وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ مانگنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، پہلے اپنا احتساب کریں،شہباز شریف

عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹنے والے آج احتساب کرنے چلے ہیں یہ نہیں ہو سکتا، عوام کو 2014 کے دھرنے آج بھی یاد ہیں بیٹا ایک بھی کرپشن کا کیس سامنے آ گیا تو آپ اپنے والد کے ساتھ ہمیشہ لندن اور امریکہ میں ہی رہیں گے، خان صاحب کو سچ بولنا چاہیئے کیونکہ ایک بیٹی کے خلاف جھوٹ بول کر وہ شرمندہ ہوئے ہیں اور ایسی بات انہیں زیب نہیں دیتی پاکستان کی ترقی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی،بجلی کے متعدد منصوبے 2017 میں توانائی پیدا کریں گے، ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور پاکستان سے اندھیرے بالکل ختم ہو جائیں گے ہم پاکستانی قوم کو عظیم قوم بنائیں گے،وزیراعظم محمد نوازشریف اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور قوم کی دعاؤں سے صحت یاب ہیں اور بہت جلد وہ وطن واپس آئیں ، وزیراعلیٰ پنجاب نے 60 بستروں پر مشتمل تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ کا افتتاح کردیا

پیر 4 جولائی 2016 10:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4جولائی۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ مانگنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، پہلے اپنا احتساب کریں،عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹنے والے آج احتساب کرنے چلے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا، عوام کو 2014 کے دھرنے آج بھی یاد ہیں، بیٹا ایک بھی کرپشن کا کیس سامنے آ گیا تو آپ اپنے والد کے ساتھ ہمیشہ لندن اور امریکہ میں ہی رہیں گے، خان صاحب کو سچ بولنا چاہیئے کیونکہ ایک بیٹی کے خلاف جھوٹ بول کر وہ شرمندہ ہوئے ہیں اور ایسی بات انہیں زیب نہیں دیتی، پاکستان کی ترقی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی،بجلی کے متعدد منصوبے 2017 میں توانائی پیدا کریں گے، ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور پاکستان سے اندھیرے بالکل ختم ہو جائیں گے، عوام اس وقت پاکستان بچانے کیلئے متحد اور اکٹھے ہو جائیں اور اس اتحاد کی طاقت سے ہی مخالفین کی تمام ناپاک سازشیں دم توڑ جائیں گی،ہم پاکستانی قوم کو عظیم قوم بنائیں گے،وزیراعظم محمد نوازشریف اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور قوم کی دعاؤں سے صحت یاب ہیں اور بہت جلد وہ وطن واپس آئیں گے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی پنجاب نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز 60 بستروں پر مشتمل تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ کا افتتاح کرتے ہوئے کیا ۔ افتتاح کے بعد وزیراعلیٰ نے ہسپتال کا دورہ کیا اور مختلف وارڈز میں گئے اور ہسپتال میں فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولتوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور عمارت کے تعمیراتی کاموں کی تعریف کی۔

وزیراعلیٰ ایمرجنسی وارڈز سمیت دیگر وارڈز میں گئے۔ انہو ں نے ایکسرے روم اور الٹرا ساؤنڈ روم کے علاوہ لیبارٹری کا بھی دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ ہسپتال میں ڈینٹل کلینک کا بھی معائنہ کیا اور وہاں موجود ڈاکٹرز کو ہدایت کی کہ وہ ڈیوٹی کے دوران گاؤن لازمی پہنیں۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہسپتال کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا جائے اور اسے انڈس ہسپتال کے ماڈل پر چلایا جائے اور تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہونا چاہیئے۔

وزیراعلیٰ نے دور دراز سے آنے والے عملے اور نرسوں کیلئے فوری طور پر ٹرانسپورٹ مہیا کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں ڈاکٹروں، نرسوں، پیرامیڈیکل سٹاف اور صفائی کرنے والے عملے کے ساتھ گفتگو کی اور انہیں تلقین کی کہ آپ انتہائی مقدس پیشے سے وابستہ ہیں لہٰذا اس پیشے کا تقاضا ہے کہ مریضوں کے علاج معالجے کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیں کیونکہ دکھی انسانیت کی خدمت ایک عبادت سے کم نہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ سب مریضوں کے علاج معالجے کیلئے محنت اور جذبے سے کام کریں۔ آپ کے مسائل میں ذاتی طور پر حل کراؤں گا۔ وزیراعلیٰ نے صفائی کرنے والے عملے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صفائی نصف ایمان ہے لہذا آپ کا فرض ہے کہ ہسپتال میں صفائی کے انتظامات بہترین بنائیں تاکہ یہاں مریض اور ان کے لواحقین کو صاف ستھرا ماحول میسر آسکے۔ دورے کے بعد وزیراعلیٰ نے ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رائے ونڈ میں 60 بستروں پر مشتمل شاندار اور جدید ہسپتال تحفے کے طور پر شہریوں کے حوالے کر دیا گیاہے۔

2013 میں جب میں الیکشن مہم پر یہاں آیا تھا تو 3 مطالبات سامنے آئے تھے، ہسپتال کی تعمیر کا وعدہ پورا کر دیا گیا ہے اور اب شہریوں کو لاہور یا کسی اور بڑے ہسپتال علاج معالجے کیلئے نہیں جانا پڑے گا۔ اس ہسپتال میں جدید سہولتیں فراہم کی گئی ہیں اور میں خود اس ہسپتال کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لوں گا۔ دوسرا مطالبہ فلائی اوور کی تعمیر کا تھا جس پر اسی ماہ کام شروع ہو جائے گا اور یہ فلائی اوور آئندہ سال 14 اگست کو مکمل ہو جائے گا۔

لیز کی دوکانوں کا معاملہ حل کرنے میں تاخیر ہوئی تاہم اب یہ مسئلہ بھی حل کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کی تعمیر کے کام کو اعلیٰ معیار کے ساتھ مکمل کرنے پر سیکرٹری تعمیرات و مواصلات، نیسپاک، انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کے حکام کا شکریہ ادا کیا اور انہیں مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اور نرسیں جس پیشے سے وابستہ ہیں یہ پیشہ پیغمبری ہے اور دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والے دین اور دنیا دونوں کماتے ہیں۔

ڈاکٹرز، نرسوں اور دیگر عملے کا فرض ہے کہ وہ مریضوں کے ساتھ محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آئیں کیونکہ محبت سے پیش آنا بہت بڑی نیکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہسپتال کے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ اگر اس ہسپتال کو آغا خان ہسپتال یا انڈس ہسپتال کے معیار پر چلانے کا چیلنج قبول کرے تو میں ہر طرح کے وسائل فراہم کرنے کیلئے تیار ہوں لیکن اسے عام سرکاری ہسپتالوں کی طرح نہیں چلایاجائے گا۔

اس ضمن میں ہم نے ایک جدید ماڈل بنایا ہے جس کے تحت طیب اردگان ہسپتال مظفرگڑھ اور شہبازشریف ہسپتال بیدیاں روڈ چلایا جا رہا ہے اور یہ ہسپتال انڈس والے چلا رہے ہیں۔ اگر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ کے ڈاکٹرز چیلنج قبول کرتے ہوئے خود مریضوں کو جدید علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں تو میں بھی ان کے ساتھ ہوں اور انہیں بونس بھی دوں گا ورنہ اس ہسپتال میں بھی وہی ماڈل اپنایا جائے گا جو کہ مظفرگڑھ اور بیدیاں روڈ کے ہسپتالو ں کیلئے اختیار کیا گیا ہے اور یہ ماڈل 14 اگست 2016 کو نافذالعمل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی حاضری کے متعلق شکایات سامنے آتی رہتی ہیں لیکن جو 2 ہسپتال ہم نے انڈس کو دیئے ہیں وہاں پر اس طرح کی کوئی شکایت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنے مرضی فلائی اوورز، پل یا سڑکیں بنالیں لیکن یہ قوم اسی وقت توانا اور صحت مند ہوگی جب تعلیم اور علاج کے شعبوں کے شاندار نتائج سامنے آئیں گے اور معاشرہ ان شعبوں کی ترقی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔

یہی وجہ ہے کہ میں نے ہسپتالوں کو درست کرنے کیلئے اپنے آپ کو وقف کر دیا ہے اور دوبارہ کمر کس کر میدان میں نکل آیا ہوں۔ جب تک آخری ہسپتال ٹھیک نہیں ہو جاتا میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم اور علاج کی سہولتیں صرف اشرافیہ کیلئے ہیں جبکہ عام آدمی کا بچہ تعلیم اور علاج کیلئے آج بھی دربدر پھرتا ہے۔ یہ وہ پاکستان نہیں جس کا خواب قائد اور اقبال نے دیکھا تھا اور ہمارے آباؤ اجداد نے آگ اور خون کے دریا عبور کئے تھے۔

غریب کو علاج اور تعلیم نہ ملے، یہ ظلم اور زیادتی ہے جو میں نہیں ہونے دوں گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کل بعض مخالفین جنہو ں نے اس قوم کو 15 برس تک اندھیروں میں رکھا اور قوم کے اربوں روپے لوٹے، عید کے بعد احتجاج کی سیاست کرنا چاہتے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کے سوئس بینکوں میں اربوں ڈالر پڑے ہوئے ہیں، سرے محل کو لوگ آج تک نہیں بھولے۔ عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹنے والے آج احتساب کرنے چلے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا۔

عوام کو 2014 کے دھرنے آج بھی یاد ہیں۔ چین کے صدر نے دسمبر 2014 کو آنا تھا لیکن دھرنو ں کے باعث ان کا دورہ ملتوی ہوا اور وہ اپریل 2015 میں پاکستان آئے اور وزیراعظم محمد نوازشریف کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے کئے۔ ابھی ان معاہدو ں کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ بجلی کے کارخانوں پر انتہائی تیز رفتاری سے کام کا آغاز بھی ہوگیا۔ ساہیوال میں 1320 میگاواٹ کا کول پاور پلانٹ، پورٹ قاسم میں کول پاور پلانٹ اور بہاولپو رمیں شمسی توانائی کے منصوبوں پر جتنی تیزی سے کام ہوا ہے پاکستان کی تاریخ میں اس کی کوئی نظیر نہیں اور اگلے برس ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور پاکستان سے اندھیرے بالکل ختم ہو جائیں گے۔

پاکستان کی تاریخ میں رشوت اور کرپشن کا بازار گرم رہا ہے۔ چند کروڑ کے منصوبوں میں بھی کرپشن لی جاتی رہی لیکن آج جب بجلی کے منصوبے لگنے لگے ہیں تو یہ بلوں سے باہر نکل آئے ہیں اور مخالفین کے پیٹوں میں دوبارہ درد ہو رہا ہے کہ بجلی آ گئی اور منصوبے لگ گئے تو پاکستان آگے نکل جائے گا۔ انہیں ڈر ہے کہ کرپشن فری کلچر فروغ پا رہا ہے۔ میں نے ذاتی طور پر ان منصوبوں کیلئے بہت کام کیا ہے اور کئی بار چین گیا۔

صرف گیس سے لگنے والے 3600 میگاواٹ کے منصوبوں میں قوم کے 112 ارب روپے بچائے گئے ہیں۔ آج تک کسی نے 12 روپے بھی نہیں بچائے۔ ہماری محنت کا پھل پکنے کو ہے اور یہ عناصر درخت کاٹنا چاہتے ہیں تاکہ درخت پھل نہ دے سکیں لیکن عوام ان کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جس طرح عوام نے دھرنوں کا دھڑن تختہ کیا اسی طرح اب دھرنا دینے والوں کا عوام ایک بار پھر دھڑن تختہ کر دیں گے۔

میں عوام کو پیغام دے رہا ہو ں کہ پاکستان کا مستقبل تابناک اور روشن ہے اور خوشحالی اور ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے اور اس کا پھل پکنے والا ہے۔ بجلی کے متعدد منصوبے 2017 میں توانائی پیدا کریں گے۔ 1320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاور پلانٹ دسمبر 2017 کی بجائے جون 2017 میں 6 ماہ قبل مکمل ہو جائے گا۔عوام اس وقت پاکستان بچانے کیلئے متحد اور اکٹھے ہو جائیں اور اس اتحاد کی طاقت سے ہی مخالفین کی تمام ناپاک سازشیں دم توڑ جائیں گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ مانگنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ پہلے اپنا احتساب کریں۔ بیٹا ایک بھی کرپشن کا کیس سامنے آ گیا تو آپ اپنے والد کے ساتھ ہمیشہ لندن اور امریکہ میں ہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قوم بہت دکھی ہے۔اب جب اس دکھی قوم کے زخمو ں پر مرہم رکھا جا رہا ہے تو مخالفین سامنے آ گئے ہیں۔

ہم پاکستانی قوم کو عظیم قوم بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان کو جھوٹ نہیں بولنا چاہیئے کہ وہاں مریم نواز تھیں۔ خان صاحب کو سچ بولنا چاہیئے کیونکہ ایک بیٹی کے خلاف جھوٹ بول کر وہ شرمندہ ہوئے ہیں اور ایسی بات انہیں زیب نہیں دیتی۔ اگر مخالفین کو قوم کے دکھوں کا اندازہ ہے تو انہیں ہسپتالوں، سکولوں اور رمضان بازاروں کے چکر لگانے چاہئیں۔

ائیرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر باتیں کرنا بہت آسان ہے۔ مخالفین کا راستہ روکنا پوری قوم کا فرض ہے۔ پاکستان کی ترقی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی۔ عوام دھرنو ں کی سازش کو ایک بار پھر ناکام بنا دیں گے۔ پاکستان کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔قوم کے اربوں روپے لوٹنے والے آج احتساب کی باتیں کر رہے ہیں۔ملک میں کرپشن کا بازار گرم کرنے والوں سے حساب لیں گے۔ انہو ں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور قوم کی دعاؤں سے صحت یاب ہیں اور بہت جلد وہ وطن واپس آئیں گے۔