بلین سونامی ٹری پراجیکٹ کے تحت پانچ سالوں میں ایک ارب درخت لگائے جائیں گے :عمران خا ن، جنگلات کاٹنے والے آف شور کمپنیاں رکھنے والوں سے بڑے مجرم ہیں، دس سالوں کے دوران دو سو ارب سے زائد کے درخت غیر قانونی طریقے سے کاٹے گئے ،چیئرمین پی ٹی آئی کا پشاور میں تقریب سے خطاب

منگل 26 اپریل 2016 09:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اپریل۔2016ء) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جنگلات کاٹنے والے آف شور کمپنیاں رکھنے والوں سے بڑے مجرم ہیں دس سالوں کے دوران دو سو ارب روپے سے زائد کے درخت غیر قانونی طریقے سے کاٹے گئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاورمیں پاکستان فارسٹ انسٹیٹیوٹ کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک‘ وزیرتعلیم عاطف خان ، شہرام ترکئی ، مشیر جنگلات اشتیاق ارمڑ‘ شاہ فرمان اور سیکرٹری فارسٹ نذر حسین بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کی زد میں آئے ہیں، ان تبدیلی کی روک تھام میں خیبر پختونخوا کا بلین ٹریز منصوبہ مدد گار ثابت ہوگا، جنگلات اگاناآئندہ نسلوں کیلئے مفید ہوگا۔

(جاری ہے)

قیام پاکستان سے بلین ٹری منصوبے تک صرف 64کروڑ درخت لگائے گئے تھے ، تحریک انصاف نے ڈیڑھ سال میں اس سے زیادہ پودے لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارسٹ انسٹی ٹیوٹ پشاور ملک کا واحد ادارہ ہے جو جنگلات اور پودوں وغیر ہ تحقیق کرتی ہے ، شاید پنجاب میں جنگلات لگانے کی ضروت نہیں ہے اس لئے آج تک وہاں ایسا تحقیقی ادارہ قائم نہیں ہوسکا۔بلین ٹری منصوبہ نئی نسل کیلئے ایک منفرد تحفہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ پچھلے دس سال کے دوران دو سوارب روپے کے درخت غیر قانونی طریقے سے کاٹے گئے ۔ ٹمبر مافیا آف شورکمپنیوں والوں سے بھی گئے گزرے ہیں عمران خان نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ پودے لگانے سے ہم موسمیاتی تبدیلی کو روک سکتے ہیں، موجودہ صورت حال میں ہم نے انقلابی اقدام نہ اٹھائے تو ہماری آئندہ نسلوں کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا، ہمیں اپنے ملک کے ماحول کو بہتر بنانا ہوگا کیونکہ ہم دنیا کے ان چند ممالک میں شمار ہوتے ہیں جہاں شرح پیدائش سب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ چیچہ وطنی، چھانگا مانگا اور میانوالی سمیت پنجاب میں جتنی تیزی سے جنگلات ختم ہوئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ انہیں جنگلات کی ضرورت نہیں، چھانگا مانگا میں سیاست دانوں کی خرید و فروخت کی وجہ سے مشہور ہوا۔ شجر کاری کے لئے ہمارے پاس فنڈز نہیں کیونکہ جب قوم کی دولت چوری کرکے آف شور کمپنیوں میں بھیجی جائے گی تو فنڈز کہاں سے آئیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکس کا پیسہ بیرون ملک آف شور کمپنیوں لگانے کے لئے منتقل ہوگا تو خزانہ میں پیسہ کہاں سے آئے گا؟ ٹیکس چوری کرکے غیر قانونی کمپنیاں کھولنا عوام کے ساتھ دشمنی ہے‘ ہر ادارہ کرپشن میں گھیرا ہوا ہے اور حکمران ذاتی عناد کی خاطر چپ ہیں، عوام کے پیسے سے بیرون ممالک کاروبار کرنے کی بات میں نہیں بلکہ بین الاقوامی تحقیقاتی تنظیم کہتی ہے۔