سمندری متنازعہ علاقے سرکریک کے قریب بھارت نے اہم توانائی کی تنصیبات پر تیزی سے کام شروع کردیا

اتوار 26 جون 2016 10:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جون۔2016ء)بھارت اور پاکستان کے مابین سمندری متنازعہ علاقے سرکریک کے قریب بھارت نے اہم توانائی کی تنصیبات پر تیزی سے کام شروع کردیاہے جس سے ساحلی علاقے میں ماحولیات پر برے اثرات نمایاں ہورہے ہیں، جبکہ نزدیک ہی کوٹیشور کی بندرگاہ کو بھی اپ گریڈ کرلیاہے، جزائر اور کریکس کے علاقے میں ساحلی شہرکوٹ لکھپت میں پہلے ہی تنصیبات موجود ہیں ،رن آف کچھ کے علاقے سے نمک کے حصول کے علاوہ صوبہ گجرات میں بجلی کے حصول کیلئے متبادل ذرائع استعمال کئے جارہے ہیں، جن میں سولر، ونڈ، ویسٹ ٹو انرجی، اور دیگر ذرائع سے صوبائی حکومت چھ ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرتی ہے ، جبکہ ہائیڈل اور کول سے چھ ہزار میگاواٹ لیتی ہے، پاکستانی ملحقہ علاقے کچھ میں ملنے والے کوئلے کے بعد ساحل پر سانگی سیمنٹ، اور بارہ سومیگاواٹ کا کوئلے کا بجلی گھرسمیت دیگر کئی کوئلے پر چلنے والی تنصیبات قائم کی گئی ہیں، جبکہ حال ہی میں کچھ میں ہی مندرا کے علاقے میں نوہزار میگاواٹ کوئلے کے تھرمل پاور اسٹیشن لگائے گئے ہیں،یہ تمام تنصیبات گذشتہ چار سالوں سے روزانہ کئی درجن ملین ٹن کوئلہ جھونک رہی ہیں، فضائی آلودگی کے علاوہ موسمی اثرات پاکستان کے ساحلی علاقوں میں نمایاں ہورہے ہیں چار سالوں سے موسم گرمامیں شدیدگرمی نوٹ کی جارہی ہے،بارشوں کا سلسلہ کمزور ہوگیاہے،سردی میں بھی سائبیریاکے پرندے یہاں آنے کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے، دریائے سندہ کا ڈیلٹا اور اس کی زندگی متاثر ہورہی ہے،دیگر انتہائی خطرناک اثرات نمایاں ہورہے ہیں،کراچی سمیت ٹھٹھہ ، سجاول بدین اور تھرکے علاقوں میں انسانی اور حیوانی شرح اموات میں بھی تیزی آگئی ہے،بھارت میں تین لاکھ میگاواٹ کی بجلی پیدا ہوتی ہے جس میں سے باسٹھ فیصد کوئلے سے حاصل ہوتی ہے اور جبکہ صرف ایک صوبہ گجرات میں بیس ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی مختلف ذرائع سے حاصل ہوتی ہے او ر یہ مقدار پاکستان کی کل بجلی پیداوار سے زیادہ ہے،گجرات میں کوئلے کے بے دریغ جلائے جانے سے اس کے اثرات پاکستان میں خطرناک حد تک محسوس کئے جارہے ہیں،بھارت کی اس ماحولیاتی دھشتگردی کا سدباب نہ کیاگیاتو آئندہ چند سالوں میں مزید تباھی پھیلنے کا اندیشہ ہے مذکورہ تنصیبات کے لئے سمندرکا پانی استعمال کرکے آلودہ پانی سمندر میں چھوڑاجاراہے جس سے بھی سمندری آبی مخلوق متاثرہوئی ہے اور ڈیلٹائی قدرتی ہیچری تباہ ہورہی ہے،اسی طرح ہمالیہ کے گلیشئیر سے نکلنے والے دریائے ستلج پر بھارت کا سب سے بڑا بجلی گھر بنایاگیاہے، ستلج کا پانی ہماچل میں بھکرا ڈیم سے اور نیچے نانگل ڈیم سے موڑا گیاہے ، ستلج کاباقی پانی پاکستانی حدود میں داخل ہونے سے پہلے بھارتی پنجاب میں ہرائک سے راجھستان کے صحرا میں موڑدیاگیاہے، جس سے پورا صحراآباد کیاجاررہاہے،تاہم ستلج میں بھی اضافی پانی آنے کی صورت میں بغیر اطلاع پاکستان میں پانی چھوڑ دیاجاتاہے ستلج کا پانی چوری کرنے اور سیلاب چھوڑنے کی آبی دھشت گردی بھی بھارت مسلسل کررہاہے ۔

متعلقہ عنوان :