میرے نانا کو عدالتی حکم کے ذریعے قتل کیا گیا ،خاتون وزیراعظم کو دن کے اجالے میں کیوں مارا گیا؟،بلاول بھٹو زرداری،بینظیر کے قتل کا ملزم ملک سے کیسے باہر بھاگ گیا، اسٹیبشلمنٹ ،عدلیہ ، سیاسی جماعتوں سے پوچھتا ہوں آخر ہمارا جرم اور قصور کیا تھا،چیئرمین پیپلزپارٹی ،میاں صاحب کہتے تھے کشکول توڑ دیں گے ،بھیک نہیں مانگیں گے، پاکستان کی 60سالہ تاریخ میں اتنا قرض نہیں لیا گیا جتنا اب لیا گیا ہے،ذوالفقار علی بھٹوکی برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب

منگل 5 اپریل 2016 10:19

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اپریل۔2016ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میرے نانا کو عدالتی حکم کے ذریعے قتل کیا گیا اور انہیں گیارہ سال جیل کیوں بند کیا گیا ؟۔ خاتون وزیراعظم کو دن کے اجالے میں کیوں مارا گیا۔؟ اسٹیبشلمنٹ ،عدلیہ ، سیاسی جماعتوں سے پوچھتا ہوں آخر ہمارا جرم اور قصور کیا تھا۔ شہید بھٹو کا قصور یہ تھا کہ 90 ہزار پاکستانی قیدیوں کو چھڑایا۔

شہید بھٹو کا قصور کیا پاکستان کو پہلا متفقہ آئین دینا تھا؟۔ بے نظیر کے قتل کا ملزم ملک سے کیسے باہر بھاگ گیا۔ میاں صاحب غدار کو کیوں باہر جانے دیا،کشکول توڑے کا دعوی کرنے والوں نے قوم کو بھکاری بنا دیاہے۔ لاکھوں لوگ شہیدوں کے مزار پر کھنچے چلے آتے ہیں۔ سب لوگ جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرپاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقارعلی بھٹوکی 37ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ظالموں نے بھٹو کو تختہ دار پر بھیج دیا۔ میرے ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ میرے نانا کو کیوں عدالت کے حکم پر پھانسی دی گئی۔ میرے دو ماموں سے جینے کا حق کیوں چھینا گیا۔ میری والدہ کو کیوں دن دہاڑے شہید کیا گیا۔ میرے والد کو کیوں جیل میں بند کیا گیا؟ آخر ہمارا قصور کیا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ وہ اعلی عدالتوں اسٹیبلشمنٹ اور سیاست دانوں سے پوچھتے ہیں کہ بھٹو کا کیا قصور تھا۔

انہوں نے کہا شہید بھٹو نے پاکستان کو پہلا متفقہ آئین دیا۔ بھٹو نے جاگیرداری اور سرمایہ کاری کو ختم کرکے لینڈ ریفارمز دیں۔ انھوں نے لیبر پالیسی بنائی۔ ملک کو ایٹمی طاقت بنایا۔ بے روزگاری کے خاتمے کیلئے اسٹیل ملز اور ہیوی مکینیکل پراجیکٹس دیے۔ بھٹو کا قتل انسان کا نہیں انسانیت اور غریب عوام آئین اور جمہوریت کا قتل تھا۔ اس قتل کی سزا آج بھی بھگت رہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا جس شخص نے ملک کا آئین کا دو مرتبہ توڑا اس غدار کو ملک سے باہر کیسے جانے دیا۔ عوام سوال کرتے ہیں کہ ڈکٹیٹر کو صدارت کی کرسی سے اتار کر آپ کے حوالے کیا وہ کہاں ہے۔۔ عدالت پوچھ رہی ہے غدار کی واپسی کا جواب کون دے گا؟۔ مشرف کیلئے الگ اور ذوالفقار بھٹو کیلئے الگ نظام کیوں؟۔ انہوں نے کہا میاں صاحب کہتے تھے کشکول توڑ دیں گے ،بھیک نہیں مانگیں گے۔

پاکستان کی ساٹھ سال کی تاریخ میں اتنا قرض نہیں لیا گیا جتنا کہ اب لے لیا گیا ہے۔ حکومت تین سال میں ساڑھے چار کھرب کی مقروض ہو گئی۔ غریب روٹی مانگتا ہے تو اسے جنگلہ بس دکھائی جاتی ہے۔ صحت مانگتے ہیں تو اورنج لائن دکھا دیتے ہیں۔ پورے ملک کا پیسہ ایک صوبے کے چند حصوں میں لگا دیا گیا۔انہوں نے کہا نجکاری کے نام پر ملک کے اثاثے دوستوں میں بانٹے جا رہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا یہ حکومت کنفیوژ حکومت ہے کوئی واضح پالیسی نہیں۔ حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی جب چاہے مٹھی بھی عناصر ملک کو یرغمال بنا لیتے ہیں۔ 27 دسمبر کو کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کو(ن)لیگ ایکشن پلان مت بنا میاں صاحب اور کتنے سانحات کا آپ کو انتظار ہے۔ کدھر ہے نیشنل ایکشن پلان۔بلاول بھٹو نے کہا اﷲ ہی عزت اور ذلت دینے والا ہے اور وہی ظالم کا پردہ چاک کرنے والا ہے۔ گڑھی خدا بخش کے شہیدوں کو ہر سال سلام پیش کرتے ہیں۔