سینٹ کمیٹی کی وزارت کامرس کو ایف بی آر ، دیگر وزارتوں کے اثرورسوخ سے آزاد کرنیکی سفارش،برآمدکندگان کو ریفنڈز کی ادائیگی نہ کرنے اور پیپرز انڈسٹری پر لگنے والے بے تحاشا ٹیکسز پر ایف بی آر حکام آئندہ اجلاس میں بیرون ملک سفارتخانوں،قونصل خانوں کو پاکستان کی تجارت میں اضافے اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے سرگرمی سے کام کرنیکی ہدایت،امریکہ،چین،جرمنی، افغانستان بڑے تجارتی شراکت دار ہیں،عالمی بحران کی وجہ سے ایکسپورٹ میں اضافہ نہیں ہواسرتاج عزیر

بدھ 6 اپریل 2016 10:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6اپریل۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے وزارت کامرس کو ایف بی آر اور دیگر وزارتوں کے اثرورسوخ سے آزاد کرنے کی سفارش کر دی ایف بی آر کی جانب سے برآمدکنندگان کو ریفنڈز کی واپسی نہ ہونے کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔کمیٹی نے برآمدکندگان کو ریفنڈز کی ادائیگی نہ کرنے اور پیپرز انڈسٹری پر لگنے والے بے تحاشا ٹیکسز پر ایف بی آر حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے۔

بیرون ملک سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو پاکستان کی تجارت میں اضافے اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے زیادہ سرگرمی سے کام کرنے کی ہدایت کر دی ہے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس منگل کو چیرمین کمیٹی شبلی فراز کی زیر صدارت پارلمینٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے آگاہ کیا کہ حکومت کی پہلی ترجیع سفارتی تجارت اور بیرونی سرمایہ کاری لانا ہے ٹریڈ ڈپلومیسی کو بھی ترجیع دی جارہی ہے سب سے زیادہ برآمدات امریکہ اور چین دوسرے نمبر پر ہے جبکہ درآمدات سب سے زیادہ چین سے ہیں سفارتخانے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تنازعات حل کرواتے ہیں چین سے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے میں پاکستان کو زیادہ فائدہ نہیں ہوا اب نئے معاہدات میں اپنے مفادات کو مدنظر رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

گزشتہ پانچ سال کے دوران برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا سفارتخانوں میں تجارتی اتاشیوں کی بڑی تعداد میں آسامیاں خالی ہیں امریکہ ، چین ، جرمنی ، افغانستان بڑے تجارتی شراکت دار ہیں عالمی بحران کی وجہ سے پاکستان کی ایکسپورٹ میں اضافہ نہیں ہوا ایران پر سے اقوامتحدہ کی پابندیاں ختم ہوئی ہیں امریکہ کی نہیں ایران کے ساتھ تجارتی ہدف پانچ ارب ڈالر کا ہے دس سے بارہ ماہ میں معاملات طے ہوجائیں گے ایران کے ساتھ دو نئی سرحدی راہداریاں بنائی جارہی ہیں ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بیرون ملک سفارتخانے اور قونصل خانے پاکستان کی تجارت میں اضافے اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے زیادہ سرگرمی سے کام کریں وزارت تجارت کے ساتھ ملحقہ ادارے اور متعلقہ وزارتیں ، وزارت تجارت کے ساتھ بہترین ورکنگ ریلیشن قائم کریں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دنیا میں کاروباری افراد ، گروپوں کے علاوہ حکومتوں سے حکومتوں کی تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے پاکستان افریقہ اور ساؤتھ امریکہ کی چار سو سے پانچ سو ملین افراد کی بڑی منڈی کے ساتھ منسلک ہو اور کہا کہ سفارتخانوں میں اور قونصل خانوں کے اندر صرف کارباری تجربہ اور علم رکھنے والے اتاشی بجھوائے جائیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ من پسند افراد کو بجھوانے کی بجائے میرٹ کے ذریعے اہل افراد کو بیرون ملک بجھوایا جائے اور کہا کہ اس تاثر کو زائل ہونا چاہیے کہ صرف پنجاب ہی پاکستان ہے ملک بھر میں یکساں طور پر سرمایہ کاری اور بیرون ملک میں بھی تعیناتیاں میرٹ پر کی جانی چاہیں ۔

سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ دوسرے ممالک ایران کے ساتھ تجارت بڑھا رہے ہیں ہم سوئے ہوئے ہیں دنیا نے ایران پر سے پابندیوں کا اندازہ کر لیا تھا ایران گیس پائپ لائن ہماری سرحد تک لے آیا ہے ہم کیا کر رہے ہیں ہمارے دور میں بین الاقوامی پابندیاں تھیں اب حکومت کیا کر رہی ہے ۔ سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کا کہ بلوچستان کی تجارت کو وزارت داخلہ اور ایف سی سے آزاد کرایا جائے اور کہا کہ بلوچستان سے نکلنے والے کرو مائیٹ کے ٹرک کراچی میں کھڑے رہنے کی وجہ سے قیمت کم ہو گئی ہے اور کہا کہ بین الاقوامی سطح پر بھی پنجاب کے علاوہ تینوں صوبوں کے اتاشی بھی بجھوائے جانے چاہیے۔

سینیٹر ہلال الرحمن نے کہا کہ طور خم چمن کے علاوہ مہمند ایجنسی کے ساتھ ملحقہ پوائنٹ پر سے بھی پابندیاں ہٹائی جائیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دنیا کے نئے تجارتی مرکز پانامہ پر خصوصی توجہ دی جائے اور کوریا کے ساتھ بھی تجارتی تعلقات بڑھائے جانے چاہیے ۔ سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی ٹی ڈیپ کی خود قیادت کرتے ہوئے پہلی نمائش کا بندوبست کریں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیر تجارت کمیٹی اجلاس میں نہیں آتے اور چاہیے کہ بیرون ملک دوروں سے کمیٹی کو بھی آگاہ رکھیں ۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ حکومت افغانستان اور سنٹرل ایشیاء پر بھی توجہ دے ۔ سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کمرشل اتاشیتوں کی بھرتی کے حوالے سے سوال اٹھایا کہ 41 افراد میں سے جن جن من پسند کو بھرتی کیا گیا ثابت کر سکتا ہوں میرٹ پر عمل نہیں کیا گیا کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز عثمان کاکٹر ، روبینہ خالد ، سلیم ایچ مانڈوی والا ، مفتی عبدالستار ، حاصل خان بنگش ، ہلال الرحمن،نسیمہ احسان ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز ، سیکرٹری وزارت عظمت علی رانجھا ، کے علاوہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔