حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز کو مسترد کردیا، مشاورت سے بنانے کی پیشکش

اتفاق رائے نہ ہوا تو کیس آگے نہیں بڑھ سکتا، اپوزیشن اپنوں کو بچانا،وزیر اعظم کو پھنسانا چاہتی ہے، ٹی او آرز کا مقصد کرپشن سامنے لانا نہیں وزیر اعظم کو ہدف تنقید بناناہے خواتین سے بدتمیزی کے معاملہ پر کمیٹی بنانے کو تیار ہیں، اپوزیشن سنجیدگی سے انکوائری چاہتی ہے اور نہ ہی کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتی ہے،وزیرداخلہ چوہدری نثار اپوزیشن کے ٹی او آرز پڑھ کر مایوسی ہوئی، صرف وزیراعظم کی شخصیت کو محور بنا کر بنائے گئے، مندرجات کے الفاظ سے اپوزیشن کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے،زاہد حامد، پریس کانفرنس

جمعرات 5 مئی 2016 09:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مئی۔2016ء) حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز کو مسترد کردیا ہے اور ٹی او آرز مشاورت سے بنانے کی پیشکش کردی ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ٹی اوآرز کے معاملے پر بات چیت کیلئے تیار ہیں،اپوزیشن کے ساتھ اس معاملے پر اتفاق نہ ہوا تو یہ کیس آگے نہیں بڑھ سکتا، اپوزیشن اپنوں کو بچانا اور وزیر اعظم کو پھنسانا چاہتی ہے،انکے ٹی او آرز کا مقصد کرپشن کو سامنے لانا نہیں بلکہ صرف وزیر اعظم کو ہدف تنقید بناناہے ، سچ کو قوم کے سامنے آنے دیا جائے، سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی حکومت تسلیم کرے گی۔

وزیر داخلہ نے اسلام آباد میں وزیر قانون زاہد حامد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ پانامہ لیکس پر کھیل تماشا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

کیس شور شرابے اور بہتان تراشی کی نذر نہ کیا جائے۔ حکومت کیس کی تفتیش کیلئے ہر حد تک جانے کو تیار ہے۔ اپوزیشن کا ایک گروہ کا ہدف کرپشن نہیں بلکہ ایک شخصیت ہے‘ وہ اس شخصیت کو متنازعہ بنا کر سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اپوزیشن سچ کو قوم کے سامنے آنے دے دیواریں اور رکاوٹ کھڑی نہ کرے‘ عوام کو کنفیوژ نہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پر اپوزیشن محض بیان بازی اور وزیراعظم کا منطقی انجام چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی جاتے عمران خان سے اتفاقیہ ملاقات ہوئی تھی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام آباد میں ایک پر امن جلسہ ہوا لیکن عمران خان کے اس بیان پر افسوس ہوا کہ تحریک انصاف کے جلسہ میں بدتمیزی پنجاب پولیس کی معاونت سے ہوئی ہے۔

خواتین سے بدتمیزی کے معاملہ پر کمیٹی بنانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم میاں نواز شریف خود کو پہلے ہی احتساب کیلئے پیش کر چکے ہیں ان کے اثاثے بھی ڈکلیئر ہیں جس طرح دوسری جماعتوں کے رہنماؤں کے اثاثے بھی ڈکلیئر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سنجیدگی سے انکوائری چاہتی ہے اور نہ ہی کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے اعلیٰ ادارہ کوئی نہیں ہے ۔

ٹی او آرز سے لگتا ہے کہ اپوزیشن کو کسی ادارے پر اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ کوئی چیز ثابت ہوئی تو گھر چلے جائیں گے۔ اپوزیشن کے ٹی او آرز کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کسی اور ملک میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ اور عوام کو گمراہ نہ کیا جائے ۔ اپوزیشن بتائے کہ انہیں سپریم کورٹ پر اعتبار نہیں۔ ہر چیز کا حکومت پر الزام لگانا وطیرہ بن چکا ہے۔

اس موقع پر وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز پڑھ کر مایوسی ہوئی ۔ اپوزیشن نے ٹی او آرز صرف وزیراعظم کی شخصیت کو محور بنا کر بنائے گئے ہیں۔ مندرجات کے الفاظ سے اپوزیشن کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے اور یہ سنجیدہ دستاویزات بھی نہیں لگتیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ٹی او آرز میں فیصلہ بھی سنا دیا ہے ۔ وزیراعظم سے تحقیقات شروع کرنے کا مطالبہ بھی بدنیتی ہے۔ انہوں نے پہلے سے مائنڈ بنا کر وزیراعظم کو قصور وار قرار دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ٹی و آرز مسترد کرنے کے باوجود ٹی او آرز پر مشاورت کیلئے تیار ہیں۔