اسلام آباد، طور خم بارڈر کشیدگی ،افغان نائب وزیر خارجہ حکمت کرزئی کی سربراہی میں 6رکنی وفد کی سرتاج عزیز سے ملاقات ،طورخم کشیدگی اور بارڈر مینجمنٹ کے معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال

قیام امن، انسداد دہشت گردی اور دوطرفہ تعلقات کی بہتری کیلئے موثر سرحدی انتظام ناگزیر ہے، دونوں ممالک کا اعلیٰ سطحی مذاکرات میں اتفاق

منگل 21 جون 2016 10:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جون۔2016ء) طورخم بارڈر پر کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں اتفاق کیا گیا کہ قیام امن، انسداد دہشت گردی اور دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے موثر سرحدی انتظام ناگزیر ہے۔تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ اسلام آباد میں افغان نائب وزیر خارجہ حکمت کرزئی کی سربراہی میں 6رکنی اعلیٰ سطح وفد نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے وفد کی سطح پرملاقات کی ، جس میں طورخم کشیدگی اور بارڈر مینجمنٹ کے معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں فریقین نے سرحد کے آر پار غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنے کے لئے طریقہ کار اور طور خم سرحد پر حالیہ کشیدگی کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور دنوں ممالک نے دو طرفہ دوستانہ تعاون اور تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

ا علامئے میں کہا گیا ہے کہ موثر بارڈر مینجمنٹ کے لیے مشاورتی عمل مزید مناسب بنانے سے انسداد دہشتگردی ،قیام امن میں مدد ملے گی،باڈر مینجمنٹ مسائل پر مناسب میکنزم تشکیل دینے کی ضرورت اور دونوں ممالک کے تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

فریقین نے بارڈر مینجمنٹ کے معاملات کے حوالے سے مناسب طریقہ کار بنانے پر بھی زور دیا۔فتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق دونوں اطراف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آج کے اجلاس میں سامنے آنی والی دونوں اطراف کی تجاویز اعلیٰ قیادت کے سامنے رکھی جائیں گی اور جون کے آخری ہفتے میں 23 اور 24 جون کو تاشقند میں ہونے والی شنگھائی کارپوریشن تنظیم کانفرنس کی سائیڈ لائن پر پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور افغان وزیر خارجہ کی ملاقات ہوگی،جس میں مذاکرات کو حتمی شکل دینے سے متعلق بات چیت ہو گی۔

قبل ازیں افغان وفد نے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری سے بھی ملاقات کی،6 رکنی افغان وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی جبکہ پاکستان کی جانب سے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے مذاکراتی وفد کی قیادت کی۔ملاقات میں مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے سرحدی مسائل اور بارڈر مینجمنٹ میکنزم بنانے کے حوالے سے غور کیا۔ ملاقات کے آغاز میں اعزاز احمد چوہدری نے کابل میں ہونے والے خود کش حملے کی مذمت کی اور اس کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاک افغان بارڈر پر امیگریشن میکنزم غیر ریاستی عناصر کی سرکوبی کے لیے لازمی ہیں اور بارڈر مینجمنٹ سے دونوں ممالک یکساں مستفید ہوں گے، صرف طور خم ہی نہیں باقی کراسنگ پوائنٹس پر بھی گیٹس بننے چاہئیں، جبکہ بارڈر مینجمنٹ میکنزم سے اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ افغان وفد نے بھی بارڈر مینجمنٹ میکنزم کی اہمیت سے اتفاق کیا۔

واضح رہے خیال رہے کہ طورخم بارڈر پر کشیدگی کا آغاز پاکستان کی جانب سے گیٹ کی تعمیر کے آغاز پر شروع ہوا اور افغان فورسز کی فائرنگ سے 3 پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے تھے،جس کے بعد طورخم سے لنڈی کوتل بازار تک کرفیو نافذ کردیا گیا، بعدازاں میجر علی جواد زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گئے تھے۔کشیدگی اور کرفیو کی وجہ سے طورخم پر ہزاروں مسافر سمیت مال گاڑیاں 6 دن تک پھنسی رہی تھیں،جس کے بعد کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے 15جون کو افغان وفد کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی تا کہ سرحد پر موجود کشیدگی کو ختم کرنے اور آئندہ اس قسم کے واقعات کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جاسکیں۔