سٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 25 بیسس پوائنٹس کم کر کے 6.0 فیصد سے 5.75 فیصد کر نے کا اعلان

مالی سال 16ء میں مہنگائی کم رہنے کا امکان،حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے 5.5 فیصد کے ہدف سے کم رہے گی نئے مالی سال میں نئے ٹیکسز کے نفاذاور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے جیسے بعض خطرات نے حقیقت کا روپ دھار لیا تو صارف اشاریہ قیمت مہنگائی پر اضافے کا دباؤ بڑھ جائے گاجس سے مالی سال 17ء میں مہنگائی بلند ترین سطح پرپہنچ سکتی ہے، آئندہ دوماہ کیلئے زری پالیسی کا اعلان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں پر کام رفتار تیز ہونے پر بیرونی براہِ راست سرمایہ کاری بڑھنے کی نوید بھی سنا دی گئی

اتوار 22 مئی 2016 11:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 مئی۔2016ء)بینک دولت پاکستان نے پالیسی ریٹ کو 25 بیسس پوائنٹس کم کر کے 6.0 فیصد سے 5.75 فیصد کر نے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ مالی سال 16ء میں مہنگائی کم رہنے کا امکان ہے لیکن اگرنئے مالی سال میں نئے ٹیکسز کے نفاذاور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے جیسے بعض خطرات نے حقیقت کا روپ دھار لیا تو اس سے صارف اشاریہ قیمت مہنگائی پر اضافے کا دباؤ بڑھ جائے گاجس سے مالی سال 17ء میں مہنگائی بلند ترین سطح پرپہنچ سکتی ہے ،حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے 5.5 فیصد کے ہدف سے کم رہے گی ،بینک دولت پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں پر کام رفتار تیز ہونے پر بیرونی براہِ راست سرمایہ کاری بڑھنے کی نوید بھی سنائی ہے ۔

بینک دولت پاکستان نے ہفتہ کے روز آئندہ دوماہ کیلئے زری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 16ء کے آخر میں معاشی حالات میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

سال بسال بنیادوں پر مسلسل اضافے کے باوجود عمومی صارف اشاریہ قیمت (Headline CPI)مہنگائی مالی سال 16ء کے لیے مقررہ 6 فیصد کے سالانہ اوسط ہدف سے کم رہے گی۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو مالی سال 15ء کی 4.2 فیصد سے زیادہ لیکن اپنے 5.5 فیصد کے ہدف سے کم رہے گی۔

امکان ہے کہ جاری کھاتے کا خسارہ کم ہو کر گذشتہ برس کی سطح تقریباً ایک فیصد پر رہے گا جبکہ ادائیگیوں کے توازن میں متوقع فاضل مالی سال 15ء کی سطح سے کچھ کم ہو گا تاہم زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافے کا رجحان جاری رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔توقع کے مطابق عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی میں مسلسل ساتویں مہینے اضافے کا رجحان برقرار رہااور سال بسال بنیاد پر یہ ستمبر 2015ء میں 1.3 فیصد کی پست سطح سے بڑھ کر اپریل 2016ء میں 4.2 فیصد تک پہنچ گئی۔

بینک دولت پاکستان کے مطابق تلف پذیر (perishable)غذائی اشیا اور خدمات کے موسمی اثرات کے علاوہ اس اضافے کا اہم سبب اساسی اثر کی مزید کمزوری اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے دورِ ثانی (second round)کے اثرات ہیں۔ اسی طرح قوزی (core)گرانی کے پیمانے بھی بڑی حد تک اس مالی سال میں اضافے کے رجحان پر عمل پیرا رہے جس سے اس میں پنہاں مہنگائی کے رجحانات کی مضبوطی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

ان رجحانات اورپیش رفت کے باوجود مالی سال 16ء میں مہنگائی کم رہنے کا امکان ہے۔ تاہم امکان ہے کہ مالی سال 17ء میں مہنگائی بلند سطح پر چلی جائے گی۔مہنگائی کی راہ کا تعین کرنے والے اہم عوامل میں بتدریج بہتر ہوتی ہوئی رسدی حرکیات کے مقابلے میں طلب میں قدرے تیزی سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے جبکہ تیل کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے ساتھ ساتھ غیر توانائی اجناس کی قیمتوں میں معتدل بحالی ملکی صارفی قیمتوں کو منتقل ہو جائے گی اور اگر نئے ٹیکس اقدامات کے نفاذاور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے ہو ا تو اس سے صارف اشاریہ قیمت مہنگائی پر اضافے کا دباؤ بڑھ جائے گا۔

بینک دولت پاکستان کے مطابق صنعتی سرگرمیوں اور خدمات کے شعبے میں توسیع سے جی ڈی پی کی نمو میں کپاس اور چاول کی فصلوں کے نقصانات کے باعث ہونیو الی کمی کا ازالہ کرنے میں مدد ملے گی۔ بڑے پیمانے کی اشیا سازی (LSM)میں بحالی ،جس میں جولائی تا مارچ مالی سال 15ء کے 2.8 فیصد کے مقابلے میں جولائی تا مارچ مالی سال 16ء کے دوران 4.7 فیصد نمو ہوئی ، کا سلسلہ متوقع طور پر توانائی اور امن و امان کی بہتر ہوتی ہوئی صورت حال کے باعث جاری رہے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ تعمیرات میں عمدہ نمو اور صارفی اشیا کی پہلے سے بہتر طلب نے متواتر یہ باور کرایا ہے کہ رواں مالی سال میں ملکی طلب میں بحالی ہوئی ہے۔ اس کی عکاسی نجی شعبے کی جانب سے لیے گئے قرضوں سے بھی ہوتی ہے جن میں جولائی تا مارچ مالی سال 16ء میں 314.7 ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 15ء کی اسی مدت کے دوران یہ 206.0 ارب روپے بڑھے تھے۔

چنانچہ توقع ہے کہ مالی سال 16ء میں جی ڈی پی نمو سے مطلوبہ استحکام حاصل ہو جائے گا اور وہ مالی سال 17ء میں مزید بہتری کی بنیاد فراہم کرے گی۔بینک دولت پاکستان کے مطا بق جہاں تک بیرونی شعبے کا تعلق ہے، توازنِ ادائیگی میں استحکام اور زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بنیادی طور پر جاری اور مالی دونوں کھاتوں میں سازگار پیش رفت کی بنا پر ہوا۔

کارکنوں کی مستحکم ترسیلات زر اور تیل کی کم قیمتوں نے جاری حسابات کے خسارے کو قابلِ بندوبست سطح پر رکھنے میں مدد دی ہے، جبکہ مالی کھاتے کی فاضل رقوم میں کثیر طرفہ اور دو طرفہ رقوم کی آمد نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران بھی ان عوامل میں سازگار رجحانات کے نتیجے میں توازنِ ادائیگی میں بحیثیت مجموعی فاضل رقم کا امکان ہے، جبکہ اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر بڑھ کر تخمینے کے مطابق چار ماہ سے زائد مدت کی درآمدات کیلیے کافی ہوں گے جو مالی سال 15ء کے اختتام پر تقریباً تین ماہ کی مدت سے زیادہ ہیں۔

بینک دولت پاکستان کے مطا بق اجناس کے نرخوں میں متوقع معمولی اضافے اور توانائی کی ملکی رسد بہتر ہونے کے سبب توقع ہے کہ برآمدی وصولیوں میں معمولی بحالی آئے گی تاہم نجی سرمائے کی آمد میں کچھ عرصہ سے جاری کمزوریاں برقرار ہیں اس لیے تیل کی قیمتوں یا کارکنوں کی ترسیلات زر میں کوئی منفی تبدیلی واقع ہوئی تو غیر یقینی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔مذکورہ صورتِ حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نے تفصیلی غور و خوض کے بعد پالیسی ریٹ کو 25 بیسس پوائنٹس کم کر کے 6.0 فیصد سے 5.75 فیصد کر نے کا فیصلہ کیا ۔