پاکستان اور برطانیہ کا عمران فاروق قتل ، منی لانڈرنگ کیس کی آزادانہ و شفاف تحقیقا ت پر اتفاق ،دونوں ممالک اپنے متعلقہ قوانین کے مطابق تحقیقات کریں گے، نثارتھریسامے ملاقات میں پاکستان اور برطانیہ مابین خفیہ معلومات کا تبادلہ مضبوط بنانے کیلئے مشترکہ ٹیم بنانے پر اتفاق کیا گیا،اس میں نیکٹا اور وزارت داخلہ کے حکام بھی شامل ہونگے، تحقیقاتی ایجنسیاں ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کریں گی ، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور برطانوی ہم منصب کے درمیان ملاقا ت میں اتفاق، اعلامیہ جاری ، دہشت گردی عالمی مسئلہ بن چکا ہے‘ پاکستان کو کئی بار دہشت گردوں سے لڑنے کیلئے تنہا چھوڑ دیا گیا، چوہدری نثار ، پاکستان کے سیکورٹی مسائل دوسروں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں، دہشت گردی کے مسئلے کے حل کو تھونپنا نہیں چاہیے بلکہ عالمی برادری کو مل کر کوشش کرنا ہوگی ،وزیر داخلہ کا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز سے خطاب

بدھ 27 اپریل 2016 09:31

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ شروع سے اسکاٹ لینڈ یارڈ اور برطانوی حکومت سے رابطے میں رہے،برطانوی ہم منصب سے ایم کیو ایم منی لانڈرنگ، عمران فاروق قتل کیس پر بات ہوئی ہے،منی لانڈرنگ ، عمران فاروق قتل کیس پر آئندہ دنوں میں مثبت پیشرفت ہو گی،سرفراز مرچنٹ سے بات چیت جاری ہے،سابق برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر سے بھی تفتیش ہو گی۔

منگل کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور برطانوی ہم منصب تھریسامے کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عمران فاروق قتل کیس میں دونوں ملکوں کی تحقیقاتی ایجنسیوں میں جاری تعاون اور منی لانڈرنگ کیس میں بھی تحقیقاتی ایجنسیوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اعلامیہ کے مطابق دونوں ملکوں کی تحقیقاتی ایجنسیاں ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کریں گی۔

ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ عمران فاروق قتل کیس، منی لانڈرنگ کی تحقیقات آزادانہ و شفاف ہوں گی،دونوں ممالک اپنے متعلقہ قوانین کے مطابق تحقیقات کریں گے۔ ملاقات میں پاکستان اور برطانیہ کا انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ مضبوط بنانے کیلئے مشترکہ ٹیم بنانے پر اتفاق کیا گیا،مشترکہ ٹیم میں نیکٹا اور وزارت داخلہ کے حکام بھی شامل ہوں گے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہر قدم پر برطانیہ کے ساتھ معلومات کا تبادلہ بھی رہا،شروع سے اسکاٹ لینڈ یارڈ اور برطانوی حکومت سے رابطے میں رہے،بین الاقوامی جرائم کے خلاف کارروائی میں حوالگی معاہدے کا نہ ہونا رکاوٹ نہیں بننا چاہیے،برطانوی ہم منصب سے ایم کیو ایم منی لانڈرنگ، عمران فاروق قتل کیس پر بات ہوئی ہے،منی لانڈرنگ ، عمران فاروق قتل کیس پر آئندہ دنوں میں مثبت پیشرفت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کامعاملہ پاکستان کی سیکیورٹی سے متعلق اہم ہے،جے آئی ٹی یہاں آئے گی اور مختلف محکموں سے بات کرے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ سے بات چیت جاری ہے،سابق ڈپٹی ہائی کمشنر سے بھی تفتیش ہو گی۔قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ بن چکا ہے‘ پاکستان کو کئی بار دہشت گردوں سے لڑنے کیلئے تنہا چھوڑ دیا گیا۔

پاکستان کے سیکورٹی مسائل دوسروں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کے مسئلے کے حل کو تھونپنا نہیں چاہیے بلکہ عالمی برادری کو مل کر کوشش کرنا ہوگی۔انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقسیم برصغیر کے بعد کئی مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔ ان حل طلب مسائل کی وجہ سے خطے میں مسائل پیچیدہ ہوگئے ہیں ۔ نائن الیون کا واقعہ قابل مذمت ہے اس کا سارا بوجھ پاکستان پر ڈال دیا گیا نائن الیون کے بعد پاکستان مسائل کا سامنا کررہا ہے۔

سابق آمر پرویز مشرف کے فیصلوں سے تباہ کن اثرات مرتب ہوئے۔ نائن الیون کے بعد فوجی آمر مشرف نے جلد بازی میں فیصلہ کیا۔ پاکستان کا نائن الیون حملوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ سوویت یونین نے افعانستان پر حملہ کیا تو پاکستان اس بار بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے زیادہ متاثر ہوا۔ تین سال قبل جب ہم نے حکومت سنبھالی تو روزانہ چھ سے سات دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے ہم نے پہلے دہشت گردوں سے مذاکرات کرکے معاملہ حل کرنے کا راستہ اپنایا جس پر ہمیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور طالبان کا دوست قرار دیا گیا۔

ماضی میں انسداد دہشت گردی کے خلاف پالیسی نہیں بنائی گئی ہم نے دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے پالیسی بنائی اور اس کو نافذ کیا دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے حکومت ایک صفحہ پر ہیں ۔ انٹیلی جنس مربوط انداز سے کام کررہی ہے۔ دہشت گردی کے واقعات میں 54 فیصد کمی آئی ہے خود کش حملوں میں 31 فیصد کمی آئی ہے دہشت گردوں کے خلاف رائے عامہ تبدیل ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی مکمل اتفاق رائے سے شروع کی تیس سے زائد انٹیلی جنس ادارے مربوط انداز میں کام کررہے ہیں۔ تین سالوں میں سیکیورٹی کی صورتحال 8 سالوں کی نسبت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹکے ہوئے افراد کو دہشت گردوں تک پہنچنے سے روکیں گے انٹیلی جنس کی بنیاد پر چالیس ہزار آپریشن کیے ہیں دہشت گردی کا اب کوئی واقعہ ہو تو سخت عوامی ردعمل آتا ہے۔

دہشت گردوں کے خلاف شعور پیدا ہوچکا ہے ہمارے خطے میں عالمی طاقتوں کی مداخلت کے باعث پاکستان پر اثرات پڑے۔ دہشت گردی جیسے مسائل سے اس کی نوعیت کے مطابق نمٹنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ اس کو افغانستان تک محدود نہیں کیا جاسکتا ۔ دہشت گردی کے مسئلے کے حل کو تھونپنا نہیں چاہیے بلکہ عالمی برادری کو مل کر کوشش کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن پسند مذہب ہے اسلام میں دہشت گردوں اور تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ دہشت گردی سے سب سے زیادہ مسلمان ہی متاثر ہوئے ہیں۔