سپریم کورٹ : حکومتی حج پالیسی2016 مسترد ،پرائیویٹ ٹوورآپریٹرز کا50 فیصد کوٹہ بحال

اداروں کی ساکھ اتنی خراب ہو چکی کہ اچھے اقدام پر بھی انگلیاں اٹھتی ہیں، چیف جسٹس کے دوران کیس ریمارکس

بدھ 4 مئی 2016 10:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 مئی۔2016ء ) سپریم کورٹ نے حکومت کی حج پالیسی 2016کومسترد کر تے ہوئے پرائیوئٹ ٹوئرآپریٹرز کا 50فیصدکوٹہ بحال کردیا ۔

(جاری ہے)

جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اداروں کی ساکھ اتنی خراب ہو چکی ہے کہ اچھے اقدام پر بھی انگلیاں اٹھتی ہیں ، یہ معاملہ بھی اداروں پر اعتماد کا ہے کیا یہ اچھا نہ ہوتا کہ حج کوٹہ میں تبدیلی سے پہلے ٹوئر آپریٹرز کو اعتماد میں لیا جاتا ،کیس کی سماعت منگل کے روز چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی تین رکنی بنچ نے کی ، مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو سیکرٹری مذہبی امور سمیت دیگر فریقین کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس انور ظہیرجمالی نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم پر کمیٹی تو بنائی گئی لیکن اس سے کام نہیں لیا گیا ، اس پر ٹوور آپریٹرز کے وکیل عابد زبیری نے موقف اختیار کیا کہ کمیٹی وزیراعظم کی منظوری کے بعد آزادانہ فیصلہ دے سکتی تھی ، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ غیر ضروری ریمارکس اخبارات کی سرخیاں بن جاتے ہیں اس لیے احتیاط کرتے ہیں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ 18-2-2016کو پاکستانی اور سعودی حکومت کے درمیان معاہدہ ہوا ، وزیراعظم نے وہی پالیسی منظورکی جسے کمیٹی نے منظور کیا تھا ، عدالتی احکامات پر من و عن عمل کیا گیا ہے ،جبکہ حکومتی وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ 50فیصد کوٹے کی بات سعودی حکومت نے نہیں بلکہ وہاں کی نجی کمپنی نے کی تھی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہناتھا کہ سرکاری کوٹہ میں اضافے کے فیصلہ کا فائدہ عوام کو ہو گا ، سرکاری حج نجی حج سے سستا ہے ، زیادہ لوگ سستا حج کر سکیں گے ، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ نہیں دیکھا جاتا کتنے حج کر سکیں گے ، حج کے لیے جس کو اللہ کا بلاوا آئے گا وہ چلا جائے گا ،وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 2اپریل تک قرعہ اندازی کرکے سعودی حکومت کو آگاہ کرنا تھا ، جبکہ چیف جسٹس نے ٹوورآپریٹرز کے وکیل سے استفسار کیا کہ حج کوٹے کی تبدیلی میں حکومت کی کیا بدنیتی ہو سکتی ہے ،اس پر وکیل شیخ اکرم نے موقف اختیار کیا کہ عازمین حج کے لیے کرائے پر لی گئی عمارتوں پر کمیشن لیا جاتا ہے ، جتنے عازمین حج زیادہ ہونگے اتنا زیادہ کمیشن ملے گا ،جبکہ عابد زبیری نے عدالت کو بتایا کہ قائمہ کمیٹی نے پرائیوئٹ ٹور آپریٹرز کے کوٹے میں کمی پر واک آوٹ بھی کیا ہے ، اس پر چیف جسٹس نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ اگر ٹوور آپریٹرز کے کیساتھ کیے گئے معاہدے میں کوٹہ طے شدہ تھا تو تبدیلی کیوں کی گئی ، اخری وقت میں 10 فیصد کوٹا ختم کرنے سے ٹوور آپریٹر کے حقوق مارے نہیں جائیں گے؟ ،پرائیوئٹ ٹوئر آپریٹر کا کوٹہ کم کرنے کا سب سے پہلے خیال کس کو آیا ،کیا یہ مناسب نہ ہوتا کہ ٹوئر آپریٹرز کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا جاتا ،یہ معاملا اداروں پر اعتاد کا ہے ، اداروں کی ساکھ اتنی خراب ہو گئی ہے کہ اچھے اقدام پر بھی انگلیاں اٹھتی ہیں ، عدالت نے تمام فریقین کو تفصیل سے سننے کے بعد پندرہ منٹ کی بریک کی اور پندرہ منٹ بعد فیصلہ سناتے ہوئے حکومتی کی 2016کی حج کوٹہ پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے ٹوور آپریٹرز کا 50فیصد کوٹہ بحال رکھنے کا حکم دیدیا ، حج کوٹا سے متعلق مختصر فیصلہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے پڑھ کر سنایا ، واضح رہے کہ حکومتی اعلیٰ سطح اجلاس میں پرائیویٹ حج ٹورزآپریٹرزکاکوٹہ50 سے کم کر کے 40 فیصد کیا تھا جسے ٹوور آپریٹرز کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :