مشتاق رئیسانی کی کراچی میں مزید اثاثے،تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا

نیب حکام کی ڈی ایچ اے کے فیز تھری میں سیکورٹی گارڈوں سے پوچھ گچھ،فیز تھری کے گھر سے مرسڈیز بنز 2012ء ماڈل اور فیز 4سے ہنڈا سٹی برآمد

پیر 27 جون 2016 10:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2016ء)سابق سیکرٹری فنانس بلوچستان مشتاق رئیسانی کی کراچی میں موجود مزید اثاثہ جات اور جائیداد کے حوالے سے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔ نیب حکام کی ڈی ایچ اے کے فیز تھری میں موجود سکیورٹی گارڈوں سے تحقیقات کی ہیں ۔ ان میں سے ایک سکیورٹی گارڈ نے بتایا ہے کہ نیب حکام مرسڈیز میں آئے تھے پہلے یہاں پر کوئی گارڈ تعینات نہ تھا تو اس وجہ سے انہوں نے ہم سے تفتیش کی گارڈ نے مزید کہا کہ انہوں نے کسی کو اپنی تحویل میں نہیں لیا اور کچھ سوالات پوچھنے کے بعد چلے گئے نیب کے ایک افسر ضمیر احمد عباسی نے تصدیق کی ہے کہ ڈی ایچ اے کے فیز تھری میں موجود گھر سے مرسڈیز بنز 2012ء ماڈل برآمد کی گئی ہے اور فیز 4سے ہنڈا سٹی بھی ریکور کی گئی ہے۔

ان دونوں کاروں کو نیب ہیڈ کوارٹر میں منتقل کیا گیا ہے جسے جلد کوئٹہ بھجوا دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

نیب کوئٹہ کے سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان اور سابق ایڈوائزر میر خالد لانگو کے خلاف کرپشن سکینڈلز کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی ڈی ایچ اے سے 12گھر ملے ہیں جبکہ کوئٹہ میں موجود نیب حکام نے اس دعوے کی تردید کی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ سلیم شاہ کے 5گھروں پر ریڈ کیا گیا ہے فوکل پرسن نے مزید تصدیق کی ہے کہ مرسڈیز اور ہنڈا سٹی کے ساتھ ساتھ ان گھروں سے اہم دستاویزات بھی ریکور کی گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق برآمد ہونے والی دستاویزات میں پرائز بانڈ اور پراپرٹی کے کاغذات شامل ہیں۔ جن کیا ابھی تصدیق ہونا باقی ہے۔ اس حوالے سے ڈی ایچ اے حکام مکمل طور پر بے خبر ہیں ۔ ڈی ایچ اے کے ترجمان نے بتایا کہ نیب حکام نے PRAسے مشاورت کئے بغیر ریڈ کرتے ہیں ہمیں گھروں کے مالکان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ البتہ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ گھروں پر چھاپے رئیسانی کے کرپشن میں ملوث ہونے پر مارے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :