متحدہ اپوزیشن نے مزید 70سوالات تیار کرلئے،12صفحات پر مشتمل نیا سوالنامہ بھی تیار

نواز شریف حکومت وضاحت کرکے کہ ان کے خاندان نے بیرون ملک پیسہ کیسے بھجوایا،کیا وزیراعظم نے اپنے نابالغ بچوں کے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے، اپوزیشن

بدھ 18 مئی 2016 09:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2016ء) متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم کی جانب سے سات سوالات کے جواب نہ ملنے کے بعد مزید 70سوالات تیار کرلئے ہیں ، اپوزیشن کے 7 سوال 70سوالوں میں بدل گئے ہیں اور وزیراعظم کو اب 70سوالات کا جواب دینا پڑے گا ، اپوزیشن نے 12صفحات پر مشتمل نیا سوالنامہ بھی تیار کرلیا ہے ۔ متحدہ اپوزیشن کے ترتیب دیئے گئے 70سوالات میں اہم سوالات یہ ہیں کہ نواز شریف حکومت وضاحت کرکے کہ ان کے خاندان نے بیرون ملک پیسہ کیسے بھجوایا کیا یہ بات درست نہیں کہ 1995-96ء کی مدت میں مزید تین اپارٹمنٹس خریدے گئے کیا وزیراعظم نے اپنے نابالغ بچوں کے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ؟ 1993 میں پارک لین اپارٹمنٹ کی خریداری کے وقت حسن نواز 17سال کے بعد کیا یہ درست نہیں کہ حسن نواز نے 2004ء میں لندن میں 12فلیٹ خریدے ؟ اپوزیشن کے سوالنامے میں شامل مزید سوالات میں پوچھا گیا ہے کہ وزیراعظم وضاحت کریں کہ ان کے اہلخانہ نے ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک سے بھجوائے کیا یہ حقیقت نہیں کہ 1988ء سے 1991ء تک 5کروڑ 68لاکھ ڈالرز باہر بھجوائے گئے وزیراعظم نے 1988ء سے لیکر 1991ء تک صرف 887 روپے انکم ٹیکس ادا کیا ہنڈی کے ذریعے تمام رقم باہر بھجوانے کا مقصد کالے دھن کو تحفظ فراہم کرنا تھا وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ کیا آپ تسلیم کرینگے کہ 1988ء میں 7 لاکھ ڈالر ز اور عمان بینک شارجہ سے لاہور بھجوائے گئے 1990ء میں نواز شریف نے رمضان شوگر مل کے لئے فیصل بینک سے تیس ملین ڈالرز قرض لیا اور کیا یہ درست کہ پشاور میں حوالہ ڈیلر کے ذریعے شریف فیملی نے رقم غیر قانونی طریقے سے بھجوائی ؟ کیا یہ غلط بات ہے ؟ سوالنامے میں شریف فیملی کے 43 اراکین کے نام بھی دیئے گئے ہیں جن کو ترسیلات زر بھیجی گئی ہیں ان خواتین وحضرات کا تعلق اور پتہ لاہور سے نواز شریف خاندان کی کچھ آف شور کمپنیوں کا کام بھی دیا گیا ہے جن میں فسکول لمیٹڈ ، نیلسن انٹر پرائزز لمیٹڈ ، شیمر آل چڈرون جرسی پرائیویٹ لمیٹڈ ، منر ورا کمپنی اور فلیگ شپ ہولڈنگ شامل ہیں اور یہ پوچھا گیا کہ یہ بات درست نہیں ہے ک 1993ء میں بطور وزیراعظم یہ آف شور کمپنیاں کھولی گئی اور ان سے استفادہ کیا اور پانامہ لیکس کے مطابق کچھ کمپنیاں آپ کی صاحبزادی مریم نواز کے نام پر ہیں رپورٹس میں عالمی بینک ڈبلیو بی اور اقوام متحدہ کے ادارے یو این او ڈی سی کا حوالہ بھی دیا گیا جن میں اربوں روپے کی رعایت کا ذکر ہے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کوئی لوٹی ہوئی رقوم کو نیوزی لینڈ ، چین ، بیلجئم ، فرانس ، برطانیہ ، امریکہ ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں پراپرٹی خریداری کیلئے استعمال کیا گیا ہے سوالنامے میں مریم نواز شریف اور حسین نواز شریف کی مشترکہ کمپنیوں کا بھی ذک کیا گیا ہے او پوچھا گیا ہے کہ یہ درست نہیں ان کمپنیوں کولندن میں چھ جائیدادیں خریدنے کیلئے استعمال کیا گیا ؟ سوالنامے میں صرور پیلس سعودی عرب جدہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور سوئس بینکوں ، ڈوئچے بینک کے ساتھ سات ملین ڈیل کا ذکر بھی موجود ہے اور کیا یہ بات درست نہیں کہ حسن نے 2008ء میں موزیک فون سیکا کے ایک دوسرے ایجنٹ کو کمپنی ٹرانسفر کی اور اس کی سرگرمیوں کا منظر عام پر آنے والے ریکارڈ میں ذکر نہیں ہے وزیراعظم نواز شریف سے پوچھا گیا کہ یہ حقیقت نہیں کہ 1993ء میں سے آپ کی اہلیہ حسین نواز ، مریم نواز ، حسن نواز پارک لین لندن کے فلیٹس میں رہ رہے ہیں اور کیا یہ بات تسلیم نہیں کرینگے زیورچ کے روڈ لف وگ ملر شریف فیملی کی بیرون ملک لندن پراپرٹی کے انتظامات سنبھالے ہوئے ہیں ؟ سوالنامے میں 1992ء سے 1996ء اور 1993 کے ٹیکس ریٹرن ریکارڈ کا بھی ذکر کیا گیاہے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف کے قریبی دوست کے بھتیجے جاوید کیانی کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور ان کے تین فارن کرنسی اکاؤنٹس کا ذکر بھی موجود ہے اور جعلی اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں اور اسحاق ڈار کو وزیراعظم مالیاتی ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا ہے اور برٹش ورجن جزیرے میں غیر قانونی دولت کا ذکر بھی ہے جہاں اربوں ڈالرز ٹرانسفر کئے گئے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ سلیمان ضیاء کے جعلی اکاؤنٹ میں 20,81,038ڈالرز کی ادائیگی کی گئی یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پانچ لاکھ ڈالرز کی مزید رقم بینک آف امریکہ کی برانچ سے کاشف مسعود قاضی کے اکاؤنٹ میں نزہت گوہر قاضی کے اکاؤنٹ سے ٹرانسفر کی گئی ہے جو اسحاق ڈار کی بہن ہیں ؟ حدیبیہ انجینئرنگ کے ڈائریکٹرز کے ناموں کا بھی ذکر ہے اور جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے رقوم کی ٹرانسفر کی تفصیلات ہیں یہ بھی وزیراعظم نواز شریف سے پوچھا گیا ہے کہ دس فروری 1993ء کو نیویارک میں سارہ شیخ کو 2,42,630 ڈالرز کی ادائیگی کی گئی اور یہ بات کیا صحیح نہیں ہے کہ وہ شیخ سعید کی بیٹی ہیں آخر میں حسن نواز شریف کی فلیٹ شپ سرمایہ کاری کا ذکر بھی موجود ہے اور ان کی ترسیلات زر کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے ہیں ؟اور یہ کہا گیا ہے کہ کیا یہ درست نہیں کہ بطور وزیراعظم پانچ سال کے دوران آپ اور آپ کے خاندان نے اربوں کی پراپرٹی خریدی جن میں ہائیڈ پارک لندن بھی شامل ہے اور آخر میں وزیراعظم نواز شریف سے فیصل بینک سے 1990ء کے دوران اثرورسوخ اور دھونس استعمال کرکے تیس ملین ڈالرز کے قرضے کا بھی پوچھا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کیا یہ نیب کے قوانین کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں ؟

متعلقہ عنوان :