ایان علی کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجازکے قتل میں ملزم نامزد

معروف ماڈل کو سیشن جج راولپنڈی خالد نوید ڈار کے حکم پر مقتول کی بیوہ اور بھائی کے بیان کی روشنی میں ملزمہ نامزد کیا گیا خاوندقتل ہونے سے قبل شدید ذہنی دباؤکا شکار تھے، شبہ ہے کہ میرے خاوند کو ایان علی نے ہی قتل کرایا ہے،مقتول کی بیوہ کا بیان

اتوار 15 مئی 2016 11:10

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مئی۔2016ء)تھانہ وارث خان پولیس نے کراچی کی معروف ماڈل ایان علی کو منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران قتل کئے جانے والے کیس کے اہم گواہ کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجازکے قتل کے مقدمہ میں ملزم نامزد کر دیا ہے۔ ایان علی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی خالد نوید ڈار کے حکم پر مقتول کی بیوہ اور بھائی کے” تتمہ “بیان کی روشنی میں ملزمہ نامزد کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مقتول کسٹم انسپکٹر کی بیوہ مسماة صائمہ اعجاز نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی کی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ تھانہ وارث خان پولیس نے مقدمہ درج ہونے کے باجود سائلہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیااور اگر ایساکیا گیا ہے تو اس سے میرا کوئی تعلق نہیں گزشتہ روز تھانہ وارث خان میں تعینات سب انسپکٹر منظر عباس شاہ نے پیش ہو کرعدالت کو بتایا کہ اس مقدمہ کے تفتیشی افسر مظہر حسین کو معطل کردیا گیا ہے اورمقدمہ کی تفتیش مجھے سونپی گئی ہے عدالت نے استفسار کیا کہ مقتول کی بیوہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے یا نہیں جس پرتفتیشی نے بتایا کہ مقتول کی بیوہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیاجس پر عدالت نے حکم دیا کہ 2بجے تک بیان ریکارڈ کرکے رپورٹ پیش کریں عدالتی حکم پرتفتیشی افسر نے مقتول کی بیوہ کا بیان ریکارڈ کیابیوہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس سے قبل پولیس نے نہ تو میرا کسی قسم کا بیان ریکارڈ کیا اور نہ ہی کسی عدالت میں کوئی بیان دیا ہے، میرے خاوندقتل ہونے سے قبل شدید ذہنی دباؤکا شکار تھے اور اکثر کہا کرتے تھے کہ مجھے کہا جا رہا ہے کہ ایان علی کیس میں تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے،میرا قوی شبہ ہے کہ میرے خاوند کو ماڈل ایان علی نے ہی قتل کرایا ہے، مقدمہ کے مدعی اور کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجاز کے بھائی چوہدری ریاض نے اپنی بھابی کی جانب سے ریکارڈ کرائے گئے بیان کی تائید اور کہا کہ میرابھائی قتل ہونے سے قبل ذہنی دباؤ کا شکار تھاجن کو دھمکیاں مل رہی تھیں کہ ایان علی کیس میں تعاون کرو نہیں تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے،قوی شبہ ہے کہ میرے بھائی کو ماڈل ایان علی نے ہی قتل کرایا ہے مقتول کے بھائی نے مزید کہا کہ فائرنگ کے واقعہ کے بعد جب وہ اپنے بھائی کوبے نظیر بھٹو ہسپتال لے کر پہنچے تو کسٹم انسپکٹر زرغام گل اور ڈاکٹر ہارون ہسپتال میں موجود تھے حالانکہ اس وقت ڈاکٹر ہارون کی ڈیوٹی نہیں تھی تاہم ڈاکٹر ہارون اس کے بھائی کو زخمی حالت میں آپریشن تھیٹر میں لے گئے اور اندر سے دروازہ بند کر دیا اور کچھ دیر بعد باہر آکر بتایا کہ ان کے بھائی کا آپریشن کامیاب ہو گیا ہے بعد ازاں علم ہوا کہ اس کے بھائی کی موت واقع ہو گئی ہے مقتول کے بھائی نے اپنے بیان میں کہا کہ کسٹم انسپکٹر زرغام گل اور بے نظیر بھٹو ہسپتال کے ڈاکٹر ہارون کو بھی شامل تفتیش کیا جائے مقتول کی بیوہ اور بھائی کے بیان ریکارڈ کرنے کے بعد تفتیشی منظر عباس شاہ نے رپورٹ پیش کر دی جس پر عدالت نے درخواست نمٹا دی ادھر مقدمہ کے نئے تفتیشی افسر کے مطابق مقتول کی بیوہ اور بھائی کے بیان کی روشنی میں ماڈل ایان علی مقدمہ میں ملزمہ نامزد ہو گئی ہے یاد رہے کہ منی سمگلنگ کیس میں ایان علی کی گرفتاری کے وقت ڈیوٹی پر موجود کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجاز کو ان کے گھر کے اندر فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا گیاتھابعد ازاں ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گئے تھے انسپکٹر اعجاز اس مقدمہ کے اہم گواہ تھے ۔

متعلقہ عنوان :