وزیر اعظم نے پانامالیکس کے سلسلے میں جوڈیشل کمیشن تشکیل د یدیا گیا ، معاملہ اسی کمیشن پر چھوڑنا چاہئے،مولانا فضل الرحمن،ملاکنڈڈویژن میں کسٹم ایکٹ کوکسی صورت قبول نہیں کرینگے ،میڈیا کوبریفنگ

جمعرات 7 اپریل 2016 10:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7اپریل۔2016ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاناما لیکس جیسی باتوں کو اہمیت نہیں دیتے کیونکہ اس قسم کی چیزیں آتی رہتی ہیں وزیر اعظم کی جانب سے پانامالیکس کے سلسلے میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دید یا گیا ہے اور اب یہ معاملہ اسی کمیشن پر چھوڑنا چاہئے ، ملاکنڈڈویژن میں کسٹم ایکٹ کوکسی صورت قبول نہیں کرینگے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز رنگ روڈ پشاورپر جے یوآئی سیکرٹریٹ میں صوبائی جنرل کونسل اجلاس کے حوالے سے میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولاناعبدالغفورحیدری ،مرکزی نائب امیر مولانا فضل علی حقانی ،مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولاناامجدخان ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات اسلم غوری اور ضلع پشاور کے ترجمان حاجی ابراہیم ودیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

پانامالیکس غریب عوام کے بس کی بات نہیں اور نہ ہی ہم اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس میں یہ بات غور طلب ہے کہ بیرون ملک لوٹا ہوا مال ہے یا جائز مال ہے۔

اگر جائز مال ہے اور وہ بھی اتنا زیادہ ہے کہ اس سے ملک کے قرضے ختم کیے جاسکتے ہیں بلکہ روزگار کے مواقع بھی میسرہونگے تو اسے یہاں لانے میں کیا قباحت ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے کمیٹی بنادی ہے ہمیں اس کی تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ حکومت ملاکنڈمیں کسٹم ایکٹ کے نفاذ کافیصلہ واپس لے، جے یوآئی بارشوں سے متاثرہ افراد کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتی ہے اور پارٹی کارکن متاثرین کی ہرممکن بندکریں۔

پنجاب اسمبلی میں تحفظ خواتین بل کے سلسلے میں مختلف مذہبی جماعتوں پرمشتمل چاررکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پروفیسرساجد میر،مولانافضل علی حقانی،مولانا عصمت اللہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہیں یہ کمیٹی وزیراعلیٰ پنجاب سے بات چیت کریگی یہ بل آئین ومعاشرتی اقدار سے متصادم ہے انہوں نے کہاکہ ایک تاثر ہے کہ مذہبی لوگ دہشتگردی اورتشدد کوسپورٹ کرتے ہیں تاہم ہم نے ہمیشہ قوم کو ایک ہی صف میں کھڑاہونے کی کوششیں کی جبکہ حکومت کی جانب سے تضاد پرمبنی قوانین بنائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تشدد کسی صورت نہیں ہوناچاہیے ۔