سوئس بنکوں میں پڑے پاکستانیوں کے پیسے واپس لانے کیلئے مذاکرات 25جون کو ہونگے،اسحاق ڈار

سوئٹزرلینڈ سے دو طرفہ معاہدے کے علاوہ پاکستان او ای سی ڈی کا ممبر بننے کی کوشش کر رہا ہے اس سے معلومات کا تبادلہ کرنے میں زیادہ آسانی ہو گی سی پیکپر ہونیوالی 45ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے35ارب ڈالر توانائی پر خرچ ہوں گے،راہداری سے نہ صرف پاکستان بلکہ چین کو بھی فائدہ ہو گا پاکستان چین سے فری ٹریڈ معاہدہ پر نظر ثانی کیلئے مذاکرات کر رہا ہے، ایف بی آر کے ذمہ 221ارب روپے کے ریفنڈ 30اگست تک ادا کر دیئے جائیں گے،قومی اسمبلی میں فنانس بل پر بحث کو سمیٹتے ہوئے خطاب

جمعرات 23 جون 2016 10:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23جون۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سوئس بنکوں میں پڑے پاکستانیوں کے پیسے واپس لانے کے لئے سوئس حکام سے مذاکرات 25جون کو ہوں گے۔ سوئٹزرلینڈ سے دو طرفہ معاہدہ کرنے کے علاوہ پاکستان او ای سی ڈی کا ممبر بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سے معلومات کا تبادلہ کرنے میں زیادہ آسانی ہو گی ۔ سی پیک کے لئے ہونے والی 45ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے35ارب ڈالر توانائی پر خرچ ہوں گے۔

جن پر سرمایہ کاری پرائیویٹ سیکٹر کرے گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے نہ صرف پاکستان بلکہ چین کو بھی فائدہ ہو گا۔ دونوں ممالک خوشحالی کے ایجنڈہ کو لے کر چل رہے ہیں۔ پاکستان چین سے فری ٹریڈ معاہدہ پر نظر ثانی کے حوالے سے مذاکرات کر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ایف بی آر کے ذمہ 221ارب روپے کے ریفنڈ واجب الادا ہیں جو 30اگست تک ادا کر دیئے جائیں گے۔ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں کا فیصلہ وزیراعظم کی واپسی کے بعد کیا جائے گا۔

ڈائریکٹ ٹیکسز کی شرح 38فیصد سے بڑھ کر 42.4فیصد ہو گئی ہے بدھ کو قومی اسمبلی میں فنانس بل 2016-17ء پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ این ایف سی کا بجٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے ملک میں 17سال ایک این ایف سی چلتا رہا 18ویں ترمیم کے بعد صحت تعلیم و دیگر وزارتیں صوبوں کو چلی گئی ہیں۔ صوبوں کو ان کے معاملات دیکھنے چاہیئے۔ جلد ہی اگلے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کر دیا جائے گا۔

صوبوں نے ریونیو اتھارٹی بنائی ہیں جو سروسز پر جی ایس ٹی ٹیکس اکٹھے کر سکے گی یہ خوش آئند ہے ۔ صوبے ٹیکس اکٹھے کریں گے تو اس سے پاکستان کا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے ایف بی آر نے دو شقیں دی تھی اس سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ بجٹ میں زرعی مصنوعات پر دی گئی ریلیف کی جیسے ہی صدر پاکستان سے منظوری ہو گی اس کا نفاذ عمل میں آ جائے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013ء میں ایف بی آر پر 213 ارب روپے کے ریفنڈ واجب الادا ہیں اب یہ 221ارب ہو گئے ہیں ۔ حکومت نے ریونیو کو بھی 3104ارب روپے تک پہنچایا ہے ۔ یہ پیسے قابل تقسیم پول سے جاتے ہیں اس کو دینے کے لئے 200ارب روپے کے بونڈ نکال رہے ہیں۔ یہ 30اگست تک دے دیئے جائیں گے۔ ڈائریکٹ ٹیکسز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ 38فیصد سے بڑھ کر 42.4فیصد ہو گا ۔

ود ہولڈنگ ٹیکس ڈائریکٹ ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے۔ 0.4فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 45ارب ڈالر میں سے 35ارب ڈالر انرجی سے متعلقہ ہیں ۔ سی پیک کے خلاف ایک مہم چل رہی ہے پرائیویٹ سیکٹر توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرے گا۔ سارے ممالک ایف ڈی آئی پر بنے ہیں۔ اب پاکستان بننے جا رہ اہے تو روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔

پاکستان چین shared prosperityسے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ملک قرضوں پر نہیں بنتے بلکہ سرمایہ کاری پر بنتے ہیں آئندہ تین سال میں 7فیصد جی ڈی پی بھی ملے گا نوکریاں بھی پیدا ہوں گی۔ چین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ2007میں ہوا ایف بی آر چین کے ساتھ ایف ٹی اے پر نظر ثانی کے لئے کوششیں کر رہاہے۔ اقتصادی راہداری سے نہ صرف چین فائدہ اٹھائے گا بلکہ پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا۔

مغربی روٹ پر دو منصوبے شروع ہو چکے ہیں۔ 26مئی کی اے پی سی میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوئس بنکوں سے پیسے لانے کے لئے سوئس حکام سے دو طرفہ معاہدہ کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ ایف بی آر کی ٹیم 25جون کو مذاکرات کیلئے جائے گی۔ ہم او ای سی ڈی کے ریڈ کار پر چل رہے ہیں اس کنونشن کے ممبر بننے کے لئے ایف بی آر اور حکومت مسلسل کوشش کر رہی ہے۔

اس لئے غیر ملکی ٹرسٹ کے حوالے سے ایک شق ڈالی تھی مگر اسے واپس لے لیا گیا ہے۔ او ای سی ڈی کی ممبر شپ آخری مراحل میں ہے اس میں بہتری کے لئے کوئی رائے دیتا ہے تو ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔ ان کے 6مراحل میں سے 4پر کام ہو رہا ہے۔ آئندہ چند ماہ میں ہماری ممبر شپ ہو جائے گی۔ عارف علوی کے لیڈر بھی مجھ پر الزام لگاتے ہیں ان کو بھی صحیح بتایا جائے۔

سٹیشنری کو زیرو ریٹڈ سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ ابھی تک رضاکارانہ ٹیکس اسکیم میں10ہزار لوگ ہیں۔ مالاکنڈ پر کسٹم ڈیوٹی کو واپس لینے کے لئے صدر مملکت کے فیصلہ کرنا ہے اس کو دیکھ کر بتا سکتا ہوں ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سینٹ کی سفارشات پر عمل ہوا ہے ۔ ایک سابق چیف جسٹس نے سپلیمنٹری گرانٹس اور اراکین کے ترقیاتی بجٹ پر پابندی لگا دی تھی۔ سپلمنٹری گرانٹ کو کم از کم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

اس بار261ارب روپے کی سپلمنٹری گرانٹ رکھی گئی ہیں ۔ اس کے مقابلہ میں 2012-13ء میں یہ 1439ارب روپے تھی ۔ سابق چیف جسٹس کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ نے واپس لیا۔ انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں وزیراعظم کی واپسی سے مشروط کی تھیں۔ اس تحریک میں ترمیم کی ہے کہ وزیراعظم کی مشاورت کے بعد عمل میں لایا جائے گا۔ گھڑی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 20لاکھ روپے شاہ جی گل آفریدی نے لگائے ہیں جن میں انہوں نے ساڑھے 19لاکھ ٹرسٹ کو دیئے اور50ہزار ملازمین میں دینے کی بات کی ہے۔ میں ان سے پیسے نہیں لیتا کیونکہ انہوں نے 20کروڑ کے منصوبے لے کر آ جانا ہے۔