ایف بی آر کا پانامہ لیکس پر تحقیقات کا آغاز کرنے کا دعویٰ غیر مستند ثابت ہو گیا، دوطرفہ ٹریٹی نہ ہونے کے باعث پاکستان پانامہ سے مالی معلومات اور دستاویزات تک رسائی نہیں کر سکتا

بدھ 27 اپریل 2016 09:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اپریل۔2016ء) ایف بی آر کا پانامہ لیکس پر تحقیقات کا آغاز کرنے کا دعویٰ غیر مستند ثابت ہو گیا ہے پاکستان اور پانامہ کے درمیان دوطرفہ ٹریٹی نہ ہونے کے باعث حکومت پاکستان اور اس کے ادارے بین الاقوامی قوانین کے تحت سرکاری سطح پر پانامہ سے مالی معلومات اور دستاویزات تک رسائی نہیں کر سکتی ۔ پانامہ سے معلومات اور سرکاری دستاویزات تک رسائی کے لئے حکومت کو بین الاقوامی قوانین کے تحت پانامہ حکومت کو دوطرفہ ٹریٹی کے لئے قائل کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے ۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے پانامہ لیکس پر تحقیقات کا آغاز پاکستان اور پانامہ کے مابین دوطرفہ ٹریٹی کے بعد ممکن ہو سکے گا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باعث دوطرفہ ٹریٹی پر مشکلات کا سامنا ہے ایف بی آر کا تحقیقات شروع کرنے کا دعویٰ غلط ہے کیونکہ جب تک قانونی طور پر پانامہ میں پاکستانیوں بشمول وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خاندان کے آف شور کمپنیوں کی سرکاری طور پر دستاویزات اور معلومات تک رسائی حاصل نہیں ہوتی تب تک ایف بی آر تحقیقات کا آغاز نہیں کر سکتی ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومتی حلقوں کے دباؤ پر ایف بی آر نے تحقیقات شروع کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ ٹریٹی کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ سفارتی تعلقات نہ ہونا ہے پانامہ کے وزیر خزانہ ایوین زارک نے پانامہ لیکس پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کے بیان پر اپنی وضاحتی خط بھی بذریعہ میکسیکو سفارتخانے کے اسحاق ڈار کو بھیجا گیا تھا کیونکہ پانامہ حکومت کا پاکستان سے براہ راست سفارتی تعلقات نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ایف بی آر کے اعلی حکام نے پانامہ حکومت سے دوطرفہ ٹریٹی نہ ہونے پر آف شور کمپنیوں تک رسائی ناممکن قرار دے دیا ہے اور اس حوالے سے حکومت کو تفصیلات سے بھی آگاہ کر دیا گیا ہے حکومت پاکستان کا پانامہ لیکس پر تحقیقات کے لئے پانامہ حکومت سے سفارتی تعلقات کی بحالی اور دوطرفہ ٹریٹی پر منحصر ہو گیا ہے اور ان اہم اقدا کے بعد تحقیقات میں سنجیدگی ظاہر ہو سکے گی ۔