کوئٹہ، سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

بلوچستان کے مستعفی مشیر خزانہ میر خالد لانگو کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا گیا مشتاق رئیسانی کی گرفتاری ،نیب بلوچستان نے تحقیقات کادائرہ وسیع کردیا سینیٹرمیرحاصل بزنجوکی سفارش پر مشتاق رئیسانی کوسیکرٹری خزانہ بلوچستان لگایاگیاتھا

اتوار 8 مئی 2016 10:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8مئی۔2016ء)جوڈیشل مجسٹریٹ1محمد حنیف کی عدالت نے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا اور سخت سیکورٹی انتظامات میں نیب حکام نے عدالت پہنچایا استغا ثہ کے مطابق سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو نیب حکام نے سخت سیکورٹی میں ضلع کچہری میں واقع جوڈیشل مجسٹریٹ 1 کی عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا تاہم سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی نے عدالت کو بتایا کہ میں بیمار ہوں اور میرا علاج بھی ہو رہا ہے عدالت نے سابق سیکرٹری خزانہ کو ڈاکٹر کو دکھانے کی بھی ہدایت کی گئی اور کوئی بھی ڈاکٹر ان کا چیک اپ بھی کر سکتا ہے نیب کی جانب سے پروسکیو ٹر راشد زیب اور ضمیر چھلگری پیش ہوئے عدالت نے ریمارکس دیا کہ جب بھی کوئی کیس عدالت میں پیش کر تے ہو تو ٹھوس شواہد کے ساتھ پیش کیا جائے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو سخت سیکورٹی انتظامات میں واپس لے جایا گیا واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق سیکرٹری خزانہ کے سرکاری رہائش گاہ سے 63 کروڑ سے زائد نیب نے نقدی برآمد کی جن میں ملکی وغیر ملکی کرنسی بھی شامل ہے ذرائع کے مطابق سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کی گرفتاری کے بعد نیب حکام نے دائرہ وسیع کر تے ہوئے مزید گرفتاریاں کا بھی امکان ہے ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدنیب بلوچستان نے تحقیقات کادائرہ وسیع کردیااورابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہواہے کہ مشتاق رئیسانی کونیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹرمیرحاصل بزنجوکی سفارش پرسیکرٹری خزانہ بلوچستان لگایاگیاتھا،مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدسینیٹرمیرحاصل بزنجوکی متوقع وزارت کاحلف بھی التواء کاشکارہوگیا، سینیٹر میرحاصل بزنجونیشنل پارٹی کے سربراہ ہیں اورانہی کے رکن ڈاکٹر مالک کواڑھائی سال کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان بنایاگیاتھا،بلوچستان کے سرکاری اورغیرسرکاری حلقوں میں یہ بات یقین کے ساتھ کہی جارہی تھی کہ سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کسی بھی نوعیت کے فنڈزریلیزکرنے کادس فیصدایڈوانس وصول کرتے ہیں ۔

نیب بلوچستان نے اس اطلاع کے بعداپنے انٹیلی جنس ونگ کے ذریعے تمام شواہد اکٹھے کئے اورکچھ ایسے لوگوں کی مددبھی حاصل کی گئی جومشتاق رئیسانی کے ساتھ لین دین میں براہ راست شریک رہے اور عینی شاہدین نے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھرنوٹوں سے بھرے ہوئے بیگ ،سونااورقیمتی گاڑیاں دیکھنے کے بعدڈی جی نیب بلوچستان کواطلاع کی جس کے بعدسیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ۔

ذرائع کے مطابق کرپشن کایہ ناسورسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک کے دورسے پنپ رہاتھااوراس سے پہلے نیب بلوچستان نے سابق سیکرٹری خوراک بلوچستان علی بلوچ کے ناجائز اثاثوں کاسراغ لگایاتوانہیں معلوم ہواہے کہ علی بلوچ کے ڈی ایچ اے کراچی میں پندرہ قیمتی بنگلے ہیں ،نیب سندھ نے اطلاع ملنے کے بعدان بنگلوں کواپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی توسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک نے وزیراعلیٰ سندھ کوخط لکھاکہ نیب کوایساکرنے سے روکاجائے جس کے بعدسندھ حکومت نے نیب سندھ کواس کام سے روک دیاتھا۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک نے ایک ایم پی اے کوترقیاتی فنڈزکے نام پرایک ارب روپے جاری کئے مگراس کے حلقے میں کہیں بھی ترقیاتی کام نظرنہیں آتے ،اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک کے دورحکومت میں ہونیو الی چالیس ارب روپے کی مالیاتی بے قاعدگیوں اوربدعنوانیوں کی نشاندہی آڈٹ رپورٹس میں بھی کی جاچکی ہے ،سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدڈی جی نیب بلوچستان طارق محمودنے کہاہے کہ جتنی رقم مشتاق رئیسانی کے گھرسے برآمدہوئی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اکیلے آدمی کام نہیں اس میں کئی اورلوگ بھی ملوث ہیں جن تک نیب بہت جلدپہنچ جائے گی ،جبکہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک اورمشیرخزانہ خالدلانگو نے خودکواحتساب کیلئے پیش کردیاہے جسے خوش آئندقراردیاجارہاہے ۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی کے دورمیں بھی کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے تھے اورنیب پچھلے تین سال سے ان کے خلاف تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے ،ماضی میں بھی یہ الزامات سامنے آتے رہے ہیں کہ اسلم رئیسانی ترقیاتی کاموں کے نام پرایم پی ایزکواربوں کے فنڈزدیتے رہے لیکن کہیں بھی ترقیاتی کام نہ ہوئے اورنہ ہی بلوچستان کے عوام کی تقدیر بدلی جاسکی ۔

دلچسپ امریہ ہے کہ گرفتارسیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی سابق وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی کے کزن ہیں اورحیران کن بات یہ بھی ہے کہ وفاقی حکومت کوپانامہ لیکس کے بھنورسے نکالنے کی کوششیں کرنے والے میرحاصل بزنجو کوابھی چندروزپہلے وزیراعظم نے وفاقی وزیربنانے اوروزارت جہازرانی کاقلم دان دینے کافیصلہ کیاتھامگرحلف لیناابھی باقی تھالیکن مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدان کی وزارت بھی فی الحال ان سے کئی دورنظرآنے لگی ہے کیوں کہ نیب بلوچستان اس سلسلے سرعت کے ساتھ کرپشن کے تمام کرداروں کی طرف بڑھ رہاہے ادھربلوچستان کے مستعفی مشیر خزانہ میر خالد لانگو کانام ای سی ایل میں شامل کر کے انہیں کرپشن سکینڈل میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

ہفتہ کو نجی ٹی وی کے مطابق صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد مستعفی ہونے والے مشیر خزانہ میر خالد لانگو کا نام ای سی ایل میں شامل کر لیا گیا ہے ۔ میر خالد لانگو کو کرپشن سکینڈل میں شامل تفتیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ صوبائی وزارت داخلہ کے مطابق کرپشن سکینڈل میں مزید14سہولت کاروں کے نام سامنے آئے ہیں جن کو شامل تفتیش کیا جائے گا ۔

ذرائع کے مطابق سابق مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگوکے حوالے سے کرپشن کی داستانیں منظر عام پر آنا شروع ہو گئی ہیں جبکہ نیب سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں نے خالد لانگوکے خلاف کرپشن سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق خالد لانگو نے کچھ عرصہ قبل 3لاکھ درہم مالیت کی ایک قیمتی گھڑی خریدی تھی جو انہوں نے بلوچستان کی ایک اہم شخصیت کو تحفے میں دے دی تھی، نیب بلوچستان اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے اس حوالے سے دیگر شواہد جمع کرلئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق خالد لانگو کے مشیر خزانہ بننے کے کچھ عرصہ بعد ہی ان کا لائف سٹائل تبدیل ہو گیا تھا اور انہوں نے قیمتی گاڑیاں خریدنا اور لاکھوں روپے کی شاپنگ کرنا شروع کر دی تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کئے جانے کے بعد مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔