ممتاز قادری چہلم کے شرکاء کا اسلام آباد پر دھاوا،پارلیمنٹ ہاؤس پرحملہ،جلاؤ،گھیراؤ،درجنوں زخمی،بیسیویں گرفتار،فوج طلب،چہلم کی دعا کے بعد قائدین کی ڈیچوک جانے کی کال پر سنی تحریک کے رضا کاروں اور کارکنوں اورپولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں، شیلنگ، پتھراؤ مری روڈمیدان جنگ بن گیا،مظاہرین نے رکاوٹیں عبور کر کے پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ کر دیا،میٹرو بس اسٹیشن کو آگ لگا دی گئی،جلاؤ،گھیراؤ اور پتھراؤ کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں ،کنٹینرز اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچا،مظاہرین کیحملوں میں پولیس اور رینجرز کے افسرواہلکار،رپورٹر،کیمرہ مین، فوٹوگرافرزسمیت درجنوں زخمی، بیسیوں افراد گرفتار،فوج نے اہم عمارتوں کی سیکورٹی سنبھال لی

پیر 28 مارچ 2016 09:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 28مارچ۔2016ء)وفاقی پولیس کی جانب سے ناقص سیکورٹی انتظامات کے باعث ممتاز حسین قادری چہلم تقریب کے شرکاء نے تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ریڈ زون میں واقع پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ کردیا ، مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں پولیس کے ڈی ایس پی ،نجی ٹی وی چینلز کے کیمرہ مین ،رپورٹرز، رینجرز کے افسر کرنل امان اللہ خان سمیت درجنوں افراد شدید زخمی ہوگئے جبکہ پچاس سے زائد مظاہر ین کو گرفتار کرلیاگیاہے۔

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت کی سیکورٹی کی یقینی بنانے کے لئے فوج کو طلب کر لیا جس کے بعد پاک فوج کے دستوں نے اسلام آباد پہنچ کر پارلیمنٹ ہاؤس سمیت شاہراہ دستور پر واقع اہم عمارتوں کی سیکورٹی سنبھال لی۔

(جاری ہے)

احتجاجی مظاہرین نے جلاؤ،گھیراؤ اور پتھراؤ کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں ،کنٹینرز اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا اور آگ لگادی۔

رات گئے تک سیکورٹی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث ڈی چوک،پارلیمنٹ ہاؤس اور گردنواح کے علاقے میدان جنگ بنارہے اور دارالحکومت کی اہم شاہراہیں تمام قسم کی ٹریفک کے لیے بند رہیں جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا ۔ سابق گورنر سلیمان تاثیر کے قتل میں پھانسی کی سزا پانے والے پولیس کے کانسٹیبل ملک ممتاز حسین قادری کے لیاقت باغ راولپنڈی میں ہونے والے رسم چہلم کی تقریب میں شریک شرکاء اچانک ہزاروں کی تعداد میں وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوگئے۔

فیض آباد میں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جبکہ احتجاجی مظاہرین نے پتھراؤ کرتے ہوئے راستے میں پڑے تمام کنٹینرز کوآگ لگا کر ہٹادیا اور ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین زیرو پوائنٹ سے جناح ایونیو بلیو ایریا داخل ہوگئے جس پر ضلعی انتظامیہ نے پاک فوج اور رینجرز کو ہائی الرٹ رہنے کے احکامات بھی جاری کیے جس کے بعد ریڈ زون کی سیکورٹی پر 5ہزار پولیس ودیگر سیکورٹی اہلکار تعینات کردئیے ہیں اورر ریڈ زون سمیت دیگر راستوں کو کنٹینرز لگاکرعارضی طورپر سیل کردیاگیاتاہم ہزا روں کی تعداد میں مظاہرین نے جناح ایونیو پر موجود تمام میٹرو بس اسٹیشن کو بھی آگ لگا دی جبکہ ڈی چوک میں بھی متعدد جگہوں پر آگ لگائی گئی جس پر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے آنسو گیس کی اندھا دھند شیلینگ سے ریڈ زون کے اطراف واقعہ علاقے سیکٹر جی سکس اور ایف سیکس کے رہائشی شدید متاثر ہوئے اور گھروں میں محصور ہوگئے ۔

رات گئے تک پولیس اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے مشتعل مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کا استعمال کیاگیاجبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراؤ جاری رہاجس دوران تھانہ سیکرٹریٹ ، تھانہ آبپارہ اور تھانہ کوہسار میں پچاس سے زائد افراد کو گرفتارکرکے لایاگیا ہے ۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں پولی کلینک ،پمز اور کلثوم انٹرنیشنل ہسپتال میں بڑی تعداد میں زخمی کولایاگیا جن میں احتجاجی مظاہرین ،پولیس اہلکار اور چند تاجر بھی شامل ہیں ۔

واضح رہے کہ احتجاجی مظاہرین کے جناح ایونیو میں داخل ہوتے ہی شاہراہ پر موجود تمام ہیڈ لائٹس کو بندکرلیاگیا جبکہ تمام ہسپتالوں کو ہائی الرٹ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ایمبولینس کو موجود رہنے کی ہدایات کی گئیں تھیں ۔ تاہم مظاہرین کے پتھراؤ کے سامنے بے بس پولیس موقع سے غائب ہو گئی اور رات گئے پارلیمنٹ ہاؤس ، سپریم کورٹ ،سیکرٹریٹ ، ریڈیوپاکستان ،پی ٹی وی دفتر پر مظاہرین ہاتھوں میں ڈنڈے لیے نظر آئے جو کہ حکومت کے مخالف نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔

مظاہرین کامطالبہ تھاکہ ان کے مطالبات منظورکیے جائیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں فی الفور نظام مصطفی نافذ کیا جائے۔ قانون ناموس رسالت295Cمیں کسی قسم کی ترمیم نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔آسیہ ملعونہ سمیت تمام گستاخان رسول کی سزاؤں پر عمل درآمدکیاجائے۔گستاخان رسول کو ماورائے عدالت قتل کرنیوالے تمام غازیانِ ناموس رسالت کو سنت نبوی کے مطابق استثناء دیاجائے۔

علماء ومشائخ کے خلاف بنائے گئے تمام جھوٹے اوربے بنیاد مقدمات کو ختم کیاجائے۔ غازی ممتازحسین قادری کو سرکاری طورپر شہیدناموس رسالت قراردیاجائے اورمیڈیا کو ممتاز قادری کے نام کے ساتھ شہید لکھنے کے احکامات صادرکیے جائیں۔اڈیالہ جیل میں موجودغازی ممتازقادری شہیدکے سیل کو قومی ورثہ قراردیاجائے اور وہاں غازی ممتازقادری شہیدلائبریری قائم کی جائے۔

ممتاز قادری کے چہلم کی تقریب میں قائدین کی جانب سے اسلام آباد ڈی چوک کی طرف مارچ کی کال پر اسلام آباد پیش قدمی کے دوران مظاہرین اورپولیس میں تصادم کے مختلف واقعات میں سی پی او راولپنڈی ، ڈی ایس پی وارث خان اور2 ایف سی اہلکاروں سمیت 30کے قریب افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں7صحافیوں سمیت پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ چہلم کی سکیورٹی پر مامور کارکنان نے مبینہ طور پرفوٹو گرافر کو تشددکا نشانہ بناتے ہوئے اس کا نئی موٹر سائیکل چھین لی۔

تفصیلات کے مطابق ممتاز قادری کے چہلم کے موقع پر دعا کے بعد پارلیمنٹ جانے والے سنی تحریک کے رضا کاروں اورکارکنوں اورپولیس اہلکاروں کے مابین شیلنگ، پتھراؤ کے دورا ن چاندنی چوک سے فیض آباد کے درمیان مری روڈمیدان جنگ بنا رہا مختلف مقامات پر تصادم کے دوران سٹی پولیس افسر اسرار احمد عباسی ، ڈی ایس پی زمان رضا ، لانس نائیک رحمان نور،ایف سی اہلکار جاوید آفریدی، کانسٹیبل دانش ،کانسٹیبل آصف ، کانسٹیبل محمد علی، فوٹو گرافر جمال شاہ ، فوٹو گرافر الفت شاہ ،فوٹو گرافر پرویز عاصی ، فوٹو گرافر سید ارشد، رپورٹر36سالہ ظہور خٹک ، 23سالہ جنید،30سالہ وسیم ، 23سالہ شکیل ،38سالہ اسماعیل خان سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے جنھیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور بے نظیر بھٹو ہسپتال، جبکہ لانس نائیک رحمان نور،ایف سی اہلکار جاوید آفریدی کو کمبائن ملٹری ہسپتال راولپنڈی منتقل کر دیا گیاہے ریلی کے فیض آباد پہنچنے پر جب اسلام آباد پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو کارکنان مشتعل ہو گئے اور ان کی اقتدا میں آنے والے کارکنان نے چاندنی چوک میں 2پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل فائر کئے جس سے کارکنان نے بھی پتھراؤ کر دیا جس سے چاندنی چوک کا علاقہ میدان جنگ بن گیا پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ کئی گھنٹے جاری رہاقبل ازیں چہلم کے موقع پر لیاقت باغ اورمری روڈ سمیت اس کے گردو نواح میں سکیورٹی پر مامور تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ اورہم خیال سنی تنظیموں کے رضا کار ذرائع ابلاغ کے نمائندوں پر طعنہ زنی اور بدسلوکی کا مظاہرہ کرتے رہے جبکہ اس دوران رضاکاروں کی موجودگی میں کارکنان نے ایک فوٹو جرنلسٹ کو تشدد کا شانہ بناتے ہوئے اس کا موٹر سائیکل چھین لیا مذکورہ رضا کار بطور صحافی نشاندہی ہوتے ہی صحافیوں اور میڈیا کو برا بھلا کہتے اور اور انہیں فرائض کی ادائیگی کے لئے آمدورفت سے روکتے رہے فوٹو جرنلسٹ جمال شاہ کے مطابق اسے لیاقت باغ کے قریب پریس کلب آتے ہوئے چہلم کے شرکا نے روک لیا اور تعارف ہونے پر اسے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کا موٹر سائیکل چھین لیا جو واپس کرنے کی بجائے ب لے کر غائب ہو گئے جمال شاہ کے مطابق اس نے واقعہ کی اطلاع ریسکیو15کو بھی کر دی ہے جس کی کال پر تھانہ سٹی پولیس نے اس سے رابطہ کر کے واقعہ سے متعلق تفصیلات حاصل کی ہیں