اسلامی نظریاتی کونسل اسلامی قوانین کے نفاذ پر حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے گی، مولانا محمد خان شیرانی،بچوں کے حقوق بارے 33 نکات پر مبنی مسودہ تیار ہے ، حکومت کو بھجوائیں گے، منتخب جمہوری حکومتوں نے کونسل کی سفارشات کو نظر انداز جبکہ غیر جمہوری حکومتوں نے عمل کیا ہے، کونسل کی جانب سے سفارشات پر شور کرنے والے مغربی قوانین کو قبول کرتے ہیں، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 13 اپریل 2016 09:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13اپریل۔2016ء) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ کونسل اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اسلامی قوانین کے نفاذ کے حوالے سے حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے گی‘ بچوں کے حقوق کے حوالے سے 33 نکات پر مبنی مسودہ تیار کرلیا ہے جو حکومت کو بھجوائیں گے۔ منتخب جمہوری حکومتوں نے کونسل کی سفارشات کو نظر انداز جبکہ غیر جمہوری حکومتوں نے عمل کیا ہے کونسل کی جانب سے سفارشات پر شور کرنے والے مغربی قوانین کو قبول کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے دو روزہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کونسل حکومت کو اسلامی تعلیمات پر مشورہ دے اور اس سلسلے میں ایک ڈرافٹ پیش کرے گی اور تمام اجلاسوں کے بعد سفارشات فوری طور پر بھجوائیں گے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی حیثیت عدالت کی نہیں ہے تاہم فتویٰ دے سکتی ہے۔

(جاری ہے)

جس پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں کئی تحقیقات ڈیسک بنائے جائیں گے جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والے فیصلوں‘ قراردادوں کے بارے میں کونسل کے اراکین کو آگاہ کرے گی۔ تاکہ اس پر غور کرکے ملکی سطح پر ان فیصلوں کو جانچا جاسکے انہوں نے کہا کہ کونسل نے بچوں کے حقوق کے بارے میں سفارشات تیار کی ہیں اور کونسل کے ایک رکن نے اس کو ایک ڈرافٹ کی شکل میں بنایا ہے جو کہ 33 نکات پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کونسل نے حکومت کے سامنے یہ سفارشات رکھی ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام کے نزدیک خیر خواہی میں علیم‘ تربیت ‘ جزا اور سزا شامل ہیں انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت بچے کی پیدائش سے قبل اور پیدائش کے بعد کے حقوق کے بارے میں سفارشات تیار کی گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری حکومتوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر کبھی عمل نہیں کیا ہے جبکہ غیر منتخب حکومت نے کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کیا ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے پنجاب اور کے پی کے کی جانب سے تحفظ خواتین کے بلوں کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ حکومت اس سلسلے میں ڈرافٹ تیار کرے اب کونسل نے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کونسل خواتین کے حقوق کیلئے ڈرافٹ تیار کرے گی انہوں نے کہا کہ بدقسمتی پاکستان میں مغربی سے آنے والے قوانین کو تسلیم کرلیا جاتا ہے مگر اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے پیش کئے جانے والی سفارشات پر آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے جو کہ نہ صرف ہمارے بلکہ اسلام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔