پاکستان اور اٹلی کا داعش ،القاعدہ اور دہشت گرد گروپوں کیخلاف ملکر لڑنے پر اتفاق ،سرتاج عزیز سے اٹلی ہم منصب کی ملاقات، دفاعی تعاون اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال،پاکستان کا آئین اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے،سرتاج عزیز ،امریکہ ،چین ،افغانستان اور پاکستان ملکر خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنائیں ، پاؤلو جینئی لونی، اطالوی وزیر خارجہ کی وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات

جمعہ 22 اپریل 2016 09:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اپریل۔2016ء)پاکستان اور اٹلی نے داعش ،القاعدہ اور دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اور تعاون پر اتفاق کیا ہے ،دونوں ممالک نے خطے میں قیام امن کیلئے ان گروہوں کے خاتمے کیلئے ملکر لڑنے کا اعادہ کیا ہے ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اٹلی کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان سے تعلقات کو فروغ ملے گا پاکستان اور اٹلی دونوں ممالک سے دفاع کے شعبے میں تعاون کر رہے ہیں ،اٹلی کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا ہے باالخصوص خطے کی صورت حال جس میں افغانستان کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور پاکستان اور اٹلی کے درمیان مفاہمت کے مختلف یاداشتوں پر دستخط ہوئے ۔

انہوں نے پاکستان کا آئین اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی قانون سازی کر رکھی ہے ان خیالات کا اظہار مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اٹلی کے وزیر خارجہ پاؤلو جینئی لونی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا ۔

(جاری ہے)

وفاقی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اٹلی کے وزیر خارجہ کا پاکستان کے دورہ سے تعلقات کو فروغ ملے گا اٹلی کے ساتھ سماجی ، معاشی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا ہے ۔

اس موقع پر اطالوی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور اٹلی کے درمیان تجارت میں اضافے کی گنجائش موجود ہے پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ اچھا ہے جس سے نہ صرف پاکستان اور چین کو فائدہ ہو گا بلکہ دوسرے ممالک بھی اس سے فائدہ اٹھائیں گے پاکستان دہشت گردی کی وجہ سے نقصان اٹھا رہا ہے داعش ، القاعدہ اور دہشتگرد گروپوں کے ساتھ مل کر نمٹنا ہو گا پاکستان اور اٹلی کا دفاع کا معاہدہ ہے یہ صرف دفاعی تحفظات نہیں بلکہ تجربے ، ٹریننگ اور معلومات کے تبادلے پر مشتمل ہے معلومات کا تبادلہ آج کل بنیاد ہتھیار ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم افغانستان میں امن کے قیام پر تعاون کر رہے ہیں کیونکہ افغانستان پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور ایک پرامن ہمسائے کی ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ، چائنہ ، افغانستان اور پاکستان کے سیاستدانوں اور سفیروں کو مل کر اس خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنانا چاہئے داعش لیبیا، افغانستان اور دیگر ملکوں میں گھسنے کے نئے راستے ڈھونڈ رہا ہے ۔

بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کو توانائی اور دہشتگردی سمیت متعدد چیلنجز اور بحران ورثے میں ملے ہیں،ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے کے لیے قومی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،سرمایہ کار دوبارہ سے پاکستان میں آ رہے ہیں،آپریشن ضرب عضب اور درست حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان آج معاشی استحکام کے حصول کی جانب گامزن ہے، ضرب عضب نے دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو توڑ دیا ہے، دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں بھی تباہ کر دی گئی ہیں، ان خیالات کا اظہاراٹلی کے وزیر خارجہ پاولو جینٹیلونی کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران کیا،ملاقات میں اٹلی کے وزیر خارجہ نے شدت پسند نظریے کے خلاف جنگ پر وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا۔

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب نے دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو توڑ دیا ہے،حکومت کی دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے عدم برداشت کی پالیسی ہے، وراثت میں ملے تمام چیلنجزکے باوجود ہم تمام اہم شعبوں میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر قائدمیں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے،سرمایہ کار دوبارہ سے پاکستان میں آ رہے ہیں، جرائم پیشہ عناصر اور بھتاخوروں کے خلاف کارروائی سے کراچی میں امن قائم ہوا ہے،انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک خاص طور پر افغانستان میں قیام امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔اطالوی وزیر خارجہ پاولو جینٹیلونی نے کہا کہ پاکستان کی ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں بہتری کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔