اپوزیشن غیر قانونی طریقے سے اپنی مرضی مسلط نہ کرائے،صدر مملکت

اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں، مثبت تنقید کا خیر مقدم کریں گے، یہ کسی کو حق نہیں کہ وہ بلا جواز حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن اور برابری ہے،مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے کے مسائل حل نہیں ہو سکتے اقتصادی راہداری ملکی ترقی کیلئے سنہری موقع ثابت ہوگا اس کا تعلق کسی حکومت ،جماعت یا سیاسی شخصیات سے نہیں ،راہداری پر موجود خدشات کو بات چیت کے ذریعے ختم کیا جائے ،ممنون حسین ملک میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کی بحالی کیلئے کی جانیوالی کوششوں کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں ،امیدہے آپریشن ضرب عضب کے تمام اہداف رواں سال حاصل کر لئے جائیں گے، معاشی اعشاریے بہتری کی جانب جارہے ہیں ،مشترکہ اجلاس سے خطاب صدر کا شہدا کیلئے ”قومی یادگار“ بنانے کا اعلان

جمعرات 2 جون 2016 09:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2جون۔2016ء)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قوم کو اتفاق رائے اور یکجہتی کی ضرورت ہے ،اپوزیشن غیر قانونی طریقے سے اپنی مرضی مسلط نہ کرائے اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں، مثبت تنقید کا خیر مقدم کریں گے لیکن یہ کسی کو حق نہیں کہ وہ بلا جواز حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے،دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن اور برابری ہے،مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے کے مسائل حل نہیں ہو سکتے ،اقتصادی راہداری ملکی ترقی کیلئے سنہری موقع ثابت ہوگا اس کا تعلق کسی حکومت ،جماعت یا سیاسی شخصیات سے نہیں ،راہداری پر موجود خدشات کو بات چیت کے ذریعے ختم کیا جائے ،ملک میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کی بحالی کیلئے کی جانیوالی کوششوں کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں ،امیدہے آپریشن ضرب عضب کے تمام اہداف رواں سال حاصل کر لئے جائیں گے،ہماری معاشی اعشاریے بہتری کی جانب جارہے ہیں ،2018 میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائیگا۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ وہ موجودہ پارلیمنٹ کے تین سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتے ہیں، ان تین برسوں میں جمہوری سفر کامیابی سے جاری رہا ،جمہوری نظام کو مزید قوی اور مستحکم بنایاجاسکتا ہے کیونکہ پائیدار ترقی جمہوریت کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی،ملک کے نرم و گرم حالات میں جمہوری سفر کامیابی سے جاری ہے، اور اب ہمارے جمہوری نظام میں اتنی مضبوطی پیدا ہوگئی ہے کہ مختلف بحرانوں سے نمٹ سکے۔

ملک میں جاری اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے صدر نے کہا کہ جمہوری سفر کے دوران عوام کی خوشحالی کے کئی منصوبے سامنیآئے ، زرمبادلہ اور شرح نمو بڑھ رہی ہے۔ اقتصادی راہداری ملکی ترقی کے لئے سنہری موقع ثابت ہوگا،اس کا تعلق کسی حکومت، جماعت یا سیاسی شخصیات سے منسلک نہیں، حکومتیں اس طرح پالیسیاں ترتیب دیں کہ ملک میں استحکام ہو، قوم اس منصوبے میں ہر داخلی اور خارجی رکاوٹ کو دور کردے، ضد اور ذاتی مفادات کو قومی مفادات کیسامنے نہ آنے دیا جائے، اقتصادی راہداری پر جسے بھی خدشات ہیں انہیں بات چیت کے ذریعے ختم کیا جائے کیونکہ اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ، قوم کو اتفاق رائے اوریکجہتی کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے، وہ امید کرتے ہیں کہ 2018 میں تمام منصوبوں کی تکمیل کے بعد بجلی بحران پر قابو پالیاجائیگا لیکن ہمیں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بالائی علاقوں کے ندی نالوں سے بجلی پیدا کرنے پر بھی توجہ دینا ہوگی،اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کیساتھ ساتھ اس کی ترسیل کے نظام میں بھی بہتری کی ضرورت ہے۔

ہمیں سستی بجلی کے لئے سرمایہ کاروں کو بھی راغب کرنا ہوگا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ وزیرستان، بلوچستان اور کراچی میں امن کی بحالی کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں، امید ہے ضرب عضب کے تمام اہداف حاصل کرلئے جائیں گے، قوم نیدہشت گردی کیخلاف بیمثال عزم و ہمت کا مظاہرہ کیا ہے، ہم اپنی افواج کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں، انسداد پولیو مہم میں شہید ہونیوالے بھی ہمارے ہیرو ہیں، دہشت گردی کی خلاف اس جنگ کے دوران قبائلی علاقوں کی قربانیوں پر انہیں بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، افواج پاکستان اور قوم کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے قومی یادگار قائم کی جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم پرعزم ہے، دانشور اور علمائے کرام کا گروپ تشکیل دیا جائے جو انتہاپسندی اور دہشتگردی کاجوابی بیانیہ تشکیل دے۔خارجہ پالیسی کے حوالے سے صدر ممنون حسین نے کہا کہ دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی ملک پر جارحیت کا ارداہ نہیں رکھتے، ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن اور برابری ہے، ہم پڑوسیوں کے ساتھ مثبت اور بامعنی مذاکرات کے خواہشمند ہیں ،خطے کے مسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا بھی ہے، جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار داد کیمطابق حل نہیں ہوجاتا خطے کے مسائل حل نہیں ہوسکیں گے،پاک بھارت مذاکرات التوا کاشکارہیں جس پر تشویش ہے۔

صدر نے کہاکہ کہ ذاتی اختلافارت سے جمہوریت کا حسن خراب ہوتا ہے ، آج قوم کو یکجہتی کی جتنی ضرورت ہے اتنی کبھی پہلے نہیں تھی۔ ہمارے معاشی اشاریئے بہتری کی جانب جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت مل کر پالیسیاں بنا رہے ہیں، ہم اپوزیشن کی مثبت تنقید کا خیر مقدم کریں گے لیکن یہ کسی کو حق حاصل نہیں کہ وہ بلاجواز حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے ، اقتصادی راہداری سے ملکی ترقی کی راہیں کھلیں گی ، ہم نے سپیشل سکیورٹٰی کا اہتمام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ضروری تھا کہ بجٹ خسارے میں کمی لائی جائے اور غریب عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کیا جائے۔ صدر نے کہا کہ ہم نے زراعت کی بہتری کیلئے کسانوں کو پیکج دیئے۔ گزشتہ برسوں میں کئی ترقیاتی کام سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری لائی جائے تاکہ ملکی ذخائر میں بہتری لائی جاسکے ، قوم کو معاشی ترقی کے ایجنڈے پر متفق ہونا ہوگا تاکہ ملک ترقی کر سکے۔

معاشی استحکام کا مقصد توانائی کے حصول تک پورا نہیں ہوسکتا ، بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے ، معاشی ترقی کے اہداف حاصل ہو رہے ہیں ، مقامی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کو اختیارات فراہم کریں گے تاکہ وہ ملکی ترقی میں شریک ہوسکیں۔ کھیلوں کے فروغ کیلئے سکول ، کالج کی سطح پر اقدامات کئے جائیں گے۔ ملک کے نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرنا ضروری ہے ، اگر ہم نوجوانوں ک وترقی کے دھارے میں شامل کر لیں تو ملک بہت جلد ترقی کر سکتا ہے ،۔

دہشتگردی کی جنگ میں پاکستانیوں نے بے مثال قربانیاں یں ، شہیدوں کیلئے قومی یادگار قائم کی جائے اور اس میں شہیدوں کے نام وہاں کندہ کئے جائیں۔ دہشتگردی کی جنگ میں پاک فوج نے بھی شاندار کارکردگی دکھائی جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پوری قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہوجائے ، جنگ میں بے گھر ہونے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انسداد پولیو میم مین قربانمیاں دینے والے بھی ہمارے ہیرو ہیں ، ہم دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہماری پالیسی امن اور سلامتی کی ہے۔ ہم کسی ملک کیخلاف جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ہم دنیا کے مظلوم اور پسے ہوئے عوام کے ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے ترقی کا سفر کامیابی سے جاری رکھا، ملک میں ٹیکس وصولیوں کے نظام میں بہتری آئی، بجٹ خسارے میں کمی آئی اور افراط زر کی شرح بھی کم ہوئی، جبکہ زرمبادلہ اور قومی پیداوار کی شرح نمو بڑھ رہی ہے۔

ممنون حسین نے کہا کہ حکومت اور حزب اختلاف جمہوری استحکام پر یقین رکھتے ہیں، حکومتیں اس طرح پالیسیاں ترتیب دیں کہ ملک میں استحکام ہو، کمزور اور غریب طبقات کی بہبود کے لیے اقدامات جاری رہنے چاہئیں، جبکہ ضد اور ذاتی اختلافات کو قومی مفادات میں رکاوٹ نہ بننے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے مثبت نتائج کو برقرار رکھنے پر بھی توجہ دینا ہوگی، آپریشن ضرب عضب کے اہداف جلد حاصل ہونے کی امید ہے، بلوچستان اور کراچی میں امن کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے۔

صدر مملکت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری قومی منصوبہ ہے، تمام جماعتیں اس میں ہاتھ بٹائیں، اس سے معیشت کو استحکام ملے گا، معیشت کا استحکام اور اقتصادی خودمختاری ہر حکومت کا نصب العین ہونا چاہیے، ملکی ترقی کے لیے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، مضبوط پاکستان کی تعمیر مضبوط معیشت سے ہی ممکن ہے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی ملک پر جارحیت کا ارداہ نہیں رکھتے، ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن اور برابری ہے، ہم پڑوسیوں کے ساتھ مثبت اور بامعنی مذاکرات کے خواہشمند ہیں ،خطے کے مسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا بھی ہے، جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار داد کیمطابق حل نہیں ہوجاتا خطے کے مسائل حل نہیں ہوسکیں گے،پاک بھارت مذاکرات التوا کاشکارہیں جس پر تشویش ہے۔