتوار 27 مارچ 2016 11:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 27مارچ۔2016ء )سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کے مزید 2 گواہوں آصف اقبال اور محمد نواز نے گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت II کے جج خواجہ ظفر اقبال کے روبرو اپنی شہادت قلمبند کروائی،عینی شاہد آصف اقبال نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس پی قلعہ گجر سنگھ عبداللہ جان نے 17 جون 2014 ء کے دن ماڈل ٹاؤن میں میرے والد صوفی محمد اقبال کو میری آنکھوں کے سامنے اپنی سرکاری گن ایس ایم جی سے فائرنگ کر کے شہید کیا،آصف اقبال نے نمناک آنکھوں سے بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ میرے والد کی عرصہ 10 سال سے روز کا معمول تھا کہ وہ اپنے کنسٹرکشن کے کام پر جانے سے قبل گوشہ درود میں نوافل ادا کرتے اور درود پاک کا ورد کرتے، 17 جون کے دن بھی وہ اپنے معمول کے مطابق ادارہ منہاج القرآن آئے جہاں پر پولیس نے سیکرٹریٹ کا گھیراؤ کررکھا تھا ،اس گھیراؤ کے خلاف میں اور میرے والد نے بھی احتجاج کیا جس پر قلعہ گجر سنگھ کے ڈی ایس پی عبداللہ جان نے میرے والد پر سیدھی فائرنگ کی جس سے وہ موقع پر گر کر جاں بحق ہو گئے اور اس دوران اے ایس آئی تحسین نے مجھ پر فائرنگ کی اس کے فائر میری ٹانگ پر لگے اور میں بھی زخمی ہو کر گر گیا،آصف اقبال نے بتایا کہ ڈی ایس بھی عبداللہ جان دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر میرے شہید والد اور مجھ پر ڈنڈوں ،سرکاری گنوں کے بٹوں اور ٹھڈوں سے پیٹتے رہے اور مجھے زخمی حالت میں اغواء کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے اور جہاں مجھ پر بہیمانہ تشدد کیا جاتارہا۔

(جاری ہے)

استغاثہ کے دوسرے گواہ عینی شاہد محمد نواز نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایک ٹی وی چینل کے ذریعے مجھے علم ہوا کہ پولیس نے ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کررکھا ہے،دن 11اور 12 بجے کے درمیان جب میں وہاں پہنچا تو وہاں پر موجود ایس پی عبدالرحیم شیرازی فائرنگ کررہا تھا اور میری آنکھوں کے سامنے ایس پی شیرازی کا ایک فائر عاصم حسین کو لگا اور وہ موقع پر شہید ہو گیااور اس دوران مجھے بھی فائر لگا ،ایس پی شیرازی بھی پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر زخمی کارکنوں اور شہید ہونے والے عاصم حسین پر ڈنڈے برستا رہا اورزخمیوں کو گھسیٹا گیا ۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کے اب تک 9 گواہان اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں، پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر ایڈووکیٹ، آصف سلہریا ایڈووکیٹ ،محمد شکیل ممکا اور مستغیث جواد حامد نے عدالتی کارروائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 28 مارچ 2016 بروز سوموار کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے ایک اہم گواہ پیش ہو گا جو سانحہ کے منصوبہ سازوں کے بارے میں اہم حقائق عدالت کے سامنے پیش کرے گا۔