پرائمری تعلیم تک ناظرہ ،بارہویں جماعت تک ترجمہ قرآن لازمی قرار

ایکٹ آف پارلیمنٹ بنا رہے ہیں جس میں تمام پرائیویٹ اور سرکاری سکولوں میں قرآنی تعلیم لازمی کر دی جائے گی،بلیغ الرحمان تین سال میں تعلیم کا فنڈز4ارب 82کروڑ روپے سے کم کرکے صرف1ارب روپے تک کر دیا گیا،سیکرٹری تعلیم ،این اے کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 29 جون 2016 10:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جون۔2016ء)وفاقی وزیر تعلیم بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ پرائمری تعلیم تک ناظرہ قرآن کی تعلیم لازمی قرار دے دیا ہے اور چھٹی جماعت سے بارہویں جماعت تک قرآن پاک ترجمہ سمیت لازمی قرار دیدیا ہے۔ سیکرٹری تعلیم غلام قدیر خان نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال میں تعلیم کا فنڈز4ارب 82کروڑ روپے سے کم کرکے صرف1ارب روپے تک کر دیا گیا ہے۔

تعلیمی مسائل میں اضافے کی اہم وجہ فنڈز کی کمی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کا اجلاس گزشتہ روز چیئر مین کمیٹی کرنل (ر) ڈاکٹر امیر اللہ مروت کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں قومی اسمبلی ممبر شائستہ پرویز، نکہت شکیل خان، شازیہ ثوبیہ، نذیر خان نے شرکت کی اور وزیر برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمن نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سکولوں میں قرآنی تعلیم لازمی قرار دے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پہلی جماعت سے لیکر چھٹی جماعت تک ناظرہ قرآن پڑھایا جائے گا جو تعلیم کا لازمی جزو ہو گا۔ جس میں طلباء کو پہلی جماعت میں نورانی قاعدہ، دوسری جماعت میں پہلے دو پارے پڑھائے، تیسری جماعت میں 6پارے چوتھی جماعت میں اگلے 10سپارے پانچویں جماعت میں آخری12پارے پڑھائے جائیں گے اور اسطرح ایک طالب علم پرائمری تک ناظرہ قرآن مکمل پڑھ لے گا اور چھٹی جماعت سے طلبا کو قرآن پاک کا ترجمہ شروع کروایا جائے گا اور بارہویں جماعت تک مکمل کر لیا جائے گا اور یہ تعلیم امتحانات کا حصہ نہیں بنے گی۔

اس پر ممبر قومی اسمبلی شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ یہ صرف گورنمنٹ سکولوں میں ہو گا یا کہ اسکا اطلاق پرائیویٹ سکولوں میں ہو گا جس پر وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمن نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں پر اسکی کوئی پابندی نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ لیکن ہم ایکٹ آف پارلیمنٹ بنا رہے ہیں جس میں تمام پرائیویٹ اور گورنمنٹ سکولوں میں قرآنی تعلیم لازمی کر دی جائے گی۔

انہوں نے چیئرمین کمیٹی کو بتایا کہ 2012ء میں انرولمنٹ 68فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 76فیصد ہو چکی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ ہم سیدھی سمت میں جا رہے ہیں جیسے کہ2013میں2کروڑ60لاکھ بچے سکولوں سے باہر گھومتے تھے اور تعلیم حاصل نہیں کرتے تھے جبکہ2016ء تک اس میں کمی آئی ہے اور یہ تعداد کم ہو کر2کروڑ40لاکھ رہ گئی ہے ۔ انہوں نے چیئر مین کمیٹی کو بتایا کہ ساڑھے7کروڑ ناخواندہ لوگ گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں جن کی تعلیم کا کوئی بندوبست نہیں۔

اس موقع پر سیکرٹری وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت غلام قدیر خان نے بتایا کہ اس بجٹ میں ہم طلبا کو چاک اور ٹاٹ فراہم کرنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ گزشتہ سال تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے لئے 1329ملین روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ رواں مالی سال کے لئے ہم نے اس سے زیادہ بجٹ کی تجویز دی تھی جبکہ ہمیں پچھلے فنڈز سے بھی تقریباً25فیصد کم دیئے گئے جو کہ 1025ملین روپے ہیں جس کی وجہ سے سکولوں میں تمام تر سہولیات دینے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر رسمی سکولوں میں اعزازی اساتذہ کی تنخواہیں نہ ہونے کے برابر ہیں غیر مناسب بجٹ کے وسائل لرننگ مواد کی عدم دستیابی، ٹیکسٹ بک کی عدم دستیابی، اساتذہ کی ٹریننگ کی عدم دستیابی، فی طالب علم سب سے کم قیمت جو کہ 2772روپے ہے اور رسمی سکولوں میں13,358روپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسائل تعلیم اور پیشہ ورانہ وزارت کو درپیش ہیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے وفاقی حکومت سے نیوٹیک کا پی ایس ڈی پی بحال کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

کمیٹی نے وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ بی ای سی ایس سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیں چھ ہزار سے آٹھ ہزار روپے ماہانہ کی جائیں۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹریننگ کمیشن (نیوٹیک) نے کمیٹی کو ادارے کے ویڑن،سرگرمیوں اور کامیابیوں پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قومی سکلزسٹرٹیجی 2009ء کے تحت ادارے کی سرگرمیوں کو رسد سے طلب کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کی طرف سے نیوٹیک کے ترقیاتی پروگراموں کے پی ایس ڈی پی میں کمی سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ یہ ادارے کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے کمیٹی سے درخواست کی وہ وفاقی حکومت سے نیوٹیک کے پی ایس ڈی پی کو بحال کرنے کی سفارش کرے اور ملک بھر میں جاری تربیتی پروگراموں کو جاری رکھنے کے لیے بروقت مطلوبہ بجٹ فراہم کرے۔کمیٹی نے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے سفارش کردی۔

نیشنل ٹریننگ بیورو(این ٹی بی) کو نیوٹیک میں ضم کرنے کے حوالے سے بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا اصولی طور پر وفاقی حکومت نے این ٹی بی کو نیوٹیک کے ساتھ ضم کرنے کا فیصلہ کر لیاتھا تاکہ این ٹی بی کو سینٹر آف ایکسیلنسی میں تبدیل کیا جا سکے۔بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز(بی ای سی ایس) کے ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کو ادارے کی سرگرمیوں اور کامیابیوں پر تفصیلی بریف کیا۔کمیٹی نے وفاقی حکومت سے سفارش کی کہ بی ای سی ایس سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہوں کو ترجیحی بنیادوں پر چھ ہزار سے بڑھا کر آٹھ ہزار روپے کیا جائے۔کمیٹی نے وفاقی حکومت مزید سفارش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال میں بی ای سی ایس کی پی ایس ڈی پی کی رقم جاری کی جائے۔

متعلقہ عنوان :