نواز شریف اور میری سیاست علیحدہ نہیں ہو سکتی ، مولانا فضل الرحمن

میرا سیاسی مقام مبہم نہیں ،میری پارٹی وفاق کی اتحادی جماعت ہے ،جلسہ کا کرنا ہر سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے خبر کی بنیاد پر کسی کی کردار کشی نہیں ہونی چاہیے ،میڈیا ٹرائل سے ملکی مسائل حل نہیں بگڑتے ہیں،سربراہ جے یو آئی مسائل ہمیشہ مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں، پیپلز پارٹی سے تعلقات بھی بہت اچھے ہیں،پی پی نے بہت مشکل دور دیکھے ،خود کو مزید مسائل پر نہ پھنسائے،میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 21 مئی 2016 09:57

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مئی۔2016ء)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاپانامہ لیکس کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے کمیٹی پر اتفاق کے بعد اب صورتحال بگڑتی نہیں بلکہ سنبھلتی ہوئی نظر آرہی ہے پیپلز پارٹی کو یہ احساس ہو رہا ہے اگر انہوں نے سیاست میں ممتاز کردار ادا نہ کیا تو اپوزیشن کی لیڈر شپ تحریک انصاف سے منتخب ہو سکتی ہے جس کو کل جمہوریت کیلئے خطرہ سمجھتے تھے اب وہ کیسے جمہوریت کو بچا سکتے ہیں ، خبر کی بنیاد پر کسی کی کردار کشی نہیں ہو نی چاہئے میڈیا ٹرائل سے ملکی مسائل حل نہیں ہو تے ، ملکی ادارے موجود ہے وہ بہتر احتساب کر سکتے ہیں میرا سیاسی مقام کسی سے مبہم نہیں وزیراعظم کا باقاعدہ اتحادی ہوں بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام اپوزیشن میں ہے اور صوبے کے صورتحال کو حقیقی معنوں میں عوام کے سامنے پیش کر رہی ہے ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی قائد مولانا فضل الرحمان نے جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی واپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کی جانب سے ان کی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا اس موقع پر اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا فیض محمد ،سابق صوبائی وزراء حاجی نواز کاکڑ ، عین اللہ شمس، مولوی سرور موسیٰ خیل پارٹی کے صوبائی ومرکزی قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے انہوں نے کہا ہے کہ اب بگڑتی ہوئی نہیں بلکہ سنبھلتی ہوئی صورتحال ہو گئی ہے وزیراعظم نے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے اور اب معاملات ٹھیک ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ نوازشریف جہاں بھی جائیں سیاست ان سے علیحدہ نہیں ہو سکتی میرا سیاسی مقام مبہم نہیں ہے جمعیت علمائے اسلام مرکز میں وفاق کی اتحادی جماعت ہے انہوں نے کہا میں وزیراعظم کا باقاعدہ اتحادی ہوں ملک میں ہونیوالے جلسوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جلسہ کر نا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے انہوں نے واضح کیا کہ مسائل ہمیشہ مذاکرات سے حل ہو تے ہیں میرے پیپلز پارٹی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گھروں سے برآمد ہونیوالے پیسے میڈیا نہیں بلکہ اداروں نے برآمد کئے ہیں اور ملک میں ادارے ہی سب کے بہتر احتساب کر سکتے ہیں عدالتیں موجود ہے اگر کوئی ملزم سے مجرم بنتا ہے تو میڈیا یا سیاستدان کے بجائے عدالتیں ہی بہتر فیصلے کر سکتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی ایک لمبی تاریخ اور مشکل امتحانات سے گزرے اچھے اور برے حالات بھی دیکھے ہیں اور پیپلز پارٹی کو اب ایسے ماحول میں اپنے آپ کو نہ پسائے جس سے کل انہیں مشکلات کا سامنا ہو وزیراعظم سے استعفیٰ لینے والے خود پانامہ لیکس کے پیدوار وبانی ہے اب وہ کیسے دوسروں کے احتساب کرینگے جب وہ خود کمپنیوں کے مالک ہے اور انہوں نے لکھ کے دیا تھا کہ پاکستان میں ان کے پاس گھر نہیں لہٰذا انہیں فلیٹ خرید نے کی اجازت دی جائے جب کسی پاس ٹیکس سے بچنے کیلئے پیسے نہیں ہو تے وہ آج کیسے اربوں اور کھربوں روپے مالک بننے ہیں انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام صوبے میں حکومت کا حصہ نہیں ہے اور اپوزیشن کا کردارادا کر رہی ہے اور حقیقی معنوں میں عوام کی ترجمانی کر رہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ جب سے پاکستان بنا ہے کرپشن کی تحقیقات ہونی چاہئے کسی ایک فرد کو مورید الزام ٹھرانا اچھی بات نہیں ہے ملک میں تصادم کا کوئی خطرہ نہیں جو جماعتیں اپوزیشن میں ہو یا حکومت میں ان کو جلسہ کرنا ان کا جمہوری حق ہے اور جب عوام سے ووٹ لیتے ہیں تو وہ عوام کے سامنے موقف بھی پیش کر تے ہیں ۔