کراچی ، اورنگی ٹاؤن میں مختلف واقعات میں پولیس موبائل اور اہلکاروں پرفائرنگ، 7 اہلکار شہید ،شہید پولیس اہلکار پولیو ٹیموں کی سکیورٹی پر مامور تھے،فائرنگ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ،کاروبار بند ہوگیا ،ضلع ویسٹ میں پولیو مہم روک دی گئی،پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد قومی سلامتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مشترکہ آپریشن کا فیصلہ

جمعرات 21 اپریل 2016 10:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اپریل۔2016ء)کراچی میں اورنگی ٹاؤن میں دو مختلف واقعات کے دوران پولیس موبائل اور اہلکاروں پرفائرنگ کے نتیجے میں7 اہلکار شہید ہوگئے، شہید ہونے والے پولیس اہلکار پولیو ٹیموں کی سکیورٹی پر مامور تھے،فائرنگ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اورکاروبار بند ہوگیا تھا ، اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تھی ،جاں بحق اہلکار پولیس ٹیم کی سیکیورٹی پر تعینات تھے ، واقعہ کے بعد ضلع ویسٹ میں پولیو مہم روک دی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہلکار پولیو ٹیموں کی سکیورٹی کیلئے موبائل وین میں ڈیوٹی پر مامور تھے کہ اسی دوران نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

انہیں فوری طور پر مقامی ہسپتال داخل کرایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور4 موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر آئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے 7 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔

واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور جائے حادثہ سے شواہد اکٹھے کر لئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزموں کی گرفتاری کیلئے ٹیم بنا دی ہے اور جلد ہی انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ ملزموں کے پاس ایس ایم جی اور نائن ایم ایم بندوقیں تھیں جن کی گولیوں کے خول جائے حادثہ سے ملے ہیں۔ تین پولیس اہلکاروں کو اورنگی نمبر 15 اور چار کو دوسری موبائل وین میں نشانہ بنایا گیا۔

ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ 8 دہشتگرد چار موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر آئے تھے اور انہوں نے پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے پولیو ورکرز سے بات کرنے کی کوشش کی اور اچانک ان پر فائرنگ کر دی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد اسلام چوک کی جانب سے آئے اور پولیو ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا اور واپس اسی جانب فرار ہوگئے۔

اسی دوران وہاں سے گزرنے والی ایک اور علاقے کی پولیس موبائل کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ شہید ہونے والے چار اہلکاروں کو اورنگی بنگلہ بازار اور باقی تین کو قریب ہی واقع دوسری جگہ پر نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کے بعد جائے حادثہ پر بھگدڑ مچ گئی اور لوگ خوف و ہراس کے مارے دکانیں کھلی چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تمام تحقیقات کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ مزید کسی ایسے واقعے کے رونما نہ ہونے کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے ، ہم پولیو ٹیموں کو مکمل تحفظ فراہم کریں گے ، پولیس اہلکاروں نے پولیو ٹیموں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنا آج قوم کے کل پر قربان کر دیا ہے۔ میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ انسداد پولیو ٹیموں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی،یہ جرم کرنے اور کروانے والے دونوں کو تلاش کرکے اپنی عدالتوں سے قرار واقعی سزا دلوائے گئے۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کے حملوں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حوصلہ پست نہیں ہوگا۔ ہر شہید پولیس اہلکار کے اہلخانہ کو فی کس 20 لاکھ اور اس کے دو بچوں کو نوکری دیں گے ، اس کے علاوہ ملزموں کی نشاندہی اور ان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والوں کو 50 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے بھی پولیس موبائل پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ پولیس نے قوم کے مستقبل کیلئے اپنا آج قربان کر دیا ہے۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ خیبر سے کراچی تک پولیس کی قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔

وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ دہشتگردوں نے پولیو ورکرز کو نشانہ بنایا اور ان کو بچاتے ہوئے پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مقام پر فائرنگ کے بعد دہشتگرد قریب ہی موجود دوسری موبائل کے قریب پہنچے اور ان کو بھی فائرنگ سے نشانہ بنایا۔ سہیل انور سیال نے کہا کہ ہمارا پورا ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے اور ملک کے تمام سکیورٹی ادارے جن میں پولیس ، آرمی ، حساس ادارے اور دیگر سب کے سب ملک کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

ہم اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ ہم مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اورنگی ٹاوٴن میں فائرنگ کے واقعے کی انسپکٹر جنرل (آئی جی ) پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ ڈی آئی جی ویسٹ کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے ٹیمیں بنا دی گئی ہیں اور جلد ہی اس حوالے سے مکمل تفصیلات حاصل کر لی جائیں گی۔

حادثہ میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی لاشیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں اور ان کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔ ڈی آئی جی ویسٹ کا کہنا تھا کہ جائے حادثہ پر موجود شہریوں سے معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں اور اس کے علاوہ اگر کسی دکان پر سی سی ٹی وی کیمرہ موجودہے تو اس کی فوٹیج سے بھی مدد لی جائے گی۔ جائے حادثہ سے ملنے والے گولیوں کے خول معائنے کیلئے لیبارٹری ارسال کر دیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کراچی میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔اورنگی ٹاوٴن کا علاقہ سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے حساس مانا جاتا ہے، جہاں آئے روز فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔خیال رہے کہ کراچی میں ستمبر 2013 میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا، تاہم گذشتہ کچھ دنوں سے پولیس اہلکاروں پر حملے کے واقعات میں تیزی آچکی ہے، جس میں ڈیوٹی پر مامور متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔

ادھرکراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 7پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد قومی سلامتی پر مامور ادارے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشترکہ طور پر کراچی میں غیر معینہ مدت تک جاری رہنے والے آپریشن کا فیصلہ کرلیا ہے ، مذکورہ آپریشن میں تیزی کے ساتھ اہداف حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی جائیگی۔باوثوق ذرائع کے مطابق بدھ کی دوپہر 2بجکر 8منٹ پر پاکستان بازار پولیس اسٹیشن کی حدود میں 4موٹر سائیکلوں پر سوار8دہشت گردوں نے دو مختلف مقامات پر فائرنگ کرکے 7پولیس اہلکاروں کو شہید کردیا تھا ۔

مذکورہ واقعہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سنجیدگی سے لیا اور اس پر فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں ستمبر 2013سے جاری آپریشن کے ساتھ ساتھ کراچی میں ایک بار پھر سر اٹھانے والے دہشت گردوں کے خلاف ایسا موثر آپریشن شرو ع کیا جائے جس میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہوں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے مذکورہ آپریشن مکمل طور پر ٹارگٹیڈ اور غیر معینہ مدت تک ہوگا اور اس کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہوگا۔

آپریشن میں تیزی کے ساتھ اہداف حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی جائیگی ۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق مضافاتی علاقوں میں روپوش دہشت گرد حملے کر رہے ہیں۔ ایسے دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا اور ان کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آپریشن کی طوالت کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے۔