لندن: ایم کیو ایم سے منسلک درجنوں بینک اکاوٴنٹس کا انکشاف،ا سکاٹ لینڈ یارڈ کا دستاویز کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار، اکاوٴنٹس میں سے 26 الطاف حسین کے نام پر ہیں

سکاٹ لینڈ یارڈ کے بینک اکاوٴنٹس سے متعلق دعوے بے بنیاد ہیں،ایم کیو ایم

ہفتہ 18 جون 2016 10:23

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جون۔2016ء ) لندن میں ایم کیو ایم سے منسلک درجنوں بینک اکاوٴنٹس کا انکشاف ہو ا ہے برطانوی نشریا تی ادارے کو حاصل دستاویزات میں منی لانڈرنگ کے معاملے میں تحقیقات کا سامنا کرنے والی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سے منسلک لندن کے 70 سے زائد بینک اکاوٴنٹس کی تفصیلات موجود ہیں۔ان اکاوٴنٹس میں سے 26 متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے نام پر ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین 20 برس سے زائد عرصے سے لندن میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔تاحال اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ برطانیہ میں مقیم ایم کیو ایم کے عہدیداران کو منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کا کہنا ہے کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کے بینک اکاوٴنٹس سے متعلق دعوے بے بنیاد ہیں۔

(جاری ہے)

برطانوی پولیس متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف کئی برسوں سے تحقیقات کر رہی ہے لیکن گذشتہ اپریل میں پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور سیکریٹری داخلہ تھریسا مے کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات کے بعد سے تحقیقات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ عمران فاروق قتل کیس میں تین مشتبہ افراد پاکستان میں زیر حراست ہیں سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو جو دستاویزات فراہم کی گئی ہیں ان میں ’آپریشنل‘ اور بند دونوں قسم کے اکاوٴنٹس کی تفصیلات شامل ہیں۔

تاہم سکاٹ لینڈ یارڈ نے اس دستاویز کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔برطانیہ میں کراوٴن پراسیکیوشن سروس پہلے ہی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا ایم کیو ایم کے اعلیٰ عہدیداران کے خلاف منی لانڈرنگ کے جرائم میں فرد جرم عائد کی جائے یا نہیں، لیکن پولیس کا کہنا ہے اس سے انھیں مزید تحقیقات کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔سکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’تحقیقات جاری رہیں گی اور مزید متعلقہ معلومات کے حوالے سے کراوٴن پراسیکیوشن سروس کے ساتھ بات کی جائے گی۔

‘پاکستان جانے والی برطانوی پولیس کی ٹیم نے منی لانڈرنگ کے علاوہ ایم کیو ایم کے سینیئر رہنما عمران فاروق کے مقدمہ قتل میں پیشرفت سے بھی آگاہی چاہتی تھی۔عمران فاروق قتل کیس میں تین مشتبہ افراد پاکستان میں زیر حراست ہیں۔ برطانوی پولیس ان تینوں میں سے ایک محسن علی سید کو، جس کے بارے میں دعوی کیا جاتا ہے کہ وہ قتل کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھا، برطانیہ لے جانا چاہتی ہے۔

جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ برطانوی پولیس ان تینوں مشتبہ افراد کو لے جائے یا پھر کسی کو بھی نہیں۔ مبینہ منی لاندرنگ کیس میں تعاون کے لیے حال ہی میں چھ برطانوی خفیہ تفتیش کار پاکستان آئے تھے ایم کیو ایم تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ الزامات جھوٹے ہیں۔عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے دوران پولیس کو لندن میں متحدہ قومی موومنٹ کے دفتر سے 167,525.92 پاوٴنڈز جبکہ شمالی لندن میں الطاف حسین کے گھر سے 289,785.32 برطانوی پاوٴنڈز ملے تھے۔اس سے قبل لندن میں تحقیقات کے دوران الطاف حسین کے گھر سے ہتھیاروں بشمول مارٹر گولے، دستی بم اور بم بنانے والے آلات کی فہرست ملی تھی۔ اس فہرست میں ہتھیاروں کی قیمتیں بھی شامل تھی