قابل اعتراض پروگرام نشر کیس:

ملک میں پگڑی اچھالنے کے لیے پیسے لیکر ٹی وی پر پروگرام کیے جاتے ہیں،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی معاشرے سے جرائم کے خاتمے کہ لیے اچھی حکمرانی وقت کی ضرورت ہے ،ریاست اگر گڈ گورننس لے آئے تو جرائم کے 60فیصد مقدمات ختم ہو جائیں گے پیمراصرف ایڈوائس اور وارننگ ہی جاری کرتا ہے،ایسی سزائیں دینے کی ضرورت ہے جو مثال بن جائیں ، چیف جسٹس کے دوران کیس ریمارکس پیمرا اور پی ٹی اے سے ایک ماہ میں قواعد ضوابط پر عملدرآمد سے متعلق پراگریس رپورٹس طلب ،سماعت ملتوی کر دی

بدھ 25 مئی 2016 10:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 مئی۔2016ء ) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ معاشرے سے جرائم کے خاتمے کہ لیے اچھی حکمرانی وقت کی ضرورت ہے ،ریاست اگر گڈ گورننس لے آئے تو جرائم کے 60فیصد مقدمات ختم ہو جائیں گے ، پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر عمل ہو توسارے مسائل حل ہوجائیں گے ملک میں پگڑی اچھالنے کے لیے پیسے لے کر ٹی وی پر پروگرام کیے جاتے ہیں،پیمراصرف ایڈوائس اور وارننگ ہی جاری کرتا ہے،ایسی سزائیں دینے کی ضرورت ہے جو مثال بن جائیں ، یہ ریمارکس چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے نجی ٹی وی چینلز پر قابل اعتراض مواد نشر ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیئے جبکہ عدالت عظمیٰ نے پیمرا اور پی ٹی اے سے ایک ماہ میں قواعد ضوابط پر عملدرآمد سے متعلق پراگریس رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ۔

(جاری ہے)

منگل کو کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ،مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کونسل آف کمپلین کی سفارش پر نجی ٹی وی چینل کو دس لاکھ روپے جرمانہ کیاگیا تاہم جرمانے کے خلاف نجی ٹی وی نے ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا ہے ، اس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر عمل ہو توسارے مسائل حل ہوجائیں ،پیمراصرف ایڈوائس اور وارننگ ہی جاری کرتا ہے،ایسی سزائیں دینے کی ضرورت ہے جو مثال بن جائیں، جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے پیمرا کے وکیل سے اسفتسارکیا کہ کیا نجی ٹی وی پر جمہوری نظام کولپیٹنے کی باتیں نہیں ہوتی ؟کیا نجی ٹی وی پر قائداعظم اورعلامہ اقبال کے نظریات کے خلاف باتیں نہیں ہوتی ؟پیمرا صرف فحش گانوں کے پیچھے پڑا ہوا ہے،قائدآعظم اور علامہ اقبال کے خلاف باتوں پر کسی کو تکلیف نہیں ہوتی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ٹی وی چینلز پر فرقہ وارانہ تقسیم کوہوانہیں دیجاتی ؟ کچھ نجی ٹی وی چینلز مخصوص فرقے کے فروغ کے لیے چل رہے ہیں ، جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا نجی ٹی وی پرشدت پسندی کے حق میں بات نہیں ہوتی اس پر پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ پیمرا قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے ، اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیا کہ پاکستان پر فاحش ازم نہ نافذ کریں، ہم نے ایسا کام نہیں کرنا کہ اپنی معلومات بی بی سی سے لینا پڑیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں پگڑی اچھالنے کے لیے پیسے لے کر ٹی وی پر پروگرام کیے جاتے ہیں ، جبکہ جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آمر کے میں دور میں نیوزکاسٹر کو سرپردوپٹہ نہ لینے پر ہٹادیا جاتاہے، اس پر جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ جمہوری دور میں اتنی سختی نہیں ہوتی،کہنے والوں نے تومنٹو کو بھی فحش کہہ دیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کوایسے نہیں چھوڑیں گے قانون پر عمل کروائیں گے جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کو پیمرا والوں نے بھی ٹھیک سے نہیں سمجھا ، عدالتی فیصلوں اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنا عوام کا حق ہے ، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریماکس دیئے کہ معاشرے میں جرائم کے خاتمے کے لیے اچھی حکمرانی وقت کی ضرورت ہے ، ریاست اگر گڈ گورننس لے آئے تو 60 فیصد مقدمات ختم ہو جائیں گے، جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے ایسا کام نہیں کرنا کہ لوگ کسی ادارے پر تنقید ہی نہ کر سکیں، نظریہ صرف پاکستان اور قائداعظم کا ہے، جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انٹرنیٹ پر موجود فحش مواد قوم کا مستقبل تباہ کر رہا ہے ، اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں لوہے کی دیواریں لگا کر معلومات کو بلاک نہیں کر سکتے ، ایسا ہوا تو عوام شد ولے شاہ کے چوہے بن جائیں گے ۔

عدالت عظمیٰ نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پیمرا ور پی ٹی اے سے قواعد ضوابط پر عملدرآمد سے متعلق کیے گئے اقدامات کی ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔