محمد علی کو سپرد خاک کر دیا گیا، میت کو سترہ موٹر کاروں کے ایک جلوس کی شکل میں قبرستان پہنچایا گیا،مرحوم باکسر کا چیری رنگت والا تابوت گہرے سبز رنگ کے کپڑے میں لپٹا ہوا تھا جس پر آیات سے تحریر تھیں

وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سرخ گلاب کے پھول کا گلدستہ اْن کے تابوت کے سامنے رکھا گیا، بنگلہ دیش کے سفیر نے بھی تابوت پر پھولوں کی چادر چڑھائی، محمد علی کی وفات کے سوگ میں خصوصی کثیر المذہبی یادگاری تقریب کا انعقاد، تقریب سے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا خطاب، صدر باراک اوباما کا خصوصی خط پڑھ کر سنایا گیا، مہمانوں میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی بھی شریک تھے

ہفتہ 11 جون 2016 10:27

لوئس ویلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جون۔2016ء) دنیا کے عظیم باکسر اورمنظم نسل پرستی اور ناانصافی کے خلاف حق کی آواز بلند کرنے والیمحمد علی کلے کو ریاست کنٹکی ان کے آبائی قصبے لوئیول کے کیو ہل قبرستان میں ہزاروں سوگوروں کی موجودگی میں دفنا دیا گیا۔شہرہ آفاق باکسر محمد علی کی تدفین جمعہ دس جون کو بعد دوپہر امریکی ریاست کنٹکی کے شہر لوئی وِل کے قدیمی قبرستان کیو ہل میں کی گئی۔

اْن کی میت کو ایک گاڑی پر رکھ کر شہر کی مختلف سڑکوں سے ہوتے ہوئے سترہ موٹر کاروں کے ایک جلوس کی شکل میں قبرستان پہنچایا گیا۔ سڑکوں پر دونوں طرف ہزاروں افراد اس عظیم کھلاڑی اور عالمی چیمپئن کو الوداع کہنے کے لیے موجود تھے۔ اِس جلوس میں مرحوم باکسر کے نو بچے اور موجودہ بیوی کے علاوہ دو سابقہ بیویاں بھی شریک تھیں۔

(جاری ہے)

تقریباً انیس میل (قریب تیس کلومیٹر) لمبے راستے کے دونوں جانب ہزاروں افراد باکسنگ کے عظیم ترین چیمپئن قرار دیے جانے والے باکسر کو الوداع کہہ رہے تھے۔

اْن کی میت والی گاڑی کے قریب آنے پر سڑکوں کے دونوں جانب کھڑے مداحین اور دوسرے افراد ہاتھ ہلاتے ہوئے ’علی، علی‘ بلند آواز میں کہہ کر میت کو اگلی منزل کی جانب روانہ کر رہے تھے۔ کئی الوداع کہنے والے چشم بار بھی دیکھے گئے۔یہ جلوس خاص طور پر شہر کی اْن سڑکوں اور مقامات کے قریب سے گزرا جو محمد علی کے ساتھ وابستہ تھیں۔ اِس میں وہ بڑی شاہراہ بھی شامل ہے جو ’محمد علی بْلیوارڈ‘ کہلاتی ہے۔

اِس کے علاوہ یہ جلوس محمد علی سینٹر اور اْن کے ہائی اسکول کے قریب سے بھی گزرا۔اِس جلوس میں میت کی ہم رکابی میں خاص طور پر باکسنگ کے سابق ورلڈ چیمپیئن مائک ٹائی سن اور لینوکس لوئس نمایاں تھے۔ اس کے علاوہ ’علی‘ نامی فلم میں لیجنڈری باکسر کا کردار ادا کرنے والے وِل سمتھ بھی میت کے ساتھ تھے۔ مرحوم باکسر کا چیری رنگت والا تابوت گہرے سبز رنگ کے کپڑے میں لپٹا ہوا تھا جس پر آیات سے تحریر تھیں۔

لْوئی وِل کے قدیمی قبرستان کیو ہِل میں ان کی تدفین کے وقت صرف قریبی رشتہ دار اور دوست احباب موجود تھے کیونکہ ان کو قبر میں اتارنے کے عمل کو انتہائی نجی رکھا گیا تھا۔ قبرستان کے اندر قریبی عزیر و اقارب کو ہی جانے کی اجازت تھی تاہم اِس کے باہر بے شمار مداح اپنے ہیرو کو رخصت کرنے کے لیے موجود تھے۔ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے بھی سرخ گلاب کے پھول کا گلدستہ اْن کے تابوت کے سامنے رکھا گیا۔

اسی طرح بنگلہ دیش کے سفیر نے بھی تابوت پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ نماز جنازہ میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بھی شرکت کی تھی۔9 جون کو مرحوم محمد علی کی اسلامی طریقے سے نمازِ جنازہ ادا کی گئی تھی۔ نمازِ جنازہ پڑھنے سے قبل ہزاروں مسلمان قران کی تلاوت بھی کرتے رہے۔ اِس موقع پر علی کو بھرپور خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اْن کی خیراتی اور امدادی سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا گیا۔

جمعہ کو اْن کے سوگ میں خصوصی کثیر المذہبی یادگاری تقریب لوئی وِل کے ’کے ایف سی یْوم سینٹر‘ میں منعقد کی گئی۔ اِس تقریب سے سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے بھی خطاب کیا۔ اِس کثیرالمذہبی یادگاری تقریب میں امریکی صدر باراک اوباما کا خصوصی خط اْن کی قریبی سینیئر خاتون مشیر والیری جیرٹ نے پڑھا۔ مہمانوں میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی بھی شریک تھے۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھوماس باخ کے علاوہ اسلامی فرقے نیشن آف اسلام کے لوئی فرحان نے بھی علی کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔امریکا کے وسیع و عریض کیو ہل قبرستان میں محمد علی نے اپنی تدفین کی جگہ کی اپنی زندگی میں ہی نشاندہی کر دی تھی اس قبرستان میں ایک لاکھ 30 ہزار قبریں ہیں اس 300 ایکڑ رقبے پر مشتمل قبرستان کو 1848 میں سروس کے دوران فوت ہو جانے والے فوجیوں کے لئے قائم کیا گیا تھا اور اس کا شمار امریکہ کے قدرتی طور پر خوبصورت قبرستانوں میں ہوتا ہے جہاں صدیوں پرانے درخت اور ایک جھیل بھی موجود ہے۔

باکسر محمد علی کو یہ جگہ بہت پسند تھی ۔انھوں نے اپنی قبر کو سادہ رکھنے کی وصیت کر رکھی تھی اس لئے ان کی قبر ہموار رکھی گئی ہے اور صرف پتھر کا ایک کتبہ نشانی کے طور لگایا گیا ہے۔محمد علی کی تدفین کے لئے ساتھ آنے والوں کی سہولت کے لئے گیٹ سے ان کی قبر تک سڑک پر پیلے رنگ سے لائنیں بنائی گئی تھیں ان کی قبر بھی بر لب سڑک نرم و ہر ے گھاس سے بھرے گراؤنڈ اور درختوں کے جھرمٹ میں ٹھیک اس جگہ ہی بنائی گئی ہے جہاں انھوں نے چند سال پہلے آکر خود اپنے ہاتھوں سے نشان لگایا تھا۔