پانامہ لیکس، وزیراعظم کا تحقیقاتی کمیشن کے قیام کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھنے کا اعلان ، گیڈر بھبکیوں سے ڈرنے والا نہیں، میرا خاندان حساب دینے کو تیار ہے‘ الزامات ثابت ہوئے تو ایک لمحہ ضائع کیے بغیر گھر چلا جاؤں گا، آئین توڑنے ‘ وزیراعظم کو کال کوٹھڑی میں بھیجنے ‘ ججوں کی نظر بندی ‘ مجھے جلا وطن کرنے‘ دھرنوں سے ملک کو اربوں کا نقصان پہنچانے کے سوالات کا جواب کون دے گا؟،وزیر اعظم کا قوم سے خطاب

ہفتہ 23 اپریل 2016 09:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پانامہ لیکس کے معاملے پر تحقیقاتی کمیشن کے قیام کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گیڈر بھبکیوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں، میں اور میرا خاندان اپنے حساب دینے کو تیار ہے‘ الزامات ثابت ہوئے تو ایک لمحہ ضائع کیے بغیر گھر چلا جاؤں گا۔

لیکن آئین توڑنے ‘ وزیراعظم کو کال کوٹھڑی میں بھیجنے ‘ ججوں کی نظر بندی ‘ مجھے جلا وطن کرنے‘ دھرنوں سے ملک کو اربوں کا نقصان پہنچانے کے سوالات کا جواب کون دے گا۔ وزیراعظم نے جمعہ کے روز قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ آج میں ایک بار پھر آپ سے مخاطب اور ایک انتہائی اہم مسئلے پر اعتماد میں لینا چاہتا ہوں میری زندگی کھلی کتاب کی طرح ہے میں نے ملک میں ہی تعلیم حاصل کی‘ یہیں میری شادی ہوئی ‘ میری اولاد پیدا ہوئی اور یہیں پر ان کی پرورش ہوئی مجھے فخر ہے کہ اس مٹی سے اٹھا اور اسی مٹی میں مجھ دفن ہونا ہے ۔

(جاری ہے)

میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے انہوں نے کہا کہ مجھے سیاست میں آئے تیس سال ہو گئے اور ان تین دہائیوں میں میں نے بہت سے نشیب و فراز دیکھے میرا سب سے تکلیف دہ وقت وہ تھا جب مجھے جلا وطن کیا گیا اور پاکستان سے دور رہنے پر مجبور کیا گیا خدا گواہ ہے کہ میں نے آٹھ سال ایک ایک لمحہ وطن کو یاد کرکے گزارا انہوں نے کہا کہ پھر خدا کے فضل سے وطن واپس آیا اور عوام نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے مجھے تیسری بار وزیراعظم بنا کر ملک کی خدمات کی ذمہ داری سونپی میں خدا کی مہربانی اور عوام کی اس بے پناہ محبت کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے منظر عام پر انے کے بعد پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی میں نے پانامہ لیکس کے فوراً بعد عوام کو اعتامد مین لیا ۔

حالانکہ میری ذات پر کوئی الزام نہیں مگر ایک جمہوری ملک کے وزیراعظم کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے میں نے تحقیقات کیلئے کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے انہوں نے کہا کہ پانامہ کو بنیاد بنا کر مجھے اور میرے خاندان پر جو الزامات لگائے جاتے رہے وہ 22 برس پرانے ہیں ان الزامات کی چھان بین پہلے 90 کی دہائی میں ہوئی اور پھر پرویز مشرف کی غیر آئینی حکومت نے بھی مکمل چھان بین بڑی باریکی سے کی مگر یہ لوگ ایک پائی کی غیر قانونی ٹرانزیکشن کسی قسم کی کرپشن‘ کک بیکس کا کوئی مقدمہ قائم نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرتاہوں ہمارے تمام اثاثوں کی تفصیلات واضح ہیں اور ہم اس وقت سے ٹیکس ادا کررہے ہیں جب کوئی لکھنا بھی نہیں جانتا تھا ہم نے پہلی بار پارلیمنٹ کی ٹیکس پیئر ڈکشنری شائع کی ہے تاکہ لوگ خود جان سکیں کہ کون کتنا ٹیکس دیتا ہے انہوں نے کہا کہ جو لوگ بغیر کچھ دیکھے یہ جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں کہ وہ ہم سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں وہ اثاثوں کی تفصیلات دیکھ کر اپنے جھوت پر خدا اور قوم سے معافی مانگیں انہوں نے کہا کہ عوام باشعور ہیں جنہوں نے ہر الیکشن میں جھوٹ کو ووٹ کی طاقت سے شکست دی جس پر عوام کو سلام پیش کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے گوشواروں کی تفصیلات ہٹانے کی اطلاع ملی تو وزیر خزانہ سے کہاکہ یہ تفصیلات عوام کے سامنے ہونی چاہیں اور اب یہ تفصیلات دوبارہ ویب سائٹ پر عرکھ دی گئی ہیں یہ بغیر سوچے سمجھے الزامات لگانے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ الزامات پر کمیشن کے سامنے پیش ہوکر ثبوت پیش کریں کمیشن کی تحقیقات میں مجھ پر کوئی الزام ثبت ہوا تو میں ایک لمحہ ضائع کیے بغیر گھر چلا جاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا میڈیا آزاد ہے جس کی مثال دنیا کے بآرے بڑے ممالک میں بھی کم ملتی ہے ۔ میڈیا سے بڑی جدوجہد کے بغیر اپنے آپ کو آمریت کی زنجیروں سے آزاد کیا میں میڈیا سے درخواست کرتا ہوں کہ بہتان تراشیوں سے دور رہے انہوں نے کہا کہ ابھی کمیشن قائم بھی نہیں ہوا اور کچھ لوگوں نے عدالت لگا کر فیصلہ بھی صادر کردیا کیا وہ اپنے معاملے میں اس قسم کا انصاف چاہیں گے ان کاکہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں بھی سوالوں کے جواب دیے اور اب بھی دیں گے۔

جمہوریت میں سوال کرنا عوام کا حق ہے اور جواب دینا حکمران کا فرض ہے لیکن کچھ سوال ہمارے بھی ہیں ان کے بھی جوابات دیے جائیں۔ سعودی عرب میں فیکٹری کے قیام کا سوال کرنے والے بتائیں کہ ہمیں سعودی عرب کس نے بھیجا تھا کس قانون کے تحت ایک منتخب وزیراعظم کو کال کوٹھڑی میں ڈالا گیا تھا اور ہماری جلا وطنی پر کسی نے سپریم کورٹ جانے کی ہمت کیوں نہیں کی اور جو لوگ آج نیکی کے پتلے بنے بیٹھے ہیں ان کی زبانوں پر تالے کیوں تھے ۔

آج ہمیں اخلاقیات کا درس دینے والوں کی اخلاقی جرات اس وقت کہاں تھی انہوں نے کہاکہ ہمیں اخلاقیات کا درس دینے والے بتائیں انہوں نے اس وقت کس قانون اور آئین کی کس شق کے تحت ایک آمر کے ہاتھ پر بیعت کی تھی ہم نے تو اپنے ناکردہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی کوشش کی اور آج بھی حساب دینے کو تیار ہیں۔ لیکن آئین کو توڑنے ۔ منتخب حکومت کو گھر بھیجنے‘ 72 ججوں کو نظر بند کرنے‘ ہمارے بہادر کارکنوں پر تشدد کرنے ‘ مجھ پر ہائی جیکنگ کا مقدمہ بنانے کا حساب کون دے گا انہوں نے کہاکہ ہماری شفاف گورننس کا بین الاقوامی اداروں نے بھی اعتراف کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے اور گلے میں رسہ ڈال کر گھسیٹنے کی باتیں کرنے والے آج ہمیں اخلاقیات کا سبق پڑھانے آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کے باوجود ہم ایک آزاد اور خود مختاری کمیشن بنانے کو تیار ہیں مگر واضح کہ 2014 ء میں بھی ایک کمیشن متفقہ طو رپر بنایاگیا تھا جس نے مکمل تحقیقات کے بعد اور کنٹینر پر لگائے گئے تمام الزامات کی پڑتال کے بعد ہم پر لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر رد کردیا تو کیا الزامات لگانے والوں نے اپنے جھوٹے الزامات پر قوم سے معافی مانگنے کی اخلاقی جرات کی انہوں نے کہا کہ ہمارا خاندان 1972 ء سے حساب دے رہا ہے جب ہماری جیب میں ایک دمڑی بھی نہیں تھی اور اب بھی دے گا لیکن دھرنے کے سرکس میں اربوں کا نقصان کرنے والوں کا حساب کون دے گا۔

میں اس تنخواہ کا حساب دینے کو بھی تیار ہوں جو میں نے کبھی لی ہی نہیں۔ لیکن بغیر کاروبار جہازوں میں سفر کرنے والوں ‘ جھوٹ بولنے والوں کا حساب کون دے گا ۔ خطاب سے پہلے تلاوت کی گئی آیت کا ترجمہ بھی کیا اور کہا کہ تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو تحقیقات کرلیا کرو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے پانچ سال پورے کرے گی تو وعدے کے مطابق معاشی ترقی کے اہداف حاصل کر چکے ہوں گے ۔

مجھے میرے اور بچوں کی کردار کشی کرنے پر کچھ ملال نہیں مگر ملک کی ترقی کا پہیہ رکنے پر افسردگی ہے۔ یہ لوگ چاہے ہین کہ سارا وقت جھوٹے الزامات کا جواب دینے میں صرف کردوں جس کا نقصان صرف پاکستان کا ہو گا لیکن ہمارا ویژن ایک محفوظ اور خوشحال پاکستان کا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے عوامی مطالبے کے بغیر کمیشن بنانے کا اعلان کیا لیکن ججوں کی کردار کشی کرکے رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں تاکہ گھیراؤ اور دھرنے کا جواز پیدا کیا جاسکے مگر میں گیڈر بھبکیوں سے ڈرنے والا نہیں اور کبھی ڈر کر سیاست نہیں کی مجھے پاکستان کے باشعور عوام نے منتخب کیا اور میں خدا کے بعد عوام کو جوابدہ ہوں اسی لیے آج عوام کے سامنے اعلان کرنا چاہتا ہوں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا کہ وہ کمیشن قائم کریں۔

جو پانامہ لیکس میں لگائے گئے تمام الزامات کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم پر لگائے گئے الزامات ثابت نہ ہوئے تو قوم سے جھوٹ بولنے والے کیا قوم سے معافی مانگیں گے اس سوال کا جواب میں عوام پر چھوڑتا ہوں۔