جب تک مسٹرشاہ رہیں گے سندھ کے حالات درست نہیں ہوسکتے، سپریم کورٹ،سندھ میں عدالتی احکامات کو انتظامی معاملات میں الجھا دیا جاتا ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس ، صوبائی لینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے پیش رفت رپورٹ طلب، سماعت دو ماہ کے لئے ملتوی

جمعرات 21 اپریل 2016 10:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ نے سندھ میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرے سے متعلق کیس میں صوبائی لینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت دو ماہ کے لئے ملتوی کردی جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کروانا ہمارا کام نہیں ہے بلکہ صوبائی حکومت کا ہے عدالت نے مفاد عامہ کی خاطر مجبوراً یہ ذمہ داری اٹھائی ریونیو ریکارڈ سندھ میں بھی پنجاب کی طرح ہوجاتے تو عدالت کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اس سے صوبے کی عوام کو فائدہ ہوگا کیس کی سماعت بدھ کے روز چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کی ۔

مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو ریونیو ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے کنسلٹنٹ نظر محمد لغاری ، ممبر ریونی بورڈ ذوالفقار علی اعجاز علی شاہ اور چیف سیکرٹری پیش ہوئے نظر محمد لغاری نے عدالت کو بتایا کہ ایسے تعاون نہیں ہورہا جس کی وجہ سے ریکارڈکمپیوٹرائزڈ کرنے میں تاخیر کا سامنا ہے ۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ نو ملین بچا کر سندھ حکومت کو واپس کردیئے ہیں سروسز چلنا شروع ہوگئی ہیں لوگوں کو ریکارں مہیا کرنا شروع کردیا ہے اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ جب ریکارڈ ری رائیٹ نہیں ہوا کمپیوٹرائزڈ کیسے ہوگیا اس پر نظر محمد لغاری نے عدالت کو بتایا کہ دو مہینے کے اند ہی کنسٹریکشن کا عمل مکمل ہوجائے گا اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ چار ملین روپے سندھ حکومت کی جانب سے مختص کئے گئے لیکن کام پھر بھی نہ ہوسکا پانچ سالوں میں ایک ضلع کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوا اگر نیب ٹھیک ہوتی تو اب تک یہ کام مکمل ہوجاتا جب تک مسٹر شاہ رہیں یہ کام آگے نہیں بڑے گا کہتے ہیں انسپکیشن اور انکوائری ڈیپارٹمنٹ کام کررہا ہے لیکن پانچ سالوں میں ایک شکایت پر بھی انکوائری نہیں کی گئی اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں عدالتی احکامات کو انتظامی معاملات میں الجھا دیا جاتا ہے پنجاب میں کمپیوٹرائزیشن ہوچکی ہے کئی سال گزر جانے کے باوجود سندھ میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوا حکومت کی جانب سے اس کام کے لئے کثیر رقم مختص کئے جانے کے باوجود بھی کام نہیں ہوسکا اس پر متعلقہ فریقین نے کہا کہ چھ ماہ میں تمام مکمل مکمل کرلیں گے اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ جب اتنا پیسہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی ڈسپوزل پر ہے تو چھ ماہ کیوں ٹھیک ہے اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے نیت ٹھیک ہو تو یہ کام جلد ہوسکتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ سندھ میں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنا ہی کوئی نہیں چاہتا دوران سماعت عدالت نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ سندھ گورنمنٹ کیا چاہتی ہے اب تک دو اضلاع کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوجاتا تو کہتے کوشش کی گئی ہے ۔

دریں اثناء فاضل عدالت نے مقدمہ کی آئندہ سماعت کراچی میں کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سندھ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے اور مقدمہ کی سماعت دو ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی ہے