آرمی چیف نے آپریشن کے بعد اور پہلے وزیراعظم نوازشریف کو لندن فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی، اسحاق ڈار

جب بھی ہمار ی راحیل شریف سے قومی امور پر گفتگو ہوتی ہے تو وہ وزیراعظم کی صحت کی صورتحال بارے ضرور دریافت کرتے ہیں،مریم نواز وزیراعظم کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹ کرتی رہتی ہیں ، خورشید شاہ سے میری ملاقات الیکشن کمیشن کے ممبرز کی تعیناتی کے حوالے سے تھی ، ٹی اوآرز کی لیڈ شخصیات اپنی اپنی پارٹی کو گمراہ کر رہی ہیں اور غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں ، ہم نے بڑے جامع ٹی اوآرز بنائے ہیں،وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو

جمعہ 24 جون 2016 10:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24جون۔2016ء )وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آپریشن کے بعد اور پہلے وزیراعظم نوازشریف کو لندن فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی، جب بھی ہمار ی آرمی چیف سے قومی امور پر گفتگو ہوتی ہے تو وہ وزیراعظم کی صحت کی صورتحال بارے ضرور دریافت کرتے ہیں،مریم نواز وزیراعظم کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹ کرتی رہتی ہیں ، خورشید شاہ سے میری ملاقات الیکشن کمیشن کے ممبرز کی تعیناتی کے حوالے سے تھی ، ٹی اوآرز کی لیڈ شخصیات اپنی اپنی پارٹی کو گمراہ کر رہی ہیں اور غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں ، ہم نے بڑے جامع ٹی اوآرز بنائے ہیں ۔

وہ جمعرات کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے ۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آپریشن کے بعد اور پہلے وزیراعظم نوازشریف کو لندن فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی اور جب بھی ہماری جنرل راحیل شریف سے قومی امور پر گفتگو ہوتی ہے تو وہ وزیراعظم کی صحت کی صورتحال میں ضرور دریافت کرتے ہیں، مریم نواز وزیراعظم کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹ کرتی رہتی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینئر قیادت نے وزیراعظم کی وطن واپسی پر ان شایان شان استقبال کرنے کافیصلہ کیا ہے ،امید ہے کہ عید سے کچھ دن پہلے یا بعد میں ڈاکٹرز وزیراعظم کو وطن واپسی کا سفر کرنے کی اجازت دے دیں گے ۔ پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کی اہلیت کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے متعلق سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ایسے فیصلے سن کر محترمہ بے نظیر بھٹو کی روح خوش نہیں ہو گی ، میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے 2002میں محترمہ بے نظیر بھٹو سے ملاقات کر کے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان تعلقات بحال کرنے کی کوشش شروع کی تھی ،کیونکہ اس وقت ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی جانی دشمن ہوا کرتی تھیں ، اس وقت میری محترمہ بے نظیر بھٹو سے ڈھائی گھنٹے کی طویل ملاقات ہوئی جس میں دونوں پارٹیز کے درمیان برف پگھلی اور دونوں جماعتوں کے تعلقات بہتر ہوئے، میری اس ملاقات کے پیپلز پارٹی کے آفتاب شعبان میرانی گواہ ہیں ،میری اس ملاقات کے بعد دونوں پارٹیوں کے تعلقات اتنے بہتر ہوئے کہ 2006 میں میاں نوازشریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی سائن کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ سے میری آج کی ملاقات الیکشن کمیشن کے ممبرز کی تعیناتی کے حوالے سے تھی ،آئین کے مطابق یہ تعیناتیاں 45دن کے اندر اندر کرنی ہوتی ہیں جس پر وزیراعظم کی ہدایت پر میں نے آج اپوزیشن لیڈر سے اس معاملے پر مشاورت کی۔ٹی اوآرز کمیٹی کے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹی اوآرز کی لیڈ شخصیات اپنی اپنی پارٹی کو گمراہ کر رہی ہیں اور غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں ، ہم نے بڑے جامع ٹی اوآرز بنائے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے 15سوالوں کے جواب میں ہم لیگل ایکسرسائز کی اور مکمل جواب بنا کر ٹی اوآرز کمیٹی میں پیش کئے اب ہم ان تمام دستاویزات کو پبلک کریں گے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پیپلز پارٹی اگر ریفرنس دائر کرتی ہے تو واپس 90کی سیاست میں جا رہی ہے اور یہ قابل افسوس بات ہے ،پیپلز پارٹی اب جمہوریت کے نئے آغاز کو واپس 90کے دور میں لے جا رہی ہے ،یہ نئی سیاسی جماعتوں کی بنائی ہوئی ایک چال ہے جس میں پیپلز پارٹی کی قیادت پھنس گئی تو خود افسوس کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بڑوں کو اپنی پارٹی کے صرف ایک آدمی کی ہی نہیں سننی چاہیے بلکہ ہماری بھی بات پر توجہ دینی چاہیے ۔