تحریک انصاف کا بااعتماد اور متفقہ عدالتی کمیشن کے ذریعے ہی پانامہ لیکس انکشافات کی تحقیقات قبول کرنے کا اعلان، وزیراعظم نے قوم سے خطاب کسی ایک الزام کا بھی مناسب جواب نہیں دیا، انتہائی مبہم انداز میں کمیشن کی تشکیل کسی صورت قابلِ قبول نہیں، وفاقی وزیراطلاعات اور حکومتی پارلیمنٹرینز کا شوکت خانم جیسے معتبر خیراتی ادارے پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگانا انتہائی قابلِ مذمت ہے، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق کی پریس کانفرنس

جمعہ 8 اپریل 2016 10:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8اپریل۔2016ء)پاکستان تحریک انصاف نے بااعتماد اور متفقہ طور پر قائم کیے گئے عدالتی کمیشن کے ذریعے ہی وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کے بارے میں پانامہ لیکس کے انکشافات کی تحقیقات قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے قوم سے اپنے خطاب میں تحقیقاتی صحافت کے عالمی کنسورشیم کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات میں سے کسی ایک کا بھی مناسب جواب نہیں دیا۔

وزیراعظم کی جانب سے انتہائی مبہم انداز میں کمیشن کی تشکیل کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کے بغیر معاملات میں بہتری ممکن نہیں۔ وفاقی وزیراطلاعات اور حکومتی پارلیمنٹرینز کاپانامہ لیکس میں وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ پر اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دینے کی بجائے شوکت خانم جیسے معتبر خیراتی ادارے پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگانا انتہائی قابلِ مذمت ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کے غیرشفاف مالی معاملات کے حوالے سے عالمی سطح پر معتبر ترین ذرائع کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں شوکت خانم پر حکومتی شخصیات کی جھوٹی تنقید کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ حکومتی جماعت کی جانب سے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اور پی ٹی وی جیسے قومی اداروں کو نجی مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کرنے کی روایت کی بھی سخت مخالفت کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس ہال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی دیانت، نیک نیتی اور جذبہ حب الوطنی کسی قسم کے شک و شبہ سے بالکل بالاتر ہے اور ان کے کسی بدترین دشمن کیلئے بھی یہ ممکن نہیں کہ وہ ان کی دیانت پر کسی قسم کا کوئی سوال اٹھا سکیں۔ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ ہسپتال کے ترجمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی شخصیات نے قومی سطح کے اس عظیم خیراتی ادارے پر کیچڑ اچھال کر انتہائی غیر ذمہ داری اور گھٹیا پن کا ثبوت دیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، کیونکہ شوکت خانم انڈومنٹ فنڈ کے حوالے سے جس رقم کے نقصان کا حوالہ دیا گیا ہے وہ بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کیونکہ وہ رقم 2015میں پوری کی پوری شوکت خانم کے اکاؤنٹس میں واپس حاصل کی جا چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کے مالی معاملات پر سنگین نوعیت کے سوالات کے جواب میں جھوٹ اور الزامات کی بوچھاڑ سے حکومت کو کچھ حاصل نہ ہوگا کیونکہ پوری قوم ان الزامات کی غیر جانبدارانہ شفاف اور فوری تحقیقات چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کے جن اثاثوں کا ذکر کیا گیا ہے ان کی تحقیقات کے لئے متفقہ طور پر با اختیار عدالتی کمیشن تشکیل دیا جانا چاہے جو ان اثاثوں اور ان میں استعمال ہونے والی دولت کے ذرائع اور حصول کی ہر حوالے سے جانچ یقینی بنا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد عالمی سطح پر مختلف ممالک نے جس طرح تحقیقات کی راہ ہموار کی ہے حکومت کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے۔ اور ماضی میں بنائے گئے کمیشنوں کی طرح ایک بے جان اور بے سود مشق کی بجائے صحیح معنوں میں بااختیار اور کسی قسم کے حکومتی اثرو رسوخ سے پاک انکوائری کمیشن قائم کیا جائے جو کہ کم سے کم مدت میں وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کے ان مالی معاملات کی پڑتال کر کے حقائق قوم کے سامنے پیش کر سکے۔

وزیراعظم کی جانب سے قوم سے اپنے خطاب میں جس کمیشن کی تشکیل کااعلان کیاگیا وہ انتہائی مبہم اور غیر واضح ہے جس پر نہ صرف یہ کہ پوری قوم میں تشویش پائی جاتی ہے بلکہ اس کے اختیارات اور مینڈیٹ کا بھی تاحال کچھ معلوم نہیں۔اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں خطاب کو قومی امنگوں کا ترجمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہمیشہ کی طرح اس موقع پر بھی قوم کے مفادات کی بھرپور نگرانی کی ہے۔

عمران خان کی جانب سے جو سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ پوری قوم کے ذہنوں میں جنم لے رہے ہیں اور حکومت کے پاس اس کے سواء کوئی دوسری آپشن نہیں کہ وہ مزاحمت اور ہٹ دھرمی کا رستہ اختیار کرنے کی بجائے ان سوالات کے جوابات کیلئے شریف خاندان کے مالی معاملات کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی راہ ہموار کرے۔ ایک سوال کے جواب میں تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف نے اب تک پانامہ لیکس پر جو گفتگو کی ہے وہ انتہائی ذمہ دارانہ ہے اس میں چیئرمین تحریک انصاف یا تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے کوئی اختراع نہیں بلکہ صرف ان حقائق کی پڑتال کا معقول اور مناسب مطالبہ کیا گیا ہے جسے بین الاقوامی ساکھ کے حامل صحافیوں نے پوری دنیا کے سامنے رکھا ہے۔

اپنی گفتگو کے دوران تحریک انصاف کے ترجمان نے قومی، سیاسی جماعتوں کی پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے وسائل تک رسائی اور ان کے استعمال کی اجازت کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس سے جمہوریت اور جمہوری رویوں کو تقویت ملے گی۔ اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف سرکاری ٹی وی کی انتظامیہ سے بھی درخواست کرے گی کہ وہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو سرکاری ٹی وی کے ذریعے قوم سے اسی طرح مخاطب ہونے کاموقع دیا جائے جیسے کہ وزیراعظم اور حکومتی جماعت کے دیگر وزراء کو فرام کیا جاتا ہے۔