اسلام میں مرد کو عورت پر اور عورت کو مر د پر تشدد ؤ کا کوئی حق نہیں،مولانا شیرانی

شادی شدہ خاتون شوہر کی اطاعت نہ کرے توخاوند کو ہلکی پھلکی سزا دینے کا حق حاصل،عورت کی کفالت کی ذمہ داری شوہر ،والد ،بھائی اور رشتہ داروں پر ہے بچوں کی جسمانی سزا کے حوالے سے سینٹ کی جانب سے بھجوائے جانیوالے بل پر کونسل کے اراکین نے مشاورت کی،جلد ہی سفارشات بھجوا دی جائیں گی ،پریس کانفرنس

جمعہ 27 مئی 2016 10:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 مئی۔2016ء)اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ اسلام میں مرد کو عورت پر اور عورت کو مر د پر تشدد کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ،عورت کی کفالت کی ذمہ داری اس کے شوہر ،والد ،بھائی اور رشتہ داروں پر عائد ہوتی ہے ،شادی شدہ خاتون اگر شوہر کی اطاعت نہ کرے تو اس کو ہلکی پھلکی سزا دینے کا حق خاوند کو حاصل ہے ،خواتین کو اپنے مذہب کے مطابق آزادی کا حق حاصل ہے عورت کو دفاع کیلئے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے تاہم اگر وہ اپنی مرضی سے دفاعی شعبے میں آنا چاہے تو اس پر کوئی قدغن نہیں ہے ،بچوں کی جسمانی سزا کے حوالے سے سینٹ کی جانب سے بھجوائے جانے والے بل پر کونسل کے اراکین نے مشاؤرت کی ہے جلد ہی سفارشات بھجوا دی جائیں گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ کونسل کے دیگر اراکین بھی موجود تھے مولانا شیرانی نے کہا ہے کہ حالیہ اجلاس میں پنجاب قرآن بورڈ کے مسئلے پر قرآن پاک کو چھپائی کی غلطیوں سے پاک کرنے کیلئے مشاورت کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت قرآن پاک کی طباعت عثمانی رسم الخط کے مطابق ہے اس وقت دو قسم کے رسم الخط ہیں جس میں ایک امر دانی جبکہ دوسرا ابن نجاح ہے اس بارے میں کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کو چھپائی کی غلطیوں سے پاک و صاف رسم الخط مل جائے یہ ایک اچھا عمل ہے تاہم نسخے کو علیحدہ نام دینے سے قرآن پاک کے پرانے نسخوں سے متعلق مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ برصغیر میں مروجہ اور معروف رسم الخط امردانی ہے جبکہ عربوں میں ابن نجاح کے رسم الخط کے تحت قرآن ہوتے ہیں لہذا کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ قرآن پاک کا رسم الخط امروانی ہو۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کے حقوق کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بھجوائے جا نے والے مسودہ اور پنجاب حکومت نے اپنے بل بھیجے تھے کونسل نے دونوں کو مسترد کیا تھاکیونکہ ان کی روح اور بنیاد اسلامی تعلیمات کے منافی تھی لہذا ہم نے خواتین کے حقوق پر مشتمل ایک قانون تیار کیا ہے اس ڈرافٹ پر کونسل کے اجلاس میں غور کیا گیا ہے تاہم ابھی تک ڈرافٹ کو منظور نہیں کیا گیا ہے کونسل کے تمام اراکین اس پر غور کرکے اپنی سفارشات پیش کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ خدا پرستی کے تمام مذاہب میں خواتین کو بہت زیادہ حقوق ہیں جن میں ایک حق یہ بھی ہے کہ اگر کوئی خاتون مرتد ہوجائے تو اس کا قتل جائز نہیں جبکہ مرد کیلئے تین دن کی مہلت ہے اگر تین دنوں میں مرد واپس مذہب پر آجائے تو ٹھیک ورنہ اس کا قتل جائز ہے جبکہ عورت کو پہلے سمجھایا جائے گا اور اگر نہ مانے تو صرف قید کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ اس طرح اگر خاتون بیوی کی شکل میں ہو تو چاہے وہ جتنی بھی مالدار ہو اس کی معاشی ذمہ داریاں خاوند کے ذمے ہیں انہوں نے کہا کہ خاتون دفاعی معاملات میں ذمہ دار نہیں ہے لیکن دفاعی معاملات تربیت اور تعلیم خاتون کا بنیادی حق ہے لیکن دفاعی معاملات میں مجبوری کے تحت اس کو شریک نہیں کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کو اپنی ملکیت رکھنے کا حق ہے اور مذہبی حدود کے دائرے کے اندر مشاغل اختیار کرسکتی ہے مگر اپنے مذہب کے دائرے سے باہر کوئی حق حاصل نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اسی طرح خواتین کو مذہبی حدود کے اندر رہ کر کاروبار کرنے کا بھی حق حاصل ہے انہوں نے کہا کہ اس طرح بچوں کی جسمانی سزا بارے میں بھی بل آیا تھا اس پر بھی کونسل نے اپنی سفارشات تیار کی ہیں تاہم ابھی بل کے کچھ حصے باقی ہیں اس پر مشاورت کے بعد فیصلہ کرینگے انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب کی پیروکار خاتون اپنے مذہبی عبادات اور مشاغل میں شریک ہونے کا حق رکھتی ہے اور شوہر اس کو منع نہیں کرسکتا ہے مولانا شیرانی نے کہا کہ کونسل نے پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ بل ہمیں نہیں بھیجا تھا ہم نے خود ہی اس پر سفارشات تیار کی ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو ضرورت ہو تو مرد کو ہاتھ سے پکڑ کر دفاع کیلئے لے جاسکتی ہے مگر کسی بھی خاتون کو دفاع کیلئے لے جانے پر مجبور نہیں کرسکتی تاہم اگر خاتون اپنی مرضی سے شریک ہونا چاہیے تو شریک ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ پروٹیکشن سنٹر ان خواتین کو ضرورت ہے جن کا خاندانی رشتہ موجود نہ ہو اگر کسی خاتون کے رشتہ دار موجود ہوں تو اس کی ذمہ داری خاندان پر عائد ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ شادی شدہ خاتون شوہر کے ساتھ مشاورت کے بعد کہیں بھی جاسکتی ہے اگر شادی شدہ نہ ہو تو والد اور بھائی کے مشورے سے اسلامی حدود کے اندر کہیں بھی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی اور مذہبی نکتہ نظر سے کوئی بھی مذہب جس میں خدا کا نام لیا جاتا ہے اس مذہب کی اولین اکائی اجتماعی زندگی ہے جس میں تعلیم ، تربیت اور ترحیب بھی شامل ہے انہوں نے کہاکہ اگر کوئی شادی شدہ خاتون اپنے شوہر کے احکامات پر عمل نہ کرے تو اس کو لہکی پلکی سزا دینے کا حق شوہر کو حاصل ہے مگر کسی بھی خاتون خواہ وہ بیوی ، یبٹی یا بہن ہو پر تشدد کرنے یا جسم پر خراش لگانے یا خون لانے کی اجازت نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے الگ نظام تعلیم سابق صدر ضیاء الحق کے دور میں منظور کیا گیا تھا اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کیلئے الگ تعلیم کا بندوست کرے انہوں نے کہا کہ ا جتماعی زندگی کی بنیاد خیر خواہی پر ہوتی ہے جس میں تربیت کے ساتھ ساتھ سزا بھی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ازدواجی زندگی کے کچھ حقوق بیوی پر عائد ہوتے ہیں اگر بیوی وہ حقوق ادا نہ کرے تو بیوی کے معاشی ضروریات شوہر پر عائد نہیں ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ خاون کو بیوی پر اور بیوی کو خاوند پر تشدد کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اسمبلی اس قانون کا احترام نہ کرے جس کا اس نے حق اٹھایا ہے تو کوئی بھی ووٹر اس کیخلاف عدالت میں جاسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل اپنے آئینی ذمہ داری کے تحت کام کرتی رہے گی ۔