پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پٹھان کوٹ ایئر بیس پہنچ کر تحقیقات شروع کر دی،پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی بھی روڑے اٹکانے لگی ، پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کی پٹھان کوٹ آمد کے موقع پر ایئر بیس کے باہر احتجاج ، تحقیقاتی ٹیم کو مر کزی دروازے سے بھی داخلے کی اجا زت نہ دی گئی

بدھ 30 مارچ 2016 10:01

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30مارچ۔2016ء) پانچ رکنی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پٹھان کوٹ ایئر بیس پہنچ کر تحقیقات شروع کر دی جبکہ دوسری طرف پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی بھی روڑے اٹکانے لگی ، پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کی پٹھان کوٹ آمد کے موقع پر ایئر بیس کے باہر احتجاج کیا گیا ، ٹیم کو خصوصی سیکورٹی میں علیحدہ دروازے سے پٹھان کوٹ ائیر بیس لے جایا گیا۔

پٹھان کوٹ ائیر بیس حملے کا الزام پاکستان پر تھوپنے والا بھارت اب تحقیقاتی ٹیم کی راہ میں بھی رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ پانچ رکنی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم پٹھان کوٹ ائیر بیس پہنچی تو کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کو بلٹ پروف گاڑی میں ائیر بیس لے جایا گیا اور ائیر بیس میں داخلے کے لیے علیحدہ دروازہ بنایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ٹیم کو ائیر بیس کے محدود حصے تک رسائی دی گئی جہاں دو جنوری کو مسلح افراد اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ پاکستانی ٹیم کو سرحد پر روٹ کے علاوہ سپتال میں حملہ آوروں کی لاشیں بھی دکھائی جائیں گی۔ جنوری میں پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے میں سات بھارتی سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کی 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی قیادت کاوٴنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے سربراہ محمد طاہر رائے کر رہے ہیں جب کہ ٹیم میں انٹیلی جنس بیورو کے محمد عظیم ارشد، آئی ایس آئی کے آفیشل لیفٹیننٹ کرنل تنویر احمد، ایم آئی کے آفیشل لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزا اور گوجرنوالہ سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن آفیسر شاہد تنویر شامل ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم امرتسر سے پٹھان کوٹ ایئربیس پہنچی جہاں ٹیم ایئربیس کا جائزہ لے رہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش کے لئے 19 گواہوں کی فہرست بھارتی حکام کے حوالے کی تھی جس میں ایس پی گورداسپور اوران کے باورچی بھی شامل ہیں جن سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو عینی شاہدین سے سوالات کی تو اجازت ہوگی، لیکن وہ سیکیورٹی اہلکاروں سے بات نہیں کرسکے گی۔