پارلیمنٹ مشترکہ کمیٹی نے پی آئی اے سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کر لیا،ہڑتالی ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کرنے پر اتفاق، پی آئی اے کے 49 فیصد حصص فروخت نہیں ہوں گے،پی آئی اے کی انتظامی کنٹرول حکومت کے پاس رہے گا،نئی خریدار کمپنی کو انتظامی کنٹرول نہیں دیا جائے گا، وزیر خزانہ کی اپوزیشن سے پی آئی اے ملازمین کا معاملہ 11 اپریل سے قبل حل کرنے کی یقین دہانی ‘ بل 11 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا

جمعرات 7 اپریل 2016 10:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7اپریل۔2016ء) سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین کی مشترکہ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن پی آئی اے بل پر متفق ہوگئے۔ پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول پرائیویٹ شیئر ہولڈرز کو نہ دینے پر اتفاق‘ پی آئی اے کے ہڑتالی ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کرنے پر اتفاق ‘ وزیر خزانہ کا اپوزیشن سے پی آئی اے ملازمین کا معاملہ 11 اپریل سے قبل حل کرنے کی یقین دہانی ‘ بل 11 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز چیئرمین کمیٹی زاہد حامد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف ‘ ایم کیو ایم و دیگر جماعتوں کے اراکین نے شرکت کی۔ چیئرمین کمیٹی کا سیکرٹری خزانہ ار نجکاری کمیشن کے حکام کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کے طلب کرنے پر سیکرٹری خزانہ اور نجکاری کمیٹی کے اراکین نے کمیٹی کے اجلاس میں سرکت کی۔

جس پر انہوں نے وضاحت پیش کی کہ ہمیں نوٹس ہی موصول نہیں ہوا۔ رکن کمیٹی اور عمر سعید غنی اور نوید قمر کے اسرار پر چیئرمین نے وزیر خزانہ کو طلب کرلیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آکر بل کی جن شقوں پر اعتراضات تھے ان کو دور کردیا اور یقین دہانی کرائی کہ پی آئی اے کا انتطامی کنٹرول کسی صورت شیئر ہولڈرز کو نہیں دیا جائے گا۔ انتظامی کنٹرول حکومت کے پاس رہے گا جبکہ پی آئی اے کا بورڈ آف گورنرز انتظامی کنٹرول سنبھالے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ آف گورنرز میں شیئر ہولڈرز کی نمائندگی حصص کی شرح پر ہوگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کارپوریشن کا ہیڈ کوارٹر کراچی میں رہے گا۔ حکومت پی آئی اے کے 49 فیصد سے زائد شیئرز فروخت نہیں کر سکے گی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ اگر پی آئی اے ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی تبدیلی کی آپ کی نیت ہے تو ہماری ترمیم نہ مانیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اپ میری نیت کے حوالے سے بات نہیں کر سکتے جس پر دونوں میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس کو دیگر اراکین نے رفع دفع کروا دیا۔

کمیٹی کے اجلاس میں دوسرے ایجنڈے پر رکھا گیا غیرت کے نام قتل سے متعلق بل موخر کردیا گیا بل سے متعلق جمعیت علمائے اسلام کے تحفظات برقرار رہے ۔ چیئرمین کمیٹی زاہد حامد نے جے یو آئی کو منانے کیلئے دیگر ماعتوں کی مدد مانگ لی۔ ایجنڈے میں زناء کے حوالے سے قوانین کے بل پر اتفاق نہ ہوسکا۔ چیئرمین کمیٹی زاہد حامد نے اراکین کو اکثریت شقوں پر متفق کرلیا لیکن پیپلزپارٹی کے اراکین نے بعض شقوں تحفظات کی بناء پر بل موخر کردیا گیا۔